حدثنا بهز ، وابو كامل ، قالا: حدثنا حماد بن سلمة ، عن ابي عمران يعني الجوني ، عن ابي عسيب او ابي عسيم ، قال بهز:" انه شهد الصلاة على رسول الله صلى الله عليه وسلم"، قالوا: كيف نصلي عليه؟ قال:" ادخلوا ارسالا ارسالا"، قال:" فكانوا يدخلون من هذا الباب، فيصلون عليه، ثم يخرجون من الباب الآخر"، قال: فلما وضع في لحده صلى الله عليه وسلم، قال المغيرة:" قد بقي من رجليه شيء لم يصلحوه"، قالوا: فادخل فاصلحه، فدخل وادخل يده، فمس قدميه، فقال:" اهيلوا علي التراب"، فاهالوا عليه التراب حتى بلغ انصاف ساقيه، ثم خرج، فكان يقول" انا احدثكم عهدا برسول الله صلى الله عليه وسلم" .حَدَّثَنَا بَهْزٌ ، وَأَبُو كَامِلٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي عِمْرَانَ يَعْنِي الْجَوْنِيَّ ، عَنْ أَبِي عَسِيبٍ أَوْ أَبِي عَسِيمٍ ، قَالَ بَهْزٌ:" أَنَّهُ شَهِدَ الصَّلَاةَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ"، قَالُوا: كَيْفَ نُصَلِّي عَلَيْهِ؟ قَالَ:" ادْخُلُوا أَرْسَالًا أَرْسَالًا"، قَالَ:" فَكَانُوا يَدْخُلُونَ مِنْ هَذَا الْبَابِ، فَيُصَلُّونَ عَلَيْهِ، ثُمَّ يَخْرُجُونَ مِنَ الْبَابِ الْآخَرِ"، قَالَ: فَلَمَّا وُضِعَ فِي لَحْدِهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ الْمُغِيرَةُ:" قَدْ بَقِيَ مِنْ رِجْلَيْهِ شَيْءٌ لَمْ يُصْلِحُوهُ"، قَالُوا: فَادْخُلْ فَأَصْلِحْهُ، فَدَخَلَ وَأَدْخَلَ يَدَهُ، فَمَسَّ قَدَمَيْهِ، فَقَالَ:" أَهِيلُوا عَلَيَّ التُّرَابَ"، فَأَهَالُوا عَلَيْهِ التُّرَابَ حَتَّى بَلَغَ أَنْصَافَ سَاقَيْهِ، ثُمَّ خَرَجَ، فَكَانَ يَقُولُ" أَنَا أَحْدَثُكُمْ عَهْدًا بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" .
حضرت عسیب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز جنازہ کے وقت مدینہ منورہ میں موجود تھے لوگ کہنے لگے کہ ہم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز جنازہ کس طرح پڑھیں حضرت صدیق اکبر نے فرمایا کہ ایک گروہ ایک گروہ کی شکل میں داخل ہوں چنانچہ لوگ ایک دروازے سے داخل ہو کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے درود وسلام پڑھتے اور دوسرے دروازے سے نکل جاتے جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو قبر میں اتارا گیا تو حضرت مغیرہ کہنے لگے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاؤں مبارک کی جانب کچھ حصہ رہ گیا ہے جسے صحیح نہیں کیا گیا لوگوں نے کہا پھر آپ ہی قبر میں اتر کر صحیح کردیں چنانچہ وہ قبر میں اترے اور اپنا ہاتھ قبر میں ڈالا جب قدم مبارک کو چھوا تو کہنے لگے کہ آج میری طرف سے مٹی ڈالو لوگوں نے مٹی ڈالنا شروع کردی یہاں تک کہ وہ ان کی آدھی پنڈلیوں تک پہنچ گیا۔ پھر وہ باہر نکلے اور کہنے لگے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سب سے زیادہ قریب کا زمانہ مجھے ملا ہے۔