مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
حدیث نمبر: 20763
Save to word اعراب
حدثنا عارم ، حدثنا معتمر ، قال: وحدث ابي ، عن ابي العلاء بن عمير الجريري ، قال: كنت عند قتادة بن ملحان حين حضر، فمر رجل في اقصى الدار، قال: فابصرته في وجه قتادة، قال: وكنت إذا رايته كان على وجهه الدهان، قال:" وكان رسول الله صلى الله عليه وسلم مسح وجهه" ..حَدَّثَنَا عَارِمٌ ، حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ ، قَالَ: وَحَدَّثَ أَبِي ، عَنْ أَبِي الْعَلَاءِ بْنِ عُمَيْرٍ الْجُرَيْرِيِّ ، قَالَ: كُنْتُ عِنْدَ قَتَادَةَ بْنِ مِلْحَانَ حِينَ حَضَرَ، فَمَرَّ رَجُلٌ فِي أَقْصَى الدَّارِ، قَالَ: فَأَبْصَرْتُهُ فِي وَجْهِ قَتَادَةَ، قَالَ: وَكُنْتُ إِذَا رَأَيْتُهُ كَانَ عَلَى وَجْهِهِ الدِّهَانُ، قَالَ:" وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَسَحَ وَجْهَهُ" ..
ابوعلاء بن عمیر کہتے ہیں کہ میں اس وقت حضرت قتادہ بن ملحان کے پاس موجود تھا جب ان کے انتقال کا وقت قریب آیا اس لمحے گھر کے آخری کونے سے ایک آدمی گذرا میں نے اسے حضرت قتادہ رضی اللہ عنہ کے سامنے دیکھا کہ میں حضرت قتادہ رضی اللہ عنہ کو جب بھی دیکھتا تو یوں محسوس ہوتا تھا جیسے ان کے چہرے پر روغن ملا ہوا ہو دراصل نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے چہرے پر اپنا دست مبارک پھیرا تھا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 20764
Save to word اعراب

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 20765
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن خالد ، قال: سمعت ابا قلابة يحدث، عن محمد بن ابي عائشة ، عن رجل من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اتقرءون والإمام يقرا؟" او قال" تقرءون خلف الإمام والإمام يقرا؟" قالوا: نعم، قال: " فلا تفعلوا، إلا ان يقرا احدكم فاتحة الكتاب في نفسه إن شاء"، قال خالد: وحدثني بعد، ولم يقل" إن شاء"، فقلت لابي قلابة إن شاء؟ قال: لا اذكره .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ خَالِدٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا قِلَابَةَ يُحَدِّثُ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي عَائِشَةَ ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَتَقْرَءُونَ وَالْإِمَامُ يَقْرَأُ؟" أَوْ قَالَ" تَقْرَءُونَ خَلْفَ الْإِمَامِ وَالْإِمَامُ يَقْرَأُ؟" قَالُوا: نَعَمْ، قَالَ: " فَلَا تَفْعَلُوا، إِلَّا أَنْ يَقْرَأَ أَحَدُكُمْ فَاتِحَةَ الْكِتَابِ فِي نَفْسِهِ إِنْ شَاءَ"، قَالَ خَالِدٌ: وَحَدَّثَنِي بَعْدُ، وَلَمْ يَقُلْ" إِنْ شَاءَ"، فَقُلْتُ لِأَبِي قِلَابَةَ إِنْ شَاءَ؟ قَالَ: لَا أَذْكُرُهُ .
