كِتَاب الزَّكَاة کتاب: زکوۃ کے مسائل کا بیان |
صحيح البخاري
كِتَاب الزَّكَاة کتاب: زکوۃ کے مسائل کا بیان The Book of Zakat 35. بَابُ مَا كَانَ مِنْ خَلِيطَيْنِ فَإِنَّهُمَا يَتَرَاجَعَانِ بَيْنَهُمَا بِالسَّوِيَّةِ: باب: اگر دو آدمی ساجھی ہوں تو زکوٰۃ کا خرچہ حساب سے برابر برابر ایک دوسرے سے لین دین کر لیں۔ (35) Chapter. If a property is equally owned by two partners, its Zakat is to be paid as a whole, and each partner is to pay the same amount.
اور طاؤس اور عطاء رحمتہ اللہ علیہ نے فرمایا کہ جب دو شریکوں کے جانور الگ الگ ہوں ‘ اپنے اپنے جانوروں کو پہچانتے ہوں تو ان کو اکٹھا نہ کریں اور سفیان ثوری رحمتہ اللہ علیہ نے فرمایا کہ زکوٰۃ اس وقت تک واجب نہیں ہو سکتی کہ دونوں شریکوں کے پاس چالیس چالیس بکریاں نہ ہو جائیں۔
ہم سے محمد بن عبداللہ نے بیان کیا ‘ کہا کہ مجھ سے میرے باپ نے بیان کیا ‘ کہا کہ مجھ سے ثمامہ نے بیان کیا اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے انہیں فرض زکوٰۃ میں وہی بات لکھی تھی جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مقرر فرمائی تھی اس میں یہ بھی لکھوایا تھا کہ جب دو شریک ہوں تو وہ اپنا حساب برابر کر لیں۔
Narrated Anas: Abu Bakr wrote to me what Allah's Apostle has made compulsory (regarding Zakat) and this was mentioned in it: If a property is equally owned by two partners, they should pay the combined Zakat and it will be considered that both of them have paid their Zakat equally. USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 24, Number 531 |
http://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com
No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.