وقال ابن عباس رضي الله عنهما: ليس العنبر بركاز هو شيء دسره البحر .وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا: لَيْسَ الْعَنْبَرُ بِرِكَازٍ هُوَ شَيْءٌ دَسَرَهُ الْبَحْرُ .
اور عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ عنبر کو رکاز نہیں کہہ سکتے۔ عنبر تو ایک چیز ہے جسے سمندر کنارے پر پھینک دیتا ہے۔
وقال الحسن في العنبر واللؤلؤ الخمس، فإنما جعل النبي صلى الله عليه وسلم في الركاز الخمس، ليس في الذي يصاب في الماء.وَقَالَ الْحَسَنُ فِي الْعَنْبَرِ وَاللُّؤْلُؤِ الْخُمُسُ، فَإِنَّمَا جَعَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الرِّكَازِ الْخُمُسَ، لَيْسَ فِي الَّذِي يُصَابُ فِي الْمَاءِ.
اور امام حسن بصری رحمہ اللہ نے کہا عنبر اور موتی میں پانچواں حصہ لازم ہے۔ حالانکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے رکاز میں پانچواں حصہ مقرر فرمایا ہے۔ تو رکاز اس کو نہیں کہتے جو پانی میں ملے۔
(مرفوع) وقال الليث حدثني جعفر بن ربيعة عن عبد الرحمن بن هرمز عن ابي هريرة رضي الله عنه عن النبي صلى الله عليه وسلم: «ان رجلا من بني إسرائيل سال بعض بني إسرائيل بان يسلفه الف دينار، فدفعها إليه، فخرج في البحر، فلم يجد مركبا، فاخذ خشبة فنقرها فادخل فيها الف دينار، فرمى بها في البحر، فخرج الرجل الذي كان اسلفه، فإذا بالخشبة فاخذها لاهله حطبا- فذكر الحديث- فلما نشرها وجد المال» .(مرفوع) وَقَالَ اللَّيْثُ حَدَّثَنِي جَعْفَرُ بْنُ رَبِيعَةَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ هُرْمُزَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَنَّ رَجُلاً مِنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ سَأَلَ بَعْضَ بَنِي إِسْرَائِيلَ بِأَنْ يُسْلِفَهُ أَلْفَ دِينَارٍ، فَدَفَعَهَا إِلَيْهِ، فَخَرَجَ فِي الْبَحْرِ، فَلَمْ يَجِدْ مَرْكَبًا، فَأَخَذَ خَشَبَةً فَنَقَرَهَا فَأَدْخَلَ فِيهَا أَلْفَ دِينَارٍ، فَرَمَى بِهَا فِي الْبَحْرِ، فَخَرَجَ الرَّجُلُ الَّذِي كَانَ أَسْلَفَهُ، فَإِذَا بِالْخَشَبَةِ فَأَخَذَهَا لأَهْلِهِ حَطَبًا- فَذَكَرَ الْحَدِيثَ- فَلَمَّا نَشَرَهَا وَجَدَ الْمَالَ» .
اور لیث نے کہا کہ مجھ سے جعفر بن ربیعہ نے بیان کیا ‘ انہوں نے عبدالرحمٰن بن ہرمز سے ‘ انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے ‘ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کہ بنی اسرائیل میں ایک شخص تھا جس نے دوسرے بنی اسرائیل کے شخص سے ہزار اشرفیاں قرض مانگیں۔ اس نے اللہ کے بھروسے پر اس کو دے دیں۔ اب جس نے قرض لیا تھا وہ سمندر پر گیا کہ سوار ہو جائے اور قرض خواہ کا قرض ادا کرے لیکن سواری نہ ملی۔ آخر اس نے قرض خواہ تک پہنچنے سے ناامید ہو کر ایک لکڑی لی اس کو کریدا اور ہزار اشرفیاں اس میں بھر کر وہ لکڑی سمندر میں پھینک دی۔ اتفاق سے قرض خواہ کام کاج کو باہر نکلا ‘ سمندر پر پہنچا تو ایک لکڑی دیکھی اور اس کو گھر میں جلانے کے خیال سے لے آیا۔ پھر پوری حدیث بیان کی۔ جب لکڑی کو چیرا تو اس میں اشرفیاں پائیں۔
Narrated Abu Huraira The Prophet said, "A man from Bani Israel asked someone from Bani Israel to give him a loan of one thousand Dinars and the later gave it to him. The debtor went on a voyage (when the time for the payment of the debt became due) but he did not find a boat, so he took a piece of wood and bored it and put 1000 diners in it and threw it into the sea. The creditor went out and took the piece of wood to his family to be used as fire-wood." (See Hadith No. 488 B, Vol. 3). And the Prophet narrated the narration (and said), "When he sawed the wood, he found his money."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 24, Number 574