مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
حدیث نمبر: 19361
Save to word اعراب
حدثنا يحيى بن آدم ، حدثنا إسرائيل ، عن ابي إسحاق ، عن عروة بن ابي الجعد البارقي ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " الخيل معقود في نواصيها الخير إلى يوم القيامة: الاجر، والمغنم" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ الْبَارِقِي ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الْخَيْلُ مَعْقُودٌ فِي نَوَاصِيهَا الْخَيْرُ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ: الْأَجْرُ، وَالْمَغْنَمُ" .
حضرت عروہ بارقی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا گھوڑوں کی پیشانی میں قیامت تک کے لئے خیروبرکت، اجروثواب اور غنیمت باندھ دی گئی ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 2850، م: 1873، أبو إسحاق لم يصرح بسماعه من عروة، وقد صرح بسماعه من عروة فى رواية فطر عنه ، ولا يدري هل سماع فطر من أبى إسحاق كان قبل الاختلاط أم بعده
حدیث نمبر: 19362
Save to word اعراب
حدثنا ابو كامل ، حدثنا سعيد بن زيد ، حدثنا الزبير بن الخريت ، حدثنا ابو لبيد ، عن عروة بن ابي الجعد البارقي ، قال: عرض للنبي صلى الله عليه وسلم جلب، فاعطاني دينارا، وقال:" اي عروة، ائت الجلب، فاشتر لنا شاة، فاتيت الجلب، فساومت صاحبه، فاشتريت منه شاتين بدينار، فجئت اسوقهما او قال: اقودهما، فلقيني رجل، فساومني، فابيعه شاة بدينار، فجئت بالدينار، وجئت بالشاة، فقلت: يا رسول الله، هذا ديناركم، وهذه شاتكم، قال: وصنعت كيف؟ قال: فحدثته الحديث، فقال: اللهم بارك له في صفقة يمينه"، فلقد رايتني اقف بكناسة الكوفة، فاربح اربعين الفا قبل ان اصل إلى اهلي، وكان يشتري الجواري ويبيع ..حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ زَيْدٍ ، حَدَّثَنَا الزُّبَيْرُ بْنُ الْخِرِّيتِ ، حَدَّثَنَا أَبُو لَبِيدٍ ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ الْبَارِقِيِّ ، قَالَ: عَرَضَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَلَبٌ، فَأَعْطَانِي دِينَارًا، وَقَالَ:" أَيْ عُرْوَةُ، ائْتِ الْجَلَبَ، فَاشْتَرِ لَنَا شَاةً، فَأَتَيْتُ الْجَلَبَ، فَسَاوَمْتُ صَاحِبَهُ، فَاشْتَرَيْتُ مِنْهُ شَاتَيْنِ بِدِينَارٍ، فَجِئْتُ أَسُوقُهُمَا أَوْ قَالَ: أَقُودُهُمَا، فَلَقِيَنِي رَجُلٌ، فَسَاوَمَنِي، فَأَبِيعُهُ شَاةً بِدِينَارٍ، فَجِئْتُ بِالدِّينَارِ، وَجِئْتُ بِالشَّاةِ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، هَذَا دِينَارُكُمْ، وَهَذِهِ شَاتُكُمْ، قَالَ: وَصَنَعْتَ كَيْفَ؟ قَالَ: فَحَدَّثْتُهُ الْحَدِيثَ، فَقَالَ: اللَّهُمَّ بَارِكْ لَهُ فِي صَفْقَةِ يَمِينِهِ"، فَلَقَدْ رَأَيْتُنِي أَقِفُ بِكُنَاسَةِ الْكُوفَةِ، فَأَرْبَحُ أَرْبَعِينَ أَلْفًا قَبْلَ أَنْ أَصِلَ إِلَى أَهْلِي، وَكَانَ يَشْتَرِي الْجَوَارِيَ وَيَبِيعُ ..
