(مرفوع) حدثنا عثمان بن ابي شيبة، حدثنا وكيع، عن عثمان الشحام، قال: حدثني مسلم بن ابي بكرة، عن ابيه، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إنها ستكون فتنة يكون المضطجع فيها خيرا من الجالس، والجالس خيرا من القائم، والقائم خيرا من الماشي، والماشي خيرا من الساعي، قال: يا رسول الله ما تامرني؟ قال: من كانت له إبل فليلحق بإبله، ومن كانت له غنم فليلحق بغنمه، ومن كانت له ارض فليلحق بارضه، قال: فمن لم يكن له شيء من ذلك؟ قال: فليعمد إلى سيفه فليضرب بحده على حرة، ثم لينج ما استطاع النجاء". (مرفوع) حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ عُثْمَانَ الشَّحَّامِ، قَالَ: حَدَّثَنِي مُسْلِمُ بْنُ أَبِي بَكْرَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّهَا سَتَكُونُ فِتْنَةٌ يَكُونُ الْمُضْطَجِعُ فِيهَا خَيْرًا مِنَ الْجَالِسِ، وَالْجَالِسُ خَيْرًا مِنَ الْقَائِمِ، وَالْقَائِمُ خَيْرًا مِنَ الْمَاشِي، وَالْمَاشِي خَيْرًا مِنَ السَّاعِي، قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا تَأْمُرُنِي؟ قَالَ: مَنْ كَانَتْ لَهُ إِبِلٌ فَلْيَلْحَقْ بِإِبِلِهِ، وَمَنْ كَانَتْ لَهُ غَنَمٌ فَلْيَلْحَقْ بِغَنَمِهِ، وَمَنْ كَانَتْ لَهُ أَرْضٌ فَلْيَلْحَقْ بِأَرْضِهِ، قَالَ: فَمَنْ لَمْ يَكُنْ لَهُ شَيْءٌ مِنْ ذَلِكَ؟ قَالَ: فَلْيَعْمِدْ إِلَى سَيْفِهِ فَلْيَضْرِبْ بِحَدِّهِ عَلَى حَرَّةٍ، ثُمَّ لِيَنْجُ مَا اسْتَطَاعَ النَّجَاءَ".
ابوبکرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عنقریب ایک ایسا فتنہ رونما ہو گا کہ اس میں لیٹا ہوا شخص بیٹھے ہوئے سے بہتر ہو گا، بیٹھا کھڑے سے بہتر ہو گا، کھڑا چلنے والے سے بہتر ہو گا اور چلنے والا دوڑنے والے سے“ عرض کیا: اللہ کے رسول! اس وقت کے لیے آپ مجھے کیا حکم دیتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس کے پاس اونٹ ہو وہ اپنے اونٹ سے جا ملے، جس کے پاس بکری ہو وہ اپنی بکری سے جا ملے، اور جس کے پاس زمین ہو تو وہ اپنی زمین ہی میں جا بیٹھے“ عرض کیا: جس کے پاس اس میں سے کچھ نہ ہو وہ کیا کرے؟ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس کے پاس اس میں سے کچھ نہ ہو تو اسے چاہیئے کہ اپنی تلوار لے کر اس کی دھار ایک پتھر سے مار کر کند کر دے (اسے لڑنے کے لائق نہ رہنے دے) پھر چاہیئے کہ جتنی جلد ممکن ہو سکے وہ (فتنوں سے) گلو خلاصی حاصل کرے“۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الفتن 3 (2887)، (تحفة الأشراف: 11702)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/39، 48) (صحیح)»
Narrated Abu Bakrah: The Messenger of Allah ﷺ said: There will be a period of commotion in which the one who lies down will be better than the one who sits, and the one who sits is better than the one who stands, and the one who stands is better than the one who walks, and the one who walks is better than the one who runs (to it). He asked: What do you command me to do, Messenger of Allah? He replied: He who has camels should remain with his camels, he who has sheep should remain with his sheep, and he who has land should remain with his land. He asked: If anyone has more of these, (what should he do)? He replied: He should take his sword, strike its edge on a stone, and then escape if he can.
