مسند احمد
تتمہ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ
0
785. حَدِيثُ عُرْوَةَ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ الْبَارِقِيِّ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
0
حدیث نمبر: 19362
حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ زَيْدٍ ، حَدَّثَنَا الزُّبَيْرُ بْنُ الْخِرِّيتِ ، حَدَّثَنَا أَبُو لَبِيدٍ ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ الْبَارِقِيِّ ، قَالَ: عَرَضَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَلَبٌ، فَأَعْطَانِي دِينَارًا، وَقَالَ:" أَيْ عُرْوَةُ، ائْتِ الْجَلَبَ، فَاشْتَرِ لَنَا شَاةً، فَأَتَيْتُ الْجَلَبَ، فَسَاوَمْتُ صَاحِبَهُ، فَاشْتَرَيْتُ مِنْهُ شَاتَيْنِ بِدِينَارٍ، فَجِئْتُ أَسُوقُهُمَا أَوْ قَالَ: أَقُودُهُمَا، فَلَقِيَنِي رَجُلٌ، فَسَاوَمَنِي، فَأَبِيعُهُ شَاةً بِدِينَارٍ، فَجِئْتُ بِالدِّينَارِ، وَجِئْتُ بِالشَّاةِ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، هَذَا دِينَارُكُمْ، وَهَذِهِ شَاتُكُمْ، قَالَ: وَصَنَعْتَ كَيْفَ؟ قَالَ: فَحَدَّثْتُهُ الْحَدِيثَ، فَقَالَ: اللَّهُمَّ بَارِكْ لَهُ فِي صَفْقَةِ يَمِينِهِ"، فَلَقَدْ رَأَيْتُنِي أَقِفُ بِكُنَاسَةِ الْكُوفَةِ، فَأَرْبَحُ أَرْبَعِينَ أَلْفًا قَبْلَ أَنْ أَصِلَ إِلَى أَهْلِي، وَكَانَ يَشْتَرِي الْجَوَارِيَ وَيَبِيعُ ..
حضرت عروہ بارقی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو بکریوں کے آنے کا پتہ چلا انہوں نے مجھے ایک دیناردے کر بکری خریدنے کے لئے بھیجا میں وہاں پہنچا اور بکریوں کے مالک سے بھاؤ تاؤ کیا اور ایک دینار کے عوض اس سے دو بکریاں خرید لیں، میں انہیں ہانکتا ہولے کرچلا راستے میں ایک آدمی ملا اور اس نے مجھ سے بھاؤ تاؤ کیا میں نے اسے ایک دینار میں ایک بکری دے دی اور وہ دینار اور ایک بکری لے کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا یا رسول اللہ! یہ رہا آپ کا دینار اور یہ رہی آپ کی بکری نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا یہ کیسے ہوگیا؟ میں نے ساری بات بتادی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے اللہ اس کے دائیں ہاتھ کے معاملات میں برکت عطاء فرما اس کے بعد مجھ پر وہ وقت بھی آیا کہ میں کوفہ کے کوڑے دان پر کھڑا ہوا اور گھر پہنچنے سے پہلے چالیس ہزار کا نفع حاصل کرلیایاد رہے کہ حضرت عروہ رضی اللہ عنہ باندیوں کی خریدوفروخت کرتے تھے۔ گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حكم دارالسلام: مرفوعه صحيح، وهذا إسناد حسن