حضرت عروہ بارقی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو بکریوں کے آنے کا پتہ چلا انہوں نے مجھے ایک دیناردے کر بکری خریدنے کے لئے بھیجا میں وہاں پہنچا اور بکریوں کے مالک سے بھاؤ تاؤ کیا اور ایک دینار کے عوض اس سے دو بکریاں خرید لیں، میں انہیں ہانکتا ہولے کرچلا راستے میں ایک آدمی ملا اور اس نے مجھ سے بھاؤ تاؤ کیا میں نے اسے ایک دینار میں ایک بکری دے دی اور وہ دینار اور ایک بکری لے کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا یا رسول اللہ! یہ رہا آپ کا دینار اور یہ رہی آپ کی بکری نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا یہ کیسے ہوگیا؟ میں نے ساری بات بتادی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے اللہ اس کے دائیں ہاتھ کے معاملات میں برکت عطاء فرما اس کے بعد مجھ پر وہ وقت بھی آیا کہ میں کوفہ کے کوڑے دان پر کھڑا ہوا اور گھر پہنچنے سے پہلے چالیس ہزار کا نفع حاصل کرلیایاد رہے کہ حضرت عروہ رضی اللہ عنہ باندیوں کی خریدوفروخت کرتے تھے۔ گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: مرفوعه صحيح، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 19363
Save to word اعراب
قال عبد الله: حدثنا إبراهيم بن الحجاج ، حدثنا سعيد بن زيد ، حدثنا الزبير بن الخريت ، عن ابي لبيد وهو لمازة بن زبار ، عن عروة بن ابي الجعد البارقي ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، مثله.قَالَ عَبْدُ اللهِ: حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْحَجَّاجِ ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ زَيْدٍ ، حَدَّثَنَا الزُّبَيْرُ بْنُ الْخِرِّيتِ ، عَنْ أَبِي لَبِيدٍ وَهُوَ لُمَازَةُ بْنُ زَبَّارٍ ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ الْبَارِقِيِّ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، مِثْلَهُ.

حكم دارالسلام: مرفوعه صحيح، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 19364
Save to word اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا شعبة ، اخبرنا ابو إسحاق ، قال: سمعت العيزار بن حريث يحدث، عن عروة بن الجعد الازدي ، انه سمع رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " الخيل معقود في نواصيها الخير" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، أَخْبَرَنَا أَبُو إِسْحَاقَ ، قَالَ: سَمِعْتُ الْعَيْزَارَ بْنَ حُرَيْثٍ يُحَدِّثُ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الْجَعْدِ الْأَزْدِيِّ ، أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " الْخَيْلُ مَعْقُودٌ فِي نَوَاصِيهَا الْخَيْرُ" .
حضرت عروہ بارقی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا گھوڑوں کی پیشانی میں قیامت تک کے لئے خیروبرکت، اجروثواب اور غنیمت باندھ دی گئی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2850، م: 1873
حدیث نمبر: 19365
Save to word اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا شعبة ، اخبرني حصين ، وعبد الله بن ابي السفر ، انهما سمعا الشعبي ، سمع عروة بن الجعد ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " الخيل معقود بنواصيها الخير إلى يوم القيامة: الاجر، والمغنم" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، أَخْبَرَنِي حُصَيْنٌ ، وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي السَّفَرِ ، أنهما سمعا الشعبي ، سَمِعَ عُرْوَةَ بْنَ الْجَعْدِ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " الْخَيْلُ مَعْقُودٌ بِنَوَاصِيهَا الْخَيْرُ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ: الْأَجْرُ، وَالْمَغْنَمُ" .
حضرت عروہ بارقی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا گھوڑوں کی پیشانی میں قیامت تک کے لئے خیروبرکت، اجروثواب اور غنیمت باندھ دی گئی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2850، م: 1873
حدیث نمبر: 19366
Save to word اعراب
حدثنا ابو نعيم ، حدثنا زكريا ، عن الشعبي ، حدثني عروة البارقي ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " الخيل معقود في نواصيها الخير إلى يوم القيامة: الاجر، والمغنم" .حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ ، حَدَّثَنَا زَكَرِيَّا ، عَنِ الشَّعْبِيِّ ، حَدَّثَنِي عُرْوَةُ الْبَارِقِيُّ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " الْخَيْلُ مَعْقُودٌ فِي نَوَاصِيهَا الْخَيْرُ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ: الْأَجْرُ، وَالْمَغْنَمُ" .