USC-MSA web (English) Reference: Book 36 , Number 4243
سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ اس حدیث میں کہتے ہیں میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! (اس فتنہ و فساد کے زمانہ میں) اگر کوئی میرے گھر میں گھس آئے، اور اپنا ہاتھ مجھے قتل کرنے کے لیے بڑھائے تو میں کیا کروں؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم آدم کے نیک بیٹے (ہابیل) کی طرح ہو جاؤ“، پھر یزید نے یہ آیت پڑھی «لئن بسطت إلى يدك»۱؎۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 3848)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الفتن 29 (2194) (صحیح)» (متابعات اور شواہد سے تقویت پاکر یہ روایت صحیح ہے، ورنہ اس کے راوی حسین لین الحدیث ہیں)
وضاحت: ۱؎: ” اگر تو مجھے قتل کرنے کے لئے اپنا ہاتھ بڑھائے“(سورۃ المائدۃ: ۲۸)
Narrated Saad ibn Abu Waqqas: I asked: Messenger of Allah! tell me if someone enters my house and extends his hands to kill me (what should I do?) The Messenger of Allah ﷺ replied: Be like the two sons of Adam. The narrator Yazid (ibn Khalid) then recited the verse: "If thou dost stretch they hand against me to slay me. " [5: 28]
USC-MSA web (English) Reference: Book 36 , Number 4244
(مرفوع) حدثنا عمرو بن عثمان، حدثنا ابي، حدثنا شهاب بن خراش، عن القاسم بن غزوان، عن إسحاق بن راشد الجزري، عن سالم، حدثني عمرو بن وابصة الاسدي، عن ابيه وابصة، عن ابن مسعود، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: فذكر بعض حديث ابي بكرة، قال: قتلاها كلهم في النار، قال فيه: قلت: متى ذلك يا ابن مسعود؟ قال: تلك ايام الهرج حيث لا يامن الرجل جليسه، قلت: فما تامرني إن ادركني ذلك الزمان؟ قال: تكف لسانك ويدك وتكون حلسا من احلاس بيتك، فلما قتل عثمان طار قلبي مطاره فركبت حتى اتيت دمشق، فلقيت خريم بن فاتك فحدثته، فحلف بالله الذي لا إله إلا هو لسمعه من رسول الله صلى الله عليه وسلم كما حدثنيه ابن مسعود. (مرفوع) حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا شِهَابُ بْنُ خِرَاشٍ، عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ غَزْوَانَ، عَنْ إِسْحَاق بْنِ رَاشِدٍ الْجَزَرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ، حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ وَابِصَةَ الْأَسَدِيُّ، عَنْ أَبِيهِ وَابِصَةَ، عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: فَذَكَرَ بَعْضَ حَدِيثِ أَبِي بَكْرَةَ، قَالَ: قَتْلَاهَا كُلُّهُمْ فِي النَّارِ، قَالَ فِيهِ: قُلْتُ: مَتَى ذَلِكَ يَا ابْنَ مَسْعُودٍ؟ قَالَ: تِلْكَ أَيَّامُ الْهَرْجِ حَيْثُ لَا يَأْمَنُ الرَّجُلُ جَلِيسَهُ، قُلْتُ: فَمَا تَأْمُرُنِي إِنْ أَدْرَكَنِي ذَلِكَ الزَّمَانُ؟ قَالَ: تَكُفُّ لِسَانَكَ وَيَدَكَ وَتَكُونُ حِلْسًا مِنْ أَحْلَاسِ بَيْتِكَ، فَلَمَّا قُتِلَ عُثْمَانُ طَارَ قَلْبِي مَطَارَهُ فَرَكِبْتُ حَتَّى أَتَيْتُ دِمَشْقَ، فَلَقِيتُ خُرَيْمَ بْنَ فَاتِكٍ فَحَدَّثْتُهُ، فَحَلَفَ بِاللَّهِ الَّذِي لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ لَسَمِعَهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَمَا حَدَّثَنِيهِ ابْنُ مَسْعُودٍ.