ایک صحابی فرماتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مرتبہ فرمایا شاید تم لوگ امام کی قرأت کے دوران قرأت کرتے ہو دو تین مرتبہ یہ سوال دہرایا تو صحابہ نے عرض کی یا رسول اللہ واقع ہی ہم ایسا کرتے ہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ایسا نہ کیا کرو الاّ یہ کہ تم میں سے کوئی سورت فاتحہ پڑھنا چاہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 20766
Save to word اعراب
حدثنا بهز ، وابو كامل ، قالا: حدثنا حماد بن سلمة ، عن ابي عمران يعني الجوني ، عن ابي عسيب او ابي عسيم ، قال بهز:" انه شهد الصلاة على رسول الله صلى الله عليه وسلم"، قالوا: كيف نصلي عليه؟ قال:" ادخلوا ارسالا ارسالا"، قال:" فكانوا يدخلون من هذا الباب، فيصلون عليه، ثم يخرجون من الباب الآخر"، قال: فلما وضع في لحده صلى الله عليه وسلم، قال المغيرة:" قد بقي من رجليه شيء لم يصلحوه"، قالوا: فادخل فاصلحه، فدخل وادخل يده، فمس قدميه، فقال:" اهيلوا علي التراب"، فاهالوا عليه التراب حتى بلغ انصاف ساقيه، ثم خرج، فكان يقول" انا احدثكم عهدا برسول الله صلى الله عليه وسلم" .حَدَّثَنَا بَهْزٌ ، وَأَبُو كَامِلٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي عِمْرَانَ يَعْنِي الْجَوْنِيَّ ، عَنْ أَبِي عَسِيبٍ أَوْ أَبِي عَسِيمٍ ، قَالَ بَهْزٌ:" أَنَّهُ شَهِدَ الصَّلَاةَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ"، قَالُوا: كَيْفَ نُصَلِّي عَلَيْهِ؟ قَالَ:" ادْخُلُوا أَرْسَالًا أَرْسَالًا"، قَالَ:" فَكَانُوا يَدْخُلُونَ مِنْ هَذَا الْبَابِ، فَيُصَلُّونَ عَلَيْهِ، ثُمَّ يَخْرُجُونَ مِنَ الْبَابِ الْآخَرِ"، قَالَ: فَلَمَّا وُضِعَ فِي لَحْدِهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ الْمُغِيرَةُ:" قَدْ بَقِيَ مِنْ رِجْلَيْهِ شَيْءٌ لَمْ يُصْلِحُوهُ"، قَالُوا: فَادْخُلْ فَأَصْلِحْهُ، فَدَخَلَ وَأَدْخَلَ يَدَهُ، فَمَسَّ قَدَمَيْهِ، فَقَالَ:" أَهِيلُوا عَلَيَّ التُّرَابَ"، فَأَهَالُوا عَلَيْهِ التُّرَابَ حَتَّى بَلَغَ أَنْصَافَ سَاقَيْهِ، ثُمَّ خَرَجَ، فَكَانَ يَقُولُ" أَنَا أَحْدَثُكُمْ عَهْدًا بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" .
حضرت عسیب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز جنازہ کے وقت مدینہ منورہ میں موجود تھے لوگ کہنے لگے کہ ہم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز جنازہ کس طرح پڑھیں حضرت صدیق اکبر نے فرمایا کہ ایک گروہ ایک گروہ کی شکل میں داخل ہوں چنانچہ لوگ ایک دروازے سے داخل ہو کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے درود وسلام پڑھتے اور دوسرے دروازے سے نکل جاتے جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو قبر میں اتارا گیا تو حضرت مغیرہ کہنے لگے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاؤں مبارک کی جانب کچھ حصہ رہ گیا ہے جسے صحیح نہیں کیا گیا لوگوں نے کہا پھر آپ ہی قبر میں اتر کر صحیح کردیں چنانچہ وہ قبر میں اترے اور اپنا ہاتھ قبر میں ڈالا جب قدم مبارک کو چھوا تو کہنے لگے کہ آج میری طرف سے مٹی ڈالو لوگوں نے مٹی ڈالنا شروع کردی یہاں تک کہ وہ ان کی آدھی پنڈلیوں تک پہنچ گیا۔ پھر وہ باہر نکلے اور کہنے لگے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سب سے زیادہ قریب کا زمانہ مجھے ملا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 20767
Save to word اعراب
حدثنا يزيد ، حدثنا مسلم بن عبيد ابو نصيرة ، قال: سمعت ابا عسيب مولى رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " اتاني جبريل عليه السلام بالحمى والطاعون، فامسكت الحمى بالمدينة، وارسلت الطاعون إلى الشام، فالطاعون شهادة لامتي، ورحمة ورجس على الكافرين" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ عُبَيْدٍ أَبُو نُصَيْرَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا عَسِيبٍ مَوْلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَتَانِي جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلَام بِالْحُمَّى وَالطَّاعُونِ، فَأَمْسَكْتُ الْحُمَّى بِالْمَدِينَةِ، وَأَرْسَلْتُ الطَّاعُونَ إِلَى الشَّامِ، فَالطَّاعُونُ شَهَادَةٌ لِأُمَّتِي، وَرَحْمَةٌ وَرِجْسٌ عَلَى الْكَافِرِينَ" .