حضرت عروہ بارقی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا گھوڑوں کی پیشانی میں قیامت تک کے لئے خیروبرکت، اجروثواب اور غنیمت باندھ دی گئی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2852، م: 1873
حدیث نمبر: 19367
Save to word اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا سعيد بن زيد ، حدثنا الزبير بن الخريت ، عن ابي لبيد ، قال: كان عروة بن ابي الجعد البارقي نازلا بين اظهرنا، فحدث عنه ابو لبيد لمازة بن زبار، عن عروة بن ابي الجعد ، قال: عرض للنبي صلى الله عليه وسلم جلب، فاعطاني دينارا، فقال:" اي عروة، ائت الجلب، فاشتر لنا شاة"، قال: فاتيت الجلب، فساومت صاحبه، فاشتريت منه شاتين بدينار، فجئت اسوقهما او قال: اقودهما، فلقيني رجل، فساومني، فابيعه شاة بدينار، فجئت بالدينار، وجئت بالشاة، فقلت: يا رسول الله، هذا ديناركم، وهذه شاتكم، قال:" وصنعت كيف؟" فحدثته الحديث، فقال: " اللهم بارك له في صفق يمينه"، فلقد رايتني اقف بكناسة الكوفة، فاربح اربعين الفا قبل ان اصل إلى اهلي، وكان يشتري الجواري ويبيع .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ زَيْدٍ ، حَدَّثَنَا الزُّبَيْرُ بْنُ الْخِرِّيتِ ، عَنْ أَبِي لَبِيدٍ ، قَالَ: كَانَ عُرْوَةُ بْنُ أَبِي الْجَعْدِ الْبَارِقِيُّ نَازِلًا بَيْنَ أَظْهُرِنَا، فَحَدَّثَ عَنْهُ أَبُو لَبِيدٍ لُمَازَةُ بْنُ زَبَّارٍ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ ، قَالَ: عَرَضَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَلَبٌ، فَأَعْطَانِي دِينَارًا، فَقَالَ:" أَيْ عُرْوَةُ، ائْتِ الْجَلَبَ، فَاشْتَرِ لَنَا شَاةً"، قَالَ: فَأَتَيْتُ الْجَلَبَ، فَسَاوَمْتُ صَاحِبَهُ، فَاشْتَرَيْتُ مِنْهُ شَاتَيْنِ بِدِينَارٍ، فَجِئْتُ أَسُوقُهُمَا أَوْ قَالَ: أَقُودُهُمَا، فَلَقِيَنِي رَجُلٌ، فَسَاوَمَنِي، فَأَبِيعُهُ شَاةً بِدِينَارٍ، فَجِئْتُ بِالدِّينَارِ، وَجِئْتُ بِالشَّاةِ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، هَذَا دِينَارُكُمْ، وَهَذِهِ شَاتُكُمْ، قَالَ:" وَصَنَعْتَ كَيْفَ؟" فَحَدَّثْتُهُ الْحَدِيثَ، فَقَالَ: " اللَّهُمَّ بَارِكْ لَهُ فِي صَفْقِ يَمِينِهِ"، فَلَقَدْ رَأَيْتُنِي أَقِفُ بِكُنَاسَةِ الْكُوفَةِ، فَأَرْبَحُ أَرْبَعِينَ أَلْفًا قَبْلَ أَنْ أَصِلَ إِلَى أَهْلِي، وَكَانَ يَشْتَرِي الْجَوَارِيَ وَيَبِيعُ .
حضرت عروہ بارقی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو بکریوں کے آنے کا پتہ چلا انہوں نے مجھے ایک دیناردے کر بکری خریدنے کے لئے بھیجا میں وہاں پہنچا اور بکریوں کے مالک سے بھاؤ تاؤ کیا اور ایک دینار کے عوض اس سے دو بکریاں خرید لیں، میں انہیں ہانکتا ہوا لے کرچلا راستے میں ایک آدمی ملا اور اس نے مجھ سے بھاؤ تاؤ کیا میں نے اسے ایک دینار میں ایک بکری دے دی اور وہ دینار اور ایک بکری لے کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا یا رسول اللہ! یہ رہا آپ کا دینار اور یہ رہی آپ کی بکری نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا یہ کیسے ہوگیا؟ میں نے ساری بات بتادی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے اللہ اس کے دائیں ہاتھ کے معاملات میں برکت عطاء فرما اس کے بعد مجھ پر وہ وقت بھی آیا کہ میں کوفہ کے کوڑے دان پر کھڑا ہوا اور گھر پہنچنے سے پہلے چالیس ہزار کا نفع حاصل کرلیا یاد رہے کہ حضرت عروہ رضی اللہ عنہ باندیوں کی خریدوفروخت کرتے تھے۔

حكم دارالسلام: مرفوعه صحيح، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 19368
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن حصين ، عن الشعبي ، قال: سمعت عروة بن الجعد البارقي ، قال: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم، يقول: " الخيل معقود في نواصيها الخير إلى يوم القيامة: الاجر، والمغنم" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ حُصَيْنٍ ، عَنِ الشَّعْبِيِّ ، قَالَ: سَمِعْتُ عُرْوَةَ بْنَ الْجَعْدِ الْبَارِقِيَّ ، قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " الْخَيْلُ مَعْقُودٌ فِي نَوَاصِيهَا الْخَيْرُ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ: الْأَجْرُ، وَالْمَغْنَمُ" .
