حدثنا هشيم ، اخبرنا حصين ، عن الشعبي ، اخبرنا عدي بن حاتم ، قال: لما نزلت هذه الآية: وكلوا واشربوا حتى يتبين لكم الخيط الابيض من الخيط الاسود سورة البقرة آية 187، قال: عمدت إلى عقالين: احدهما اسود، والآخر ابيض، فجعلتهما تحت وسادي، قال: ثم جعلت انظر إليهما، فلا تبين لي الاسود من الابيض، ولا الابيض من الاسود، فلما اصبحت غدوت على رسول الله صلى الله عليه وسلم، فاخبرته بالذي صنعت، فقال: " إن كان وسادك إذا لعريضا، إنما ذلك بياض النهار من سواد الليل" .حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ ، أَخْبَرَنَا حُصَيْنٌ ، عَنِ الشَّعْبِيِّ ، أَخْبَرَنَا عَدِيُّ بْنُ حَاتِمٍ ، قَالَ: لَمَّا نَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ: وَكُلُوا وَاشْرَبُوا حَتَّى يَتَبَيَّنَ لَكُمُ الْخَيْطُ الأَبْيَضُ مِنَ الْخَيْطِ الأَسْوَدِ سورة البقرة آية 187، قَالَ: عَمَدْتُ إِلَى عِقَالَيْنِ: أَحَدُهُمَا أَسْوَدُ، وَالْآخَرُ أَبْيَضُ، فَجَعَلْتُهُمَا تَحْتَ وِسَادِي، قَالَ: ثُمَّ جَعَلْتُ أَنْظُرُ إِلَيْهِمَا، فَلَا تُبِينُ لِي الْأَسْوَدَ مِنَ الْأَبْيَضِ، وَلَا الْأَبْيَضَ مِنَ الْأَسْوَدِ، فَلَمَّا أَصْبَحْتُ غَدَوْتُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَخْبَرْتُهُ بِالَّذِي صَنَعْتُ، فَقَالَ: " إِنْ كَانَ وِسَادُكَ إِذًا لَعَرِيضًا، إِنَّمَا ذَلِكَ بَيَاضُ النَّهَارِ مِنْ سَوَادِ اللَّيْلِ" .
حضرت عدی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جب یہ آیت نازل ہوئی " رمضان کی رات میں تم اس وقت تک کھاتے پیتے رہو جب تک تمہارے سامنے سفید دھاگے کالے دھاگے سے واضح اور ممتاز نہ ہوجائے " تو میں نے دو دھاگے لئے ایک کالے رنگ کا اور ایک سفید رنگ کا اور انہیں ایک تکیے کے نیچے رکھ لیا میں انہیں دیکھتا رہا لیکن کالا دھاگہ سفید سے اور سفید دھاگہ کالے سے جدا نہ ہوا صبح ہوئی تو میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور سارا واقعہ بتایا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تمہارا تکیہ تو بڑا چوڑا ہے اس سے مراد دن کی روشنی اور رات کی تاریکی ہے۔