حضرت ابوعسیب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میرے بعد جبرائیل بخار اور طاعون کو لے کر آئے میں نے بخار کو مدینہ منورہ ہی میں روک لیا اور طاعون کو شام کی طرف بھیج دیا اب طاعون میری امت کے لئے شہادت اور رحمت ہے اور جب کہ کافروں کے لئے عذاب ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 20768
Save to word اعراب
حدثنا سريج ، حدثنا حشرج ، عن ابي نصيرة ، عن ابي عسيب ، قال: خرج رسول الله صلى الله عليه وسلم ليلا فمر بي، فدعاني إليه فخرجت، ثم مر بابي بكر، فدعاه فخرج إليه، ثم مر بعمر فدعاه، فخرج إليه، فانطلق حتى دخل حائطا لبعض الانصار، فقال: لصاحب الحائط" اطعمنا بسرا"، فجاء بعذق فوضعه فاكل، فاكل رسول الله صلى الله عليه وسلم واصحابه، ثم دعا بماء بارد، فشرب، فقال:" لتسالن عن هذا يوم القيامة"، قال: فاخذ عمر العذق فضرب به الارض حتى تناثر البسر قبل رسول الله صلى الله عليه وسلم، ثم قال: يا رسول الله، ائنا لمسئولون عن هذا يوم القيامة؟ قال:" نعم، إلا من ثلاث خرقة كف بها الرجل عورته، او كسرة سد بها جوعته، او حجر يتدخل فيه من الحر والقر" .حَدَّثَنَا سُرَيْجٌ ، حَدَّثَنَا حَشْرَجٌ ، عَنْ أَبِي نُصَيْرَةَ ، عَنْ أَبِي عَسِيبٍ ، قَالَ: خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْلًا فَمَرَّ بِي، فَدَعَانِي إِلَيْهِ فَخَرَجْتُ، ثُمَّ مَرَّ بِأَبِي بَكْرٍ، فَدَعَاهُ فَخَرَجَ إِلَيْهِ، ثُمَّ مَرَّ بِعُمَرَ فَدَعَاهُ، فَخَرَجَ إِلَيْهِ، فَانْطَلَقَ حَتَّى دَخَلَ حَائِطًا لِبَعْضِ الْأَنْصَارِ، فَقَالَ: لِصَاحِبِ الْحَائِطِ" أَطْعِمْنَا بُسْرًا"، فَجَاءَ بِعِذْقٍ فَوَضَعَهُ فَأَكَلَ، فَأَكَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَصْحَابُهُ، ثُمَّ دَعَا بِمَاءٍ بَارِدٍ، فَشَرِبَ، فَقَالَ:" لَتُسْأَلُنَّ عَنْ هَذَا يَوْمَ الْقِيَامَةِ"، قَالَ: فَأَخَذَ عُمَرُ الْعِذْقَ فَضَرَبَ بِهِ الْأَرْضَ حَتَّى تَنَاثَرَ الْبُسْرُ قِبَلَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَئِنَّا لَمَسْئُولُونَ عَنْ هَذَا يَوْمَ الْقِيَامَةِ؟ قَالَ:" نَعَمْ، إِلَّا مِنْ ثَلَاثٍ خِرْقَةٍ كَفَّ بِهَا الرَّجُلُ عَوْرَتَهُ، أَوْ كِسْرَةٍ سَدَّ بِهَا جَوْعَتَهُ، أَوْ حَجَرٍ يَتَدَخَّلُ فِيهِ مِنَ الْحَرِّ وَالْقُرِّ" .