حضرت عروہ بارقی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا گھوڑوں کی پیشانی میں قیامت تک کے لئے خیروبرکت، اجروثواب اور غنیمت باندھ دی گئی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2852، م: 1873
حدیث نمبر: 19369
Save to word اعراب
حدثنا هشيم ، عن ابي بشر ، عن سعيد بن جبير ، عن عدي بن حاتم ، قال: سالت رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: قلت: إن ارضنا ارض صيد، فيرمي احدنا الصيد، فيغيب عنه ليلة، او ليلتين، فيجده وفيه سهمه؟ قال: " إذا وجدت سهمك، ولم تجد فيه اثر غيره، وعلمت ان سهمك قتله، فكله" .حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ ، عَنْ أَبِي بِشْرٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ ، قَالَ: سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: قُلْتُ: إِنَّ أَرْضَنَا أَرْضُ صَيْدٍ، فَيَرْمِي أَحَدُنَا الصَّيْدَ، فَيَغِيبُ عَنْهُ لَيْلَةً، أَوْ لَيْلَتَيْنِ، فَيَجِدُهُ وَفِيهِ سَهْمُهُ؟ قَالَ: " إِذَا وَجَدْتَ سَهْمَكَ، وَلَمْ تَجِدْ فِيهِ أَثَرَ غَيْرِهِ، وَعَلِمْتَ أَنَّ سَهْمَكَ قَتَلَهُ، فَكُلْهُ" .
حضرت عدی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض یا کہ ہمارا علاقہ شکاری علاقہ ہے ہم میں سے کوئی شخص شکار پر تیرپھینکتا ہے وہ شکار ایک دو دن تک اس سے غائب رہتا ہے پھر وہ اسے پالیتا ہے اور اس کے جسم میں اس کاتیرپیوست ہوتا ہے تو اس کا کیا حکم ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر تم اس میں اپناتیر دیکھ لو اور کسی دوسری چیز کا کوئی اثرنظر نہ آئے اور تمہیں یقین ہو کہ تمہارے ہی تیرنے اسے قتل کیا ہے تو تم اسے کھالو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5484، م: 1929
حدیث نمبر: 19370
Save to word اعراب
حدثنا هشيم ، اخبرنا حصين ، عن الشعبي ، اخبرنا عدي بن حاتم ، قال: لما نزلت هذه الآية: وكلوا واشربوا حتى يتبين لكم الخيط الابيض من الخيط الاسود سورة البقرة آية 187، قال: عمدت إلى عقالين: احدهما اسود، والآخر ابيض، فجعلتهما تحت وسادي، قال: ثم جعلت انظر إليهما، فلا تبين لي الاسود من الابيض، ولا الابيض من الاسود، فلما اصبحت غدوت على رسول الله صلى الله عليه وسلم، فاخبرته بالذي صنعت، فقال: " إن كان وسادك إذا لعريضا، إنما ذلك بياض النهار من سواد الليل" .حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ ، أَخْبَرَنَا حُصَيْنٌ ، عَنِ الشَّعْبِيِّ ، أَخْبَرَنَا عَدِيُّ بْنُ حَاتِمٍ ، قَالَ: لَمَّا نَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ: وَكُلُوا وَاشْرَبُوا حَتَّى يَتَبَيَّنَ لَكُمُ الْخَيْطُ الأَبْيَضُ مِنَ الْخَيْطِ الأَسْوَدِ سورة البقرة آية 187، قَالَ: عَمَدْتُ إِلَى عِقَالَيْنِ: أَحَدُهُمَا أَسْوَدُ، وَالْآخَرُ أَبْيَضُ، فَجَعَلْتُهُمَا تَحْتَ وِسَادِي، قَالَ: ثُمَّ جَعَلْتُ أَنْظُرُ إِلَيْهِمَا، فَلَا تُبِينُ لِي الْأَسْوَدَ مِنَ الْأَبْيَضِ، وَلَا الْأَبْيَضَ مِنَ الْأَسْوَدِ، فَلَمَّا أَصْبَحْتُ غَدَوْتُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَخْبَرْتُهُ بِالَّذِي صَنَعْتُ، فَقَالَ: " إِنْ كَانَ وِسَادُكَ إِذًا لَعَرِيضًا، إِنَّمَا ذَلِكَ بَيَاضُ النَّهَارِ مِنْ سَوَادِ اللَّيْلِ" .
حضرت عدی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جب یہ آیت نازل ہوئی " رمضان کی رات میں تم اس وقت تک کھاتے پیتے رہو جب تک تمہارے سامنے سفید دھاگے کالے دھاگے سے واضح اور ممتاز نہ ہوجائے " تو میں نے دو دھاگے لئے ایک کالے رنگ کا اور ایک سفید رنگ کا اور انہیں ایک تکیے کے نیچے رکھ لیا میں انہیں دیکھتا رہا لیکن کالا دھاگہ سفید سے اور سفید دھاگہ کالے سے جدا نہ ہوا صبح ہوئی تو میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور سارا واقعہ بتایا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تمہارا تکیہ تو بڑا چوڑا ہے اس سے مراد دن کی روشنی اور رات کی تاریکی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1916، م: 1090

Previous    62    63    64    65    66    67    68    69    70    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.