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا پھر انہوں نے ابی بکرہ رضی اللہ عنہ کی روایت کی بعض باتیں ذکر کیں اس میں یہ اضافہ ہے: ”اس فتنہ میں جو لوگ قتل کئے جائیں گے وہ جہنم میں جائیں گے“ اور اس میں مزید یہ ہے کہ میں نے پوچھا: ابن مسعود! یہ فتنہ کب ہو گا؟ کہا: یہ وہ زمانہ ہو گا جب قتل شروع ہو چکا ہو گا، اس طرح سے کہ آدمی اپنے ساتھی سے بھی مامون نہ رہے گا، میں نے عرض کیا: اگر میں یہ زمانہ پاؤں تو آپ ہمیں کیا حکم دیتے ہیں؟ آپ نے فرمایا: ”تم اپنی زبان اور ہاتھ روکے رکھنا، اور اپنے گھر کے کمبلوں میں کا ایک کمبل بن جانا ۱؎، پھر جب عثمان رضی اللہ عنہ قتل کئے گئے تو میرے دل میں یکایک خیال گزرا کہ شاید یہ وہی فتنہ ہو جس کا ذکر ابن مسعود نے کیا تھا، چنانچہ میں سواری پر بیٹھا اور دمشق آ گیا، وہاں خریم بن فاتک سے ملا اور ان سے بیان کیا تو انہوں نے اس اللہ کی قسم کھا کر کہا جس کے سوا کوئی معبود برحق نہیں کہ اسے انہوں نے بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی طرح سنا ہے جیسے ابن مسعود نے اسے مجھ سے بیان کیا تھا۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 3527)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/448، 449) (ضعف الإسناد)»
Narrated Abdullah ibn Masud ; Khuraym ibn Fatik: The tradition mentioned above (No. 4243) has also been transmitted by Ibn Masud through a different chain of narrators. Ibn Masud said: I heard the Prophet ﷺ say: He then mentioned a portion of the tradition narrated by Abu Bakrah (No. 4243). This version adds: He (the Prophet) said: All their slain will go to Hell. I (Wabisah) asked: When will this happen Ibn Masud? He replied: This is the period of turmoil (harj) when a man will not be safe from his associates. I asked: What do you command me (to do) if I happen to live during that period? He replied: You should restrain your tongue and hand and stay at home. When Uthman was slain, I recollected this tradition. I then rode (on a camel) and came to Damascus. There I met Khuraym ibn Fatik and mentioned this tradition to him. He swore by Allah, there was no god but He, he had heard it from the Messenger of Allah ﷺ, as Ibn Masud transmitted it to me (Wabisah).
USC-MSA web (English) Reference: Book 36 , Number 4245
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا عبد الوارث بن سعيد، عن محمد بن جحادة، عن عبد الرحمن بن ثروان، عن هزيل، عن ابي موسى الاشعري، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن بين يدي الساعة فتنا كقطع الليل المظلم يصبح الرجل فيها مؤمنا ويمسي كافرا، ويمسي مؤمنا ويصبح كافرا، القاعد فيها خير من القائم، والماشي فيها خير من الساعي، فكسروا قسيكم وقطعوا اوتاركم واضربوا سيوفكم بالحجارة، فإن دخل يعني على احد منكم فليكن كخير ابني آدم". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جُحَادَةَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ ثَرْوَانَ، عَنْ هُزَيْلٍ، عَنْ أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ بَيْنَ يَدَيِ السَّاعَةِ فِتَنًا كَقِطَعِ اللَّيْلِ الْمُظْلِمِ يُصْبِحُ الرَّجُلُ فِيهَا مُؤْمِنًا وَيُمْسِي كَافِرًا، وَيُمْسِي مُؤْمِنًا وَيُصْبِحُ كَافِرًا، الْقَاعِدُ فِيهَا خَيْرٌ مِنَ الْقَائِمِ، وَالْمَاشِي فِيهَا خَيْرٌ مِنَ السَّاعِي، فَكَسِّرُوا قِسِيَّكُمْ وَقَطِّعُوا أَوْتَارَكُمْ وَاضْرِبُوا سُيُوفَكُمْ بِالْحِجَارَةِ، فَإِنْ دُخِلَ يَعْنِي عَلَى أَحَدٍ مِنْكُمْ فَلْيَكُنْ كَخَيْرِ ابْنَيْ آدَمَ".
ابوموسی اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قیامت سے پہلے کچھ فتنے ہیں جیسے تاریک رات کی گھڑیاں (کہ ہر گھڑی پہلی سے زیادہ تاریک ہوتی ہے) ان فتنوں میں صبح کو آدمی مومن رہے گا، اور شام کو کافر ہو جائے گا، اور شام کو مومن رہے گا، اور صبح کو کافر ہو جائے گا، اس میں بیٹھا شخص کھڑے شخص سے بہتر ہو گا، اور چلنے والا دوڑنے والے سے بہتر ہو گا، تو تم ایسے فتنے کے وقت میں اپنی کمانیں توڑ دینا، ان کے تانت کاٹ ڈالنا، اور اپنی تلواروں کی دھار کو پتھروں سے مار کر ختم کر دینا ۱؎، پھر اگر اس پر بھی کوئی تم میں سے کسی پر چڑھ آئے، تو اسے چاہیئے کہ وہ آدم کے نیک بیٹے (ہابیل) کے مانند ہو جائے“۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الفتن 33 (2204)، سنن ابن ماجہ/الفتن 10 (3961)، (تحفة الأشراف: 9032)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/408، 416) (صحیح)»
Narrated Abu Musa al-Ashari: The Messenger of Allah ﷺ said: Before the Last Hour there will be commotions like pieces of a dark night in which a man will be a believer in the morning and an infidel in the evening, or a believer in the evening and infidel in the morning. He who sits during them will be better than he who gets up and he who walks during them is better than he who runs. So break your bows, cut your bowstrings and strike your swords on stones. If people then come in to one of you, let him be like the better of Adam's two sons.
USC-MSA web (English) Reference: Book 36 , Number 4246
(مرفوع) حدثنا ابو الوليد الطيالسي، حدثنا ابو عوانة، عن رقبة بن مصقلة، عن عون بن ابي جحيفة، عن عبد الرحمن يعني ابن سمرة، قال:" كنت آخذا بيد ابن عمر في طريق من طرق المدينة إذ اتى على راس منصوب فقال: شقي قاتل هذا فلما مضى، قال: وما ارى هذا إلا قد شقي، سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: من مشى إلى رجل من امتي ليقتله فليقل هكذا فالقاتل في النار والمقتول في الجنة"، قال ابو داود:رواه الثوري، عن عون، عن عبد الرحمن بن سمير او سميرة، ورواه ليث بن ابي سليم، عن عون، عن عبد الرحمن بن سميرة |, قال ابو داود:قال لي الحسن بن علي، حدثنا ابو الوليد يعني بهذا الحديث، عن ابي عوانة، وقال: هو في كتابي ابن سبرة، وقالوا سمرة، وقالوا سميرة، هذا كلام ابي الوليد. (مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ الطَّيَالِسِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ رَقَبَةَ بْنِ مَصْقَلَةَ، عَنْ عَوْنِ بْنِ أَبِي جُحَيْفَةَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ يَعْنِي ابْنَ سَمُرَةَ، قَالَ:" كُنْتُ آخِذًا بِيَدِ ابْنِ عُمَرَ فِي طَرِيقٍ مِنْ طُرُقِ الْمَدِينَةِ إِذْ أَتَى عَلَى رَأْسٍ مَنْصُوبٍ فَقَالَ: شَقِيَ قَاتِلُ هَذَا فَلَمَّا مَضَى، قَالَ: وَمَا أُرَى هَذَا إِلَّا قَدْ شَقِيَ، سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: مَنْ مَشَى إِلَى رَجُلٍ مِنْ أُمَّتِي لِيَقْتُلَهُ فَلْيَقُلْ هَكَذَا فَالْقَاتِلُ فِي النَّارِ وَالْمَقْتُولُ فِي الْجَنَّةِ"، قَالَ أَبُو دَاوُد:رَوَاهُ الثَّوْرِيُّ، عَنْ عَوْنٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سُمَيْر أَو سُمَيْرَةٍ، وَرَوَاهُ لَيْثُ بْنُ أَبِي سُلَيْمٍ، عَنْ عَوْنٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سُمَيْرَةَ |, قَالَ أَبُو دَاوُد:قَالَ لِي الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ يَعْنِي بِهَذَا الْحَدِيثِ، عَنْ أَبِي عَوَانَةَ، وَقَالَ: هُوَ فِي كِتَابِي ابْنُ سَبَرَةَ، وَقَالُوا سَمُرَةَ، وَقَالُوا سُمَيْرَةَ، هَذَا كَلَامُ أَبِي الْوَلِيدِ.
عبدالرحمٰن بن سمرہ کہتے ہیں کہ میں مدینہ کے راستوں میں سے ایک راستہ میں ابن عمر رضی اللہ عنہما کا ہاتھ پکڑے چل رہا تھا کہ وہ اچانک ایک لٹکے ہوئے سر کے پاس آئے اور کہنے لگے: بدبخت ہے جس نے اسے