حضرت ابوعسیب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ رات کے وقت نبی صلی اللہ علیہ وسلم گھر سے نکلے تو میرے پاس سے گذرتے ہوئے مجھے بھی بلا لیا میں ہمراہ ہولیا پھر حضرت ابوبکر کی طرف گذرے تو انہیں بھی بلالیا وہ بھی ساتھ ہولیے پھر حضرت عمر کے پاس سے گزرے تو انہیں بھی بلالیا وہ بھی ساتھ ہولیے چلتے چلتے نبی صلی اللہ علیہ وسلم اکرم ایک انصاری کے باغ میں داخل ہوئے اور باغ کے مالک سے کہا ہمیں کچی پکی کھجوریں کھلاؤ وہ ایک خوشہ لے کر آئے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے رکھا نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور ساتھیوں نے اسے تناول فرمایا پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ٹھنڈا پانی منگوا کر وہ نوش فرمایا اور فرمایا کہ قیامت کے دن تم سے اس کے متعلق بھی سوال ہوگا یہ سن کر حضرت عمر نے وہ خوشہ پکڑا اور زمین پردے مارا جس سے کھجوروں کے دانے بکھر گئے اور ان سے کچھ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف بھی چلے گئے پھر وہ کہنے لگے کہ یا رسول اللہ قیامت کے دن ہم اس کے متعلق بھی پوچھا جائے گا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں سوائے تین چیزوں کے ایک وہ کپڑا جس سے آدمی اپنی شرمگاہ کو چھپائے روٹی کا وہ ٹکڑا جس سے اپنی بھوک مٹائے یا وہ سوراخ جس میں گرمی، سردی سے بچاؤ کے وہ داخل ہوجائے۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن
حدیث نمبر: 20769
Save to word اعراب
حدثنا هشيم ، اخبرنا يونس بن عبيد ، اخبرني مخبر ، عن حصين بن ابي الحر ، عن الخشخاش العنبري ، قال: اتيت النبي صلى الله عليه وسلم ومعي ابن لي، فقال:" ابنك؟" قال: قلت: نعم، قال: " لا يجني عليك ولا تجني عليه" .حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ ، أَخْبَرَنَا يُونُسُ بْنُ عُبَيْدٍ ، أَخْبَرَنِي مُخْبِرٌ ، عَنْ حُصَيْنِ بْنِ أَبِي الْحَرِّ ، عَنِ الْخَشْخَاشِ الْعَنْبَرِيِّ ، قَالَ: أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَعِي ابْنٌ لِي، فَقَالَ:" ابْنُكَ؟" قَالَ: قُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ: " لَا يَجْنِي عَلَيْكَ وَلَا تَجْنِي عَلَيْهِ" .
حضرت خشخاش سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں اپنے بیٹے کو ساتھ لے کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کہ یہ تمہارا بیٹا ہے میں نے عرض کی جی ہاں میں اس کی گواہی دیتا ہوں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس کے کسی جرم کا ذمہ دار تمہیں یا تمہارے جرم کا ذمہ دار اسے نہیں بنایا جائے گا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، والمخبر المبهم فى هذا الإسناد هو الوليد بن مسلم
حدیث نمبر: 20770
Save to word اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا معمر ، عن عاصم بن سليمان ، عن عبد الله بن سرجس ، قال: ترون هذا الشيخ؟ يعني نفسه كلمت نبي الله صلى الله عليه وسلم واكلت معه، ورايت " العلامة التي بين كتفيه، وهي في طرف نغض كتفه اليسرى، كانه جمع يعني الكف المجتمع، وقال بيده فقبضها عليه خيلان كهيئة الثآليل" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ سُلَيْمَانَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَرْجِسَ ، قَالَ: تَرَوْنَ هَذَا الشَّيْخَ؟ يَعْنِي نَفْسَهُ كَلَّمْتُ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَكَلْتُ مَعَهُ، وَرَأَيْتُ " الْعَلَامَةَ الَّتِي بَيْنَ كَتِفَيْهِ، وَهِيَ فِي طَرَفِ نُغْضِ كَتِفِهِ الْيُسْرَى، كَأَنَّهُ جُمْعٌ يَعْنِي الْكَفَّ الْمُجْتَمِعَ، وَقَالَ بِيَدِهِ فَقَبَضَهَا عَلَيْهِ خِيلَانٌ كَهَيْئَةِ الثَّآلِيلِ" .
