حدثنا سريج ، حدثنا حشرج ، عن ابي نصيرة ، عن ابي عسيب ، قال: خرج رسول الله صلى الله عليه وسلم ليلا فمر بي، فدعاني إليه فخرجت، ثم مر بابي بكر، فدعاه فخرج إليه، ثم مر بعمر فدعاه، فخرج إليه، فانطلق حتى دخل حائطا لبعض الانصار، فقال: لصاحب الحائط" اطعمنا بسرا"، فجاء بعذق فوضعه فاكل، فاكل رسول الله صلى الله عليه وسلم واصحابه، ثم دعا بماء بارد، فشرب، فقال:" لتسالن عن هذا يوم القيامة"، قال: فاخذ عمر العذق فضرب به الارض حتى تناثر البسر قبل رسول الله صلى الله عليه وسلم، ثم قال: يا رسول الله، ائنا لمسئولون عن هذا يوم القيامة؟ قال:" نعم، إلا من ثلاث خرقة كف بها الرجل عورته، او كسرة سد بها جوعته، او حجر يتدخل فيه من الحر والقر" .حَدَّثَنَا سُرَيْجٌ ، حَدَّثَنَا حَشْرَجٌ ، عَنْ أَبِي نُصَيْرَةَ ، عَنْ أَبِي عَسِيبٍ ، قَالَ: خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْلًا فَمَرَّ بِي، فَدَعَانِي إِلَيْهِ فَخَرَجْتُ، ثُمَّ مَرَّ بِأَبِي بَكْرٍ، فَدَعَاهُ فَخَرَجَ إِلَيْهِ، ثُمَّ مَرَّ بِعُمَرَ فَدَعَاهُ، فَخَرَجَ إِلَيْهِ، فَانْطَلَقَ حَتَّى دَخَلَ حَائِطًا لِبَعْضِ الْأَنْصَارِ، فَقَالَ: لِصَاحِبِ الْحَائِطِ" أَطْعِمْنَا بُسْرًا"، فَجَاءَ بِعِذْقٍ فَوَضَعَهُ فَأَكَلَ، فَأَكَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَصْحَابُهُ، ثُمَّ دَعَا بِمَاءٍ بَارِدٍ، فَشَرِبَ، فَقَالَ:" لَتُسْأَلُنَّ عَنْ هَذَا يَوْمَ الْقِيَامَةِ"، قَالَ: فَأَخَذَ عُمَرُ الْعِذْقَ فَضَرَبَ بِهِ الْأَرْضَ حَتَّى تَنَاثَرَ الْبُسْرُ قِبَلَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَئِنَّا لَمَسْئُولُونَ عَنْ هَذَا يَوْمَ الْقِيَامَةِ؟ قَالَ:" نَعَمْ، إِلَّا مِنْ ثَلَاثٍ خِرْقَةٍ كَفَّ بِهَا الرَّجُلُ عَوْرَتَهُ، أَوْ كِسْرَةٍ سَدَّ بِهَا جَوْعَتَهُ، أَوْ حَجَرٍ يَتَدَخَّلُ فِيهِ مِنَ الْحَرِّ وَالْقُرِّ" .
حضرت ابوعسیب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ رات کے وقت نبی صلی اللہ علیہ وسلم گھر سے نکلے تو میرے پاس سے گذرتے ہوئے مجھے بھی بلا لیا میں ہمراہ ہولیا پھر حضرت ابوبکر کی طرف گذرے تو انہیں بھی بلالیا وہ بھی ساتھ ہولیے پھر حضرت عمر کے پاس سے گزرے تو انہیں بھی بلالیا وہ بھی ساتھ ہولیے چلتے چلتے نبی صلی اللہ علیہ وسلم اکرم ایک انصاری کے باغ میں داخل ہوئے اور باغ کے مالک سے کہا ہمیں کچی پکی کھجوریں کھلاؤ وہ ایک خوشہ لے کر آئے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے رکھا نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور ساتھیوں نے اسے تناول فرمایا پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ٹھنڈا پانی منگوا کر وہ نوش فرمایا اور فرمایا کہ قیامت کے دن تم سے اس کے متعلق بھی سوال ہوگا یہ سن کر حضرت عمر نے وہ خوشہ پکڑا اور زمین پردے مارا جس سے کھجوروں کے دانے بکھر گئے اور ان سے کچھ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف بھی چلے گئے پھر وہ کہنے لگے کہ یا رسول اللہ قیامت کے دن ہم اس کے متعلق بھی پوچھا جائے گا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں سوائے تین چیزوں کے ایک وہ کپڑا جس سے آدمی اپنی شرمگاہ کو چھپائے روٹی کا وہ ٹکڑا جس سے اپنی بھوک مٹائے یا وہ سوراخ جس میں گرمی، سردی سے بچاؤ کے وہ داخل ہوجائے۔