حدثنا يزيد ، اخبرنا سعيد ، عن قتادة ، عن عقبة بن صهبان ، عن عبد الله بن مغفل ، عن النبي صلى الله عليه وسلم انه نهى عن الخذف، وقال:" إنه لا يصاد به صيد، ولا ينكا به عدو، ولكنها تفقا العين، وتكسر السن" ، وقال يزيد مرة:" لا يصاد بها صيد، ولا ينكا بها عدو".حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا سَعِيدٌ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ صُهْبَانَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُغَفَّلٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ نَهَى عَنِ الْخَذْفِ، وَقَالَ:" إِنَّهُ لَا يُصَادُ بِهِ صَيْدٌ، وَلَا يُنْكَأُ بِهِ عَدُوٌّ، وَلَكِنَّهَا تَفْقَأُ الْعَيْنَ، وَتَكْسِرُ السِّنَّ" ، وَقَالَ يَزِيدُ مَرَّةً:" لَا يُصَادُ بِهَا صَيْدٌ، وَلَا يُنْكَأُ بِهَا عَدُوٌّ".
حضرت ابن مغفل سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی کو کنکری سے مارنے سے منع فرمایا ہے اور فرمایا ہے کہ اس سے دشمن زیر نہیں ہوسکتا اور نہ ہی کوئی شکار پکڑا جاسکتا ہے البتہ اس سے دانت ٹوٹ جاتا ہے اور آنکھ پھوٹ سکتی ہے۔
حدثنا روح ، حدثنا اشعث ، عن الحسن ، عن عبد الله بن مغفل ، ان نبي الله صلى الله عليه وسلم قال: " من صلى على جنازة، فله قيراط، فإن انتظر حتى يفرغ منها، فله قيراطان" .حَدَّثَنَا رَوْحٌ ، حَدَّثَنَا أَشْعَثُ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُغَفَّلٍ ، أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَنْ صَلَّى عَلَى جَنَازَةٍ، فَلَهُ قِيرَاطٌ، فَإِنْ انْتَظَرَ حَتَّى يُفْرَغَ مِنْهَا، فَلَهُ قِيرَاطَانِ" .
حضرت ابن مغفل سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص جنازے کے ساتھ جائے اور نماز جنازہ پڑھے تو اسے ایک قیراط ثواب ملے گا اور جو شخص دفن سے فراغت کا انتظار کرے اسے دو قیراط ثواب ملے گا۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف، الحسن مدلس، وقد عنعن
حضرت عبداللہ بن مغفل سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو لوگ بھی اپنے یہاں کتے رکھتے ہیں جو کھیت یا شکار یا ریوڑ کی حفاظت کے لئے نہ ہو ان کے اجروثواب سے روزانہ ایک قیراط کی کمی ہوتی رہتی ہے۔
حدثنا سليمان بن داود ، حدثنا ثابت ابو زيد ، حدثنا عاصم الاحول ، حدثني فضيل بن زيد الرقاشي ، قال عبد الصمد في حديثه: عن فضيل بن زيد وقد غزا مع عمر رضي الله عنه سبع غزوات، قال: سالت عبد الله بن مغفل المزني ما حرم علينا من الشراب؟ قال: الخمر، قال: فقلت: هذا في القرآن؟ فقال: لا اخبرك إلا ما سمعت محمدا رسول الله صلى الله عليه وسلم، او رسول الله محمدا صلى الله عليه وسلم، قال: إما ان يكون بدا بالرسالة او يكون بدا بالاسم، فقلت شرعي، باني اكتفيت، قال: فقال: " نهى عن الحنتم، وهو الجر، ونهى عن الدباء، وهو القرع، ونهى عن المزفت، وهو ما لطخ بالقار من زق او غيره، ونهى عن النقير"، قال فلما سمعت ذاك اشتريت افيقة، فهي هو ذا معلقة ينبذ فيها .حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ ، حَدَّثَنَا ثَابِتٌ أَبُو زَيْدٍ ، حَدَّثَنَا عَاصِمٌ الْأَحْوَلُ ، حَدَّثَنِي فُضَيْلُ بْنُ زَيْدٍ الرَّقَاشِيُّ ، قَالَ عَبْدُ الصَّمَدِ فِي حَدِيثِهِ: عَنْ فُضَيْلِ بْنِ زَيْدٍ وَقَدْ غَزَا مَعَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ سَبْعَ غَزَوَاتٍ، قَالَ: سَأَلْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مُغَفَّلٍ الْمُزَنِيَّ مَا حُرِّمَ عَلَيْنَا مِنَ الشَّرَابِ؟ قَالَ: الْخَمْرُ، قَالَ: فَقُلْتُ: هَذَا فِي الْقُرْآنِ؟ فَقَالَ: لَا أُخْبِرُكَ إِلَّا مَا سَمِعْتُ مُحَمَّدًا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَوْ رَسُولَ اللَّهِ مُحَمَّدًا صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: إِمَّا أَنْ يَكُونَ بَدَأَ بِالرِّسَالَةِ أَوْ يَكُونَ بَدَأَ بِالِاسْمِ، فَقُلْتُ شَرْعِي، بِأَنِّي اكْتَفَيْتُ، قَالَ: فَقَالَ: " نَهَى عَنِ الْحَنْتَمِ، وَهُوَ الْجَرُّ، وَنَهَى عَنِ الدُّبَّاءِ، وَهُوَ الْقَرْعُ، وَنَهَى عَنِ الْمُزَفَّتِ، وَهُوَ مَا لُطِّخَ بِالْقَارِ مِنْ زِقٍّ أَوْ غَيْرِهِ، وَنَهَى عَنِ النَّقِيرِ"، قَالَ فَلَمَّا سَمِعْتُ ذَاكَ اشْتَرَيْتُ أَفِيقَةً، فَهِيَ هُوَ ذَا مُعَلَّقَةٌ يُنْبَذُ فِيهَا .
