حضرت مالک بن حویرث سے ارشاد فرماتے ہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نماز کے آغاز میں رکوع کرتے ہوئے اور رکوع سے سر اٹھاتے ہوئے اپنے ہاتھوں کو کانوں کی لو کے برابر کرلیتے تھے۔
حضرت مالک بن حویرث سے ارشاد فرماتے ہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نماز کے آغاز میں رکوع کرتے ہوئے اور رکوع سے سر اٹھاتے ہوئے رفع یدین کرتے ہوئے دیکھا ہے یہاں تک کہ آپ اپنے ہاتھوں کو کانوں کی لو کے برابر کرلیتے تھے۔
حدثنا عفان ، حدثنا ابان العطار ، حدثنا بديل بن ميسرة ، حدثنا ابو عطية مولى منا، عن مالك بن الحويرث ، قال: كان ياتينا في مصلانا، فلما اقيمت الصلاة، قيل له: تقدم فصله، قال: ليصل بعضكم حتى احدثكم لم لا اصلي بكم، فلما صلى القوم، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم" إذا زار احدكم قوما، فلا يصلين بهم يصلي بهم رجل منهم" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا أَبَانُ الْعَطَّارُ ، حَدَّثَنَا بُدَيْلُ بْنُ مَيْسَرَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَطِيَّةَ مَوْلًى مِنَّا، عَنْ مَالِكِ بْنِ الْحُوَيْرِثِ ، قَالَ: كَانَ يَأْتِينَا فِي مُصَلَّانَا، فَلَمَّا أُقِيمَتِ الصَّلَاةُ، قِيلَ لَهُ: تَقَدَّمْ فَصَلِّهْ، قَالَ: لِيُصَلِّ بَعْضُكُمْ حَتَّى أُحَدِّثَكُمْ لِمَ لَا أُصَلِّي بِكُمْ، فَلَمَّا صَلَّى الْقَوْمُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" إِذَا زَارَ أَحَدُكُمْ قَوْمًا، فَلَا يُصَلِّيَنَّ بِهِمْ يُصَلِّي بِهِمْ رَجُلٌ مِنْهُمْ" .
ابوعطیہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت مالک بن حویرث ہماری مسجد میں تشریف لائے نماز کھڑی ہوئی تو لوگوں نے ان سے امامت کی درخواست کی انہوں نے انکار کردیا اور فرمایا کہ تم میں سے کوئی آدمی نماز پڑھائے۔ (بعد میں میں تمہیں ایک حدیث سناؤں گا کہ میں تم کو نماز کیوں نہیں پڑھارہا) نماز سے فارغ ہونے کے بعد کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جب کوئی شخص کسی قوم سے ملنے جائے تو وہ ان کی امامت نہ کرے بلکہ ان ہی کا کوئی آدمی انہیں نماز پڑھائے۔
حكم دارالسلام: المرفوع منه حسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف لجهالة أبى عطية
حدثنا يونس ، حدثنا حماد يعني ابن زيد ، حدثنا ايوب ، عن ابي قلابة ، عن مالك بن الحويرث الليثي ، انه قال لاصحابه يوما: الا اريكم كيف كانت صلاة رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ قال: وذلك في غير حين صلاة،" فقام، فامكن القيام، ثم ركع، فامكن الركوع، ثم رفع راسه وانتصب قائما هنية، ثم سجد، ثم رفع راسه، ويكبر في الجلوس، ثم انتظر هنية، ثم سجد" ، قال ابو قلابة فصلى صلاة كصلاة شيخنا هذا يعني عمرو بن سلمة الجرمي، وكان يؤم على عهد النبي صلى الله عليه وسلم، قال ايوب: فرايت عمرو بن سلمة يصنع شيئا لا اراكم تصنعونه كان إذا رفع راسه من السجدتين استوى قاعدا، ثم قام من الركعة الاولى والثالثة.حَدَّثَنَا يُونُسُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ زَيْدٍ ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ ، عَنْ مَالِكِ بْنِ الْحُوَيْرِثِ اللَّيْثِيِّ ، أَنَّهُ قَالَ لِأَصْحَابِهِ يَوْمًا: أَلَا أُرِيكُمْ كَيْفَ كَانَتْ صَلَاةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ: وَذَلِكَ فِي غَيْرِ حِينِ صَلَاةٍ،" فَقَامَ، فَأَمْكَنَ الْقِيَامَ، ثُمَّ رَكَعَ، فَأَمْكَنَ الرُّكُوعَ، ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ وَانْتَصَبَ قَائِمًا هُنَيَّةً، ثُمَّ سَجَدَ، ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ، وَيُكَبِّرُ فِي الْجُلُوسِ، ثُمَّ انْتَظَرَ هُنَيَّةً، ثُمَّ سَجَدَ" ، قَالَ أَبُو قِلَابَةَ فَصَلَّى صَلَاةً كَصَلَاةِ شَيْخِنَا هَذَا يَعْنِي عَمْرَو بْنَ سَلِمَةَ الْجَرْمِيَّ، وَكَانَ يَؤُمُّ عَلَى عَهْدِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ أَيُّوبُ: فَرَأَيْتُ عَمْرَو بْنَ سَلِمَةَ يَصْنَعُ شَيْئًا لَا أَرَاكُمْ تَصْنَعُونَهُ كَانَ إِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ السَّجْدَتَيْنِ اسْتَوَى قَاعِدًا، ثُمَّ قَامَ مِنَ الرَّكْعَةِ الْأُولَى وَالثَّالِثَةِ.
ابوقلابہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ مالک بن حویرث نے اپنے ساتھیوں سے فرمایا کہ کیا میں تمہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی طرح نماز پڑھ کر نہ دکھاؤں وہ نماز کا وقت نہیں تھا جب انہوں نے یہ بات کہی پھر وہ کھڑے ہوئے اور عمدہ طریقے سے قیام کیا اور عمدہ طریقے سے رکوع کیا اور پھر سر اٹھایا اور تھوڑی دیر تک سیدھے کھڑے رہے پھر سجدہ کیا پھر سر اٹھایا بیٹھتے ہوئے تکبیر کہی تھوڑی دیر رکے اور دوسرا سجدہ کیا ابوقلابہ کہتے ہیں کہ پھر انہوں نے اس طرح نماز پڑھائی جیسے ہمارے یہ شیخ عمرو بن سلمہ جرمی پڑھاتے ہیں اور وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دور باسعادت میں امامت کرتے تھے ایوب کہتے ہیں میں نے عمرو بن سلمہ کو اس طرح کرتے ہوئے دیکھا ہے جو میں تمہیں کرتے ہوئے نہیں دیکھتا وہ دونوں سجدوں سے سر اٹھا کر تھوڑی دیر تک سیدھے بیٹھ جاتے تھے پھر پہلی اور تیسری رکعت سے کھڑے ہوئے تھے۔
حضرت ابن مغفل سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی کو کنکری مارنے سے منع فرمایا ہے اور فرمایا ہے کہ اس سے دشمن زیر نہیں ہوتا اور نہ کوئی شکار پکڑا جاسکتا ہے البتہ اس سے دانت ٹوٹ سکتا ہے اور آنکھ پھوٹ سکتی ہے۔
حدثنا وكيع ، عن ابي سفيان بن العلاء ، عن الحسن ، عن ابن مغفل ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم" إذا حضرت الصلاة وانتم في مرابض الغنم فصلوا، وإذا حضرت وانتم في اعطان الإبل فلا تصلوا، فإنها خلقت من الشياطين" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ أَبِي سُفْيَانَ بْنِ الْعَلَاءِ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنِ ابْنِ مُغَفَّلٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" إِذَا حَضَرَتِ الصَّلَاةُ وَأَنْتُمْ فِي مَرَابِضِ الْغَنَمِ فَصَلُّوا، وَإِذَا حَضَرَتْ وَأَنْتُمْ فِي أَعْطَانِ الْإِبِلِ فَلَا تُصَلُّوا، فَإِنَّهَا خُلِقَتْ مِنَ الشَّيَاطِينِ" .
حضرت عبداللہ بن مغفل سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب نماز کا وقت آجائے اور تم بکریوں کے ریوڑ میں ہو تو نماز پڑھ لو اگر اونٹوں کے باڑے میں ہو تو نماز نہ پڑھو کیونکہ ان کی پیدائش شیطان سے ہوئی ہے (ان کی فطرت میں شیطانیت پائی جاتی ہے)
حدثنا وكيع ، حدثنا شعبة ، عن معاوية بن قرة ، قال: سمعت عبد الله بن مغفل ، يقول: " قرا النبي صلى الله عليه وسلم عام الفتح في مسيره سورة الفتح على راحلته"، وقال مرة:" نزلت سورة الفتح وهو في مسير له، فجعل يقرا وهو على راحلته، قال: فرجع فيها"، قال: فقال معاوية لولا ان اكره ان يجتمع الناس علي، لحكيت لكم قراءته ، حدثنا شبابة ، وابو طالب بن جابان القاري ، قالا: حدثنا شعبة ، عن معاوية بن قرة ، عن عبد الله بن مغفل ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، مثل هذا الحديث، قال ابن جابان في حديثه:" آ آ".حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ قُرَّةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مُغَفَّلٍ ، يَقُولُ: " قَرَأَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَامَ الْفَتْحِ فِي مَسِيرِهِ سُورَةَ الْفَتْحِ عَلَى رَاحِلَتِهِ"، وَقَالَ مَرَّةً:" نَزَلَتْ سُورَةُ الْفَتْحِ وَهُوَ فِي مَسِيرٍ لَهُ، فَجَعَلَ يَقْرَأُ وَهُوَ عَلَى رَاحِلَتِهِ، قَالَ: فَرَجَّعَ فِيهَا"، قَالَ: فَقَالَ مُعَاوِيَةُ لَوْلَا أَنْ أَكْرَهَ أَنْ يَجْتَمِعَ النَّاسُ عَلَيَّ، لَحَكَيْتُ لَكُمْ قِرَاءَتَهُ ، حَدَّثَنَا شَبَابَةُ ، وَأَبُو طَالِبِ بْنُ جَابَانَ الْقَارِيُّ ، قَالَا: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ قُرَّةَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُغَفَّلٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، مِثْلَ هَذَا الْحَدِيثِ، قَالَ ابْنُ جَابَانَ فِي حَدِيثِهِ:" آ آ".
حضرت عبداللہ بن مغفل سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو فتح مکہ کے موقع پر قرآن کریم پڑھتے ہوئے سنا تھا اگر لوگ میرے پاس مجمع نہ لگاتے تو میں تمہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے انداز میں پڑھ کر سناتا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سورت فتح کی تلاوت فرمائی تھی معاویہ بن قرہ کہتے ہیں کہ اگر مجھے بھی مجمع لگ جانے کا اندیشہ نہ ہوتا تو میں تمہارے سامنے حضرت عبداللہ بن مغفل کا بیان کردہ طرز نقل کرکے دکھاتا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کس طرح قرأت فرمائی تھی۔