سیدنا عرباض بن ساریہ رضی اللہ عنہ سے مروی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم پہلی صف والوں کے لئے تین مرتبہ اور دوسری صف والوں کے لئے ایک مرتبہ استغفار فرماتے تھے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، بقية بن الوليد يدلس ويسوي، لكنه متابع
سیدنا عرباض رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”اللہ تعالیٰ فرماتا ہے میری عزت کی خاطر ایک دوسرے سے محبت کرنے والے میرے عرش کے سائے میں ہوں گے اس دن میرے سائے کے علاوہ کوئی سایہ نہ ہو گا۔“
حدثنا حدثنا حيوة بن شريح يعني ابن يزيد الحضرمي ، ويزيد بن عبد ربه ، قالا: حدثنا بقية ، قال: حدثني بحير بن سعد ، عن خالد بن معدان ، عن ابن ابي بلال ، عن عرباض بن سارية ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " يختصم الشهداء والمتوفون على فرشهم إلى ربنا عز وجل في الذين يتوفون من الطاعون، فيقول الشهداء: إخواننا قتلوا كما قتلنا، ويقول المتوفون على فرشهم: إخواننا ماتوا على فرشهم كما متنا على فرشنا، فيقول ربنا عز وجل: انظروا إلى جراحهم، فإن اشبهت جراحهم جراح المقتولين، فإنهم منهم ومعهم، فإذا جراحهم قد اشبهت جراحهم" .حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا حَيْوَةُ بْنُ شُرَيْحٍ يَعْنِي ابْنَ يَزِيدَ الْحَضْرَمِيَّ ، وَيَزِيدُ بْنُ عَبْدِ رَبِّهِ ، قَالَا: حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ ، قَالَ: حَدَّثَنِي بَحِيرُ بْنُ سَعْدٍ ، عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ ، عَنِ ابْنِ أَبِي بِلَالٍ ، عَنْ عِرْبَاضِ بْنِ سَارِيَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " يَخْتَصِمُ الشُّهَدَاءُ وَالْمُتَوَفَّوْنَ عَلَى فُرُشِهِمْ إِلَى رَبِّنَا عَزَّ وَجَلَّ فِي الَّذِينَ يُتَوَفَّوْنَ مِنَ الطَّاعُونِ، فَيَقُولُ الشُّهَدَاءُ: إِخْوَانُنَا قُتِلُوا كَمَا قُتِلْنَا، وَيَقُولُ الْمُتَوَفَّوْنَ عَلَى فُرُشِهِمْ: إِخْوَانُنَا مَاتُوا عَلَى فُرُشِهِمْ كَمَا مِتْنَا عَلَى فُرُشِنَا، فَيَقُولُ رَبُّنا عَزَّ وَجَلَّ: انْظُرُوا إِلَى جِرَاحِهِمْ، فَإِنْ أَشْبَهَتْ جِرَاحُهُمْ جِرَاحَ الْمَقْتُولِينَ، فَإِنَّهُمْ مِنْهُمْ وَمَعَهُمْ، فَإِذَا جِرَاحُهُمْ قَدْ أَشْبَهَتْ جِرَاحَهُمْ" .
سیدنا عرباض رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”طاعون کی وبا کے متعلق پروردگار عالم کے سامنے شہداء اور طبی موت مرنے والوں کے درمیان جھگڑا ہو گا، شہداء کہیں گے کہ یہ ہمارے بھائی ہیں اور ہماری طرح شہید ہوئے اور طبعی موت مرنے والے کہیں گے یہ ہمارے بھائی ہیں ہماری طرح اپنے بستروں پر فوت ہوئے ہیں، پروردگار فرمائے گا کہ ان کے زخم دیکھو اگر ان کے زخم شہداء کے زخموں جیسے ہوں تو یہ شہداء میں شمار ہو کر ان کے ساتھ ہوں گے، جب دیکھا جائے گا تو ان کے زخم شہداء کے زخموں کے مشابہ ہو گی۔“
حكم دارالسلام: حسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف، ابن أبى بلال مجهول، وبقية بن الوليد يدلس ويسوي، لكنه متابع
سیدنا عرباض رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سونے سے پہلے «سبحِ» کے لفظ سے شروع ہونے والی سورتوں کی تلاوت فرماتے تھے اور فرماتے تھے کہ ان میں ایک آیت ایسی ہے جو ایک ہزار آیتوں سے افضل ہے۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة ابن أبى بلال، وبقية يدلس ويسوي، ولم يصرح بالتحديث فى جميع طبقات الإسناد
سیدنا عرباض رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم چھوٹے چھوٹے قدم اٹھاتے صفّہ میں ہمارے پاس تشریف لائے، اور فرمانے لگے اگر تمہیں پتہ چل جائے کہ تمہارے لیے کیا کچھ ذخیرہ کیا گیا ہے، کہ ساری دنیا تمہارے لیے سمیٹ دی جائے گی، اور تمہارے ہاتھوں فارس و روم فتح ہو جائیں گے، تو تم کبھی غمگین نہ ہو۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لانقطاعه ، شريح بن عبيد لم يدرك العرباض بن سارية