حضرت عبداللہ بن سرجس رضی اللہ عنہ نے ایک مرتبہ اپنے متعلق فرمایا کہ اس شیخ کو دیکھ رہے ہو میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے باتیں کی ہیں آپ کے ہمراہ کھانا کھایا ہے دونوں کندھوں کے درمیان مہر نبوت دیکھی ہے جو بائیں کندھے کے کونے میں مٹھی کی طرح تھی انہوں نے ہاتھ سے مٹھی کاشارہ کیا اور اس پر مہر نبوت پر مسوں کی طرح ابھرے ہوئے تل تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2346
حدیث نمبر: 20771
Save to word اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا معمر ، عن عاصم ، عن عبد الله بن سرجس ، قال: كان النبي صلى الله عليه وسلم إذا خرج مسافرا يقول: " اللهم إني اعوذ بك من وعثاء السفر، وكآبة المنقلب، والحور بعد الكور، ودعوة المظلوم، وسوء المنظر في الاهل والمال" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ عَاصِمٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَرْجِسَ ، قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا خَرَجَ مُسَافِرًا يَقُولُ: " اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ وَعْثَاءِ السَّفَرِ، وَكَآبَةِ الْمُنْقَلَبِ، وَالْحَوْرِ بَعْدَ الْكَوْرِ، وَدَعْوَةِ الْمَظْلُومِ، وَسُوءِ الْمَنْظَرِ فِي الْأَهْلِ وَالْمَالِ" .
حضرت عبداللہ بن سرجس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب سفر پر روانہ ہوتے تو یہ دعا پڑھتے اے اللہ میں سفر کی پریشانیوں، واپسی کی تکلیفوں، ترقی کے بعد تنزلی، مظلوم کی بددعا اور اہل خانہ یا مال دولت میں کسی برے منظر کے دیکھنے سے آپ کی پناہ میں آتا ہوں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1343
حدیث نمبر: 20772
Save to word اعراب
حدثنا يزيد بن هارون ، اخبرنا عاصم بالكوفة فلم اكتبه، فسمعت شعبة يحدث به، فعرفته به، عن عاصم ، عن عبد الله بن سرجس ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان إذا سافر قال: " اللهم إني اعوذ بك من وعثاء السفر، وكآبة المنقلب، والحور بعد الكور، ودعوة المظلوم، وسوء المنظر في الاهل والمال" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، أَخْبَرَنَا عَاصِمٌ بِالْكُوفَةِ فَلَمْ أَكْتُبْهُ، فَسَمِعْتُ شُعْبَةَ يُحَدِّثُ بِهِ، فَعَرَفْتُهُ بِهِ، عَنْ عَاصِمٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَرْجِسَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا سَافَرَ قَالَ: " اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ وَعْثَاءِ السَّفَرِ، وَكَآبَةِ الْمُنْقَلَبِ، وَالْحَوْرِ بَعْدَ الْكَوْرِ، وَدَعْوَةِ الْمَظْلُومِ، وَسُوءِ الْمَنْظَرِ فِي الْأَهْلِ وَالْمَالِ" .
حضرت عبداللہ بن سرجس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب سفر پر روانہ ہوتے تو یہ دعا پڑھتے اے اللہ میں سفر کی پریشانیوں، واپسی کی تکلیفوں، ترقی کے بعد تنزلی، مظلوم کی بددعا اور اہل خانہ یا مال دولت میں کسی برے منظر کے دیکھنے سے آپ کی پناہ میں آتا ہوں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1343

Previous    97    98    99    100    101    102    103    104    105    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.