حدثنا هشيم ، عن ابي بشر ، عن سعيد بن جبير ، عن عدي بن حاتم ، قال: سالت رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: قلت: إن ارضنا ارض صيد، فيرمي احدنا الصيد، فيغيب عنه ليلة، او ليلتين، فيجده وفيه سهمه؟ قال: " إذا وجدت سهمك، ولم تجد فيه اثر غيره، وعلمت ان سهمك قتله، فكله" .حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ ، عَنْ أَبِي بِشْرٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ ، قَالَ: سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: قُلْتُ: إِنَّ أَرْضَنَا أَرْضُ صَيْدٍ، فَيَرْمِي أَحَدُنَا الصَّيْدَ، فَيَغِيبُ عَنْهُ لَيْلَةً، أَوْ لَيْلَتَيْنِ، فَيَجِدُهُ وَفِيهِ سَهْمُهُ؟ قَالَ: " إِذَا وَجَدْتَ سَهْمَكَ، وَلَمْ تَجِدْ فِيهِ أَثَرَ غَيْرِهِ، وَعَلِمْتَ أَنَّ سَهْمَكَ قَتَلَهُ، فَكُلْهُ" .
حضرت عدی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض یا کہ ہمارا علاقہ شکاری علاقہ ہے ہم میں سے کوئی شخص شکار پر تیرپھینکتا ہے وہ شکار ایک دو دن تک اس سے غائب رہتا ہے پھر وہ اسے پالیتا ہے اور اس کے جسم میں اس کاتیرپیوست ہوتا ہے تو اس کا کیا حکم ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر تم اس میں اپناتیر دیکھ لو اور کسی دوسری چیز کا کوئی اثرنظر نہ آئے اور تمہیں یقین ہو کہ تمہارے ہی تیرنے اسے قتل کیا ہے تو تم اسے کھالو۔