فضیل بن زید رقاشی کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہم لوگ حضرت عبداللہ بن مغفل کے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہ شراب کا تذکرہ شروع ہوگیا اور حضرت عبداللہ کہنے لگے کہ شراب حرام ہے میں نے پوچھا کہ کیا کتاب اللہ میں اسے حرام قرار دیا گیا ہے انہوں نے فرمایا کہ تمہارا کیا مقصد ہے کیا تم یہ چاہتے ہو کہ میں نے اس سلسلے میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے جو سنا ہے وہ تمہیں بھی سناؤں میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو کدو، حنتم اور مزفت سے منع کرتے ہوئے سنا ہے میں نے حنتم کا مطلب پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ ہر سبز اور سفید مٹکا میں نے مزفت کا مطلب پوچھا تو فرمایا کہ لک وغیرہ سے بنا ہوا برتن اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے نقیر سے منع فرمایا ہے۔ جب میں نے یہ حدیث سنی تو میں نے دباغت دی ہوئی کھال کا برتن خرید لیا یہ دیکھو وہ لٹک رہا ہے اسی میں نبیذ بنائی جاتی ہے۔
حضرت ابن مغفل سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا میرے صحابہ کے بارے میں کچھ کہنے سے اللہ سے ڈرو میرے پیچھے میرے صحابہ کو نشان طعن مت بنانا جو ان سے محبت کرتا ہے وہ میری محبت کی وجہ سے ان سے محبت کرتا ہے اور جو ان سے نفرت کرتا ہے وہ مجھ سے نفرت کی وجہ سے ان سے نفرت کرتا ہے جو انہیں ایذاء پہنچاتا ہے وہ مجھے ایذاء پہنچاتا ہے اور جو مجھے ایذاء پہنچاتا ہے وہ اللہ کو ایذاء پہنچاتا ہے اللہ اسے عنقریب ہی پکڑ لے گا۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة عبدالرحمن بن زياد أو عبدالرحمن بن عبدالله
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن ابي بشر ، عن ابي عمير بن انس ، عن عمومته من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم، انه جاء ركب إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فشهدوا انهم راوه بالامس يعنون الهلال،" فامرهم ان يفطروا، وان يخرجوا من الغد" ، قال شعبة: اراه من آخر النهار.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ أَبِي بِشْرٍ ، عَنْ أَبِي عُمَيْرِ بْنِ أَنَسٍ ، عَنْ عُمُومَتِهِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ جَاءَ رَكْبٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَشَهِدُوا أَنَّهُمْ رَأَوْهُ بِالْأَمْسِ يَعْنُونَ الْهِلَالَ،" فَأَمَرَهُمْ أَنْ يُفْطِرُوا، وَأَنْ يَخْرُجُوا مِنَ الْغَدِ" ، قَالَ شُعْبَةُ: أُرَاهُ مِنْ آخِرِ النَّهَارِ.
متعدد صحابہ سے مروی ہے کہ کچھ سوار نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور شہادت دی کہ کل انہوں نے عید کا چاند دیکھا ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کو روزہ ختم کرنے کا حکم دیا اور یہ کہ نماز عید کے لئے اگلے دن نکلیں۔
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن ابي بشر ، عن ابي عمير بن انس ، عن عمومة له من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم، عن النبي صلى الله عليه وسلم انه قال: " لا يشهدهما منافق" ، يعني صلاة الصبح والعشاء، قال ابو بشر يعني لا يواظب عليهما.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ أَبِي بِشْرٍ ، عَنْ أَبِي عُمَيْرِ بْنِ أَنَسٍ ، عَنْ عُمُومَةٍ لَهُ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ: " لَا يَشْهَدُهُمَا مُنَافِقٌ" ، يَعْنِي صَلَاةَ الصُّبْحِ وَالْعِشَاءِ، قَالَ أَبُو بِشْرٍ يَعْنِي لَا يُوَاظِبُ عَلَيْهِمَا.
متعدد صحابہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ نماز فجر اور عشاء میں منافق حاضر نہیں ہوتا۔
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، وحجاج ، قالا: انبانا شعبة ، عن ابي بشر ، عن سلام بن عمرو ، عن رجل من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " إخوانكم فاحسنوا إليهم او فاصلحوا إليهم واستعينوهم على ما غلبكم، واعينوهم على ما غلبهم" ، قال حجاج في حديثه: قال: سمعت سلام بن عمرو ورجلا من قومه، وقال حجاج" واصلحوا".حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، وَحَجَّاجٌ ، قَالَا: أَنْبَأَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ أَبِي بِشْرٍ ، عَنْ سَلَّامِ بْنِ عَمْرٍو ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِخْوَانُكُمْ فَأَحْسِنُوا إِلَيْهِمْ أَوْ فَأَصْلِحُوا إِلَيْهِمْ وَاسْتَعِينُوهُمْ عَلَى مَا غَلَبَكُمْ، وَأَعِينُوهُمْ عَلَى مَا غَلَبَهُمْ" ، قَالَ حَجَّاجٌ فِي حَدِيثِهِ: قَالَ: سَمِعْتُ سَلَّامَ بْنَ عَمْرٍو وَرَجُلًا مِنْ قَوْمِهِ، وَقَالَ حَجَّاجٌ" وَأَصْلِحُوا".
ایک صحابی سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تمہارے غلام بھی تمہارے بھائی ہیں تم ان کے ساتھ حسن سلوک کرو جن کاموں میں تم غالب ہوجاؤ ان میں ان سے مدد لیا کرو جن کاموں میں وہ مغلوب ہوجائیں تم ان کی مدد کیا کرو۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لجهالة سلام بن عمرو
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا سعيد ، عن مطر ، عن معاوية بن قرة ، عن رجل من الانصار، ان رجلا اوطا بعيره ادحي نعام وهو محرم، فكسر بيضها، فانطلق إلى علي فساله عن ذلك؟ فقال له علي عليك بكل بيضة جنين ناقة، او ضراب ناقة، فانطلق إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فذكر ذلك له، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" قد قال علي بما سمعت، ولكن هلم إلى الرخصة، عليك بكل بيضة صوم، او إطعام مسكين" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ ، عَنْ مَطَرٍ ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ قُرَّةَ ، عَنْ رَجُلٍ مِنَ الْأَنْصَارِ، أَنَّ رَجُلًا أَوْطَأَ بَعِيرَهُ أُدْحِيَّ نَعَامٍ وَهُوَ مُحْرِمٌ، فَكَسَرَ بَيْضَهَا، فَانْطَلَقَ إِلَى عَلِيٍّ فَسَأَلَهُ عَنْ ذَلِكَ؟ فَقَالَ لَهُ عَلِيٌّ عَلَيْكَ بِكُلِّ بَيْضَةٍ جَنِينُ نَاقَةٍ، أَوْ ضِرَابُ نَاقَةٍ، فَانْطَلَقَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَ ذَلِكَ لَهُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" قَدْ قَالَ عَلِيٌّ بِمَا سَمِعْتَ، وَلَكِنْ هَلُمَّ إِلَى الرُّخْصَةِ، عَلَيْكَ بِكُلِّ بَيْضَةٍ صَوْمٌ، أَوْ إِطْعَامُ مِسْكِينٍ" .
ایک انصاری صحابی سے مروی ہے کہ ایک آدمی جو حالت احرام میں تھا نے اپنا اونٹ شتر مرغ کے ریت میں انڈہ دینے کی جگہ پر سے گذارا جس کی وجہ سے شتر مرغ کا انڈہ ٹوٹ گیا وہ آدمی حضرت علی کے پاس آیا اور ان سے یہ مسئلہ پوچھا۔ حضرت علی نے فرمایا کہ ہر انڈے کے بدلے میں اونٹنی کا ایک بچہ تم پر واجب ہوگیا وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور سارا واقعہ ذکر کیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ علی نے جو کہا ہے وہ تم نے سن لیا ہے لیکن اب آؤ رخصت کی طرف ہر انڈے کے بدلے میں تم پر ایک روزہ رکھنا یا ایک مسکین کو کھانا کھلانا واجب ہے۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف مطر، وقد اضطرب فى إسناده