سیدنا عرباض بن ساریہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم صف والوں کے لیے تین مرتبہ اور دوسری صف والوں کے لیے ایک مرتبہ استغفار فرماتے تھے۔
حدثنا ابو اليمان الحكم بن نافع ، حدثنا ابو بكر ، عن سعيد بن سويد ، عن العرباض بن سارية السلمي ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " إني عبد الله في ام الكتاب لخاتم النبيين، وإن آدم لمنجدل في طينته، وسانبئكم بتاويل ذلك، دعوة ابي إبراهيم، وبشارة عيسى قومه، ورؤيا امي التي رات انه خرج منها نور اضاءت له قصور الشام، وكذلك ترى امهات النبيين صلوات الله عليهم" .حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ الْحَكَمُ بْنُ نَافِعٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ سُوَيْدٍ ، عَنِ الْعِرْبَاضِ بْنِ سَارِيَةَ السُّلَمِيِّ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " إِنِّي عَبْدُ اللَّهِ فِي أُمِّ الْكِتَابِ لَخَاتَمُ النَّبِيِّينَ، وَإِنَّ آدَمَ لَمُنْجَدِلٌ فِي طِينَتِهِ، وَسَأُنَبِّئُكُمْ بِتَأْوِيلِ ذَلِكَ، دَعْوَةِ أَبِي إِبْرَاهِيمَ، وَبِشَارَةِ عِيسَى قَوْمَهُ، وَرُؤْيَا أُمِّي الَّتِي رَأَتْ أَنَّهُ خَرَجَ مِنْهَا نُورٌ أَضَاءَتْ لَهُ قُصُورُ الشَّامِ، وَكَذَلِكَ تَرَى أُمَّهَاتُ النَّبِيِّينَ صَلَوَاتُ اللَّهِ عَلَيْهِمْ" .
سیدنا عرباض رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں اس وقت بھی اللہ کا بندہ اور خاتم النبیین تھا جب کہ آدم علیہ السلام ابھی گارے میں ہی لتھڑے ہوۓ تھے اور میں تمہیں اس کی ابتداء بتاتا ہوں میں اپنے جد امجد سیدنا ابراہیم علیہ السلام کی دعا، سیدنا عیسٰی علیہ السلام کی بشارت، اور اپنی والدہ کا وہ خواب ہوں جو انہوں نے دیکھا تھا کہ ان سے ایک نور نکلا جس نے شام کے محلات روشن کر دئیے اور تمام انبیاء کی مائیں اسی طرح خواب دیکھتی تھیں۔“
حكم دارالسلام: صحيح لغيره دون قوله: «وكذلك ترى أمهات النبيين صلوات الله عليهم» ، وهذا إسناد ضعيف لانقطاعه بين سعيد بن سويد وبين العرباض، وأبو بكر ضعيف
حدثنا حدثنا ابو اليمان ، حدثنا إسماعيل بن عياش ، عن بحير بن سعد ، عن خالد بن معدان ، عن ابن ابي بلال ، عن العرباض بن سارية ، قال: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم، يقول: " يختصم الشهداء والمتوفون على فرشهم إلى الله عز وجل في الذين ماتوا من الطاعون، فيقول الشهداء: إخواننا قتلوا، ويقول المتوفون على فرشهم: إخواننا ماتوا على فرشهم كما متنا، فيقضي الله عز وجل بينهم: ان انظروا إلى جراحات المطعونين، فإن اشبهت جراحات الشهداء، فهم منهم، فينظرون إلى جراح المطعونين، فإذا هي قد اشبهت، فيلحقون معهم" .حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَيَّاشٍ ، عَنْ بَحِيرِ بْنِ سَعْدٍ ، عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ ، عَنِ ابْنِ أَبِي بِلَالٍ ، عَنِ الْعِرْبَاضِ بْنِ سَارِيَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " يَخْتَصِمُ الشُّهَدَاءُ وَالْمُتَوَفَّوْنَ عَلَى فُرُشِهِمْ إِلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ فِي الَّذِينَ مَاتُوا مِنَ الطَّاعُونِ، فَيَقُولُ الشُّهَدَاءُ: إِخْوَانُنَا قُتِلُوا، وَيَقُولُ الْمُتَوَفَّوْنَ عَلَى فُرُشِهِمْ: إِخْوَانُنَا مَاتُوا عَلَى فُرُشِهِمْ كَمَا مِتْنَا، فَيَقْضِي اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ بَيْنَهُمْ: أَنْ انْظُرُوا إِلَى جِرَاحَاتِ الْمَطَّعُونِينَ، فَإِنْ أَشْبَهَتْ جِرَاحَاتِ الشُّهَدَاءِ، فَهُمْ مِنْهُمْ، فَيَنْظُرُونَ إِلَى جِرَاحِ الْمَطَّعُونِينَ، فَإِذَا هي قَدْ أَشْبَهَتْ، فَيُلْحَقُونَ مَعَهُمْ" .
سیدنا عرباض رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”طاعون کی وباء سے مرنے والوں کے متعلق پروردگار عالم کے سامنے شہداء اور طبعی موت مرنے والوں کے درمیان جھگڑا ہو گا۔، شہدا کہیں گے کہ یہ ہمارے بھائی ہیں، ہماری طرح شہید ہوئے ہیں، اور طبعی موت مرنے والے کہیں گے کہ یہ ہمارے بھائی ہیں اور ہماری طرح اپنے بستروں پر شہید ہوئے ہیں، پروردگار فرمائے گا کہ ان کے زخم دیکھو، اگر ان کے زخم شہداء کے زخموں کی طرح ہیں تو یہ شہداء میں شمار ہو کر ان کے ساتھ ہوں گے۔ جب دیکھا جائے گا تو ان کے زخم شہداء کے زخموں کے مشابہ ہوں گے۔“
حكم دارالسلام: حسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف لجهالة ابن أبى بلال
حدثنا عبد الصمد بن عبد الوارث ، قال: حدثنا مالك بن مغول ، حدثنا علي بن مدرك ، عن ابي عامر الاشعري ، قال: كان رجل قتل منهم باوطاس، فقال له النبي صلى الله عليه وسلم:" يا ابا عامر، الا غيرت؟" فتلا هذه الآية: يايها الذين آمنوا عليكم انفسكم لا يضركم من ضل إذا اهتديتم سورة المائدة آية 105 فغضب رسول الله صلى الله عليه وسلم، وقال: " اين ذهبتم؟! إنما هي يا ايها الذين آمنوا لا يضركم من ضل من الكفار إذا اهتديتم" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ عَبْدِ الْوَارِثِ ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ مِغْوَلٍ ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُدْرِكٍ ، عَنْ أَبِي عَامِرٍ الْأَشْعَرِيّ ، قَالَ: كَانَ رَجُلٌ قُتِلَ مِنْهُمْ بِأَوْطَاسٍ، فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَا أَبَا عَامِرٍ، أَلَا غَيَّرْتَ؟" فَتَلَا هَذِهِ الْآيَةَ: يَأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا عَلَيْكُمْ أَنْفُسَكُمْ لا يَضُرُّكُمْ مَنْ ضَلَّ إِذَا اهْتَدَيْتُمْ سورة المائدة آية 105 فَغَضِبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَقَالَ: " أَيْنَ ذَهَبْتُمْ؟! إِنَّمَا هِيَ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا يَضُرُّكُمْ مَنْ ضَلَّ مِنَ الْكُفَّارِ إِذَا اهْتَدَيْتُمْ" .
سیدنا ابوعامر اشعری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ غزوہ اوطاس میں ان کا ایک آدمی مارا گیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عامر! تجھے غیرت نہ آئی“، سیدنا ابوعامر رضی اللہ عنہ نے یہ آیت پڑھ کر سنا دی، ”اے ایمان والو! اپنے نفس کا خیال رکھنا اپنے اوپر لازم کر لو، اگر تم ہدایت پر ہوئے تو کسی کے بھٹکنے سے تمہیں نقصان نہیں ہو گا۔“ اس پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم غصے میں آ گئے اور فرمایا کہ تم کہاں جا رہے ہو۔؟ آیت کا مطلب تو یہ ہے کہ اے اہل ایمان! اگر تم ہدایت پر ہوئے تو گمراہ کافر تمہیں کوئی نقصان نہیں پہنچا سکیں گے۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لانقطاعه، حديث على ابن مدرك عن الصحابة منقطع
سیدنا ابوعامر رضی اللّٰہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”بنو اسد اور اشعر بہترین قبیلے ہیں، جو نہ میدان جنگ سے بھاگتے ہیں اور نہ ہی خیانت کرتے ہیں، وہ مجھ سے ہیں اور میں ان سے ہوں۔“
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، فيه مجهولان: عبدالله بن ملاذ، ومالك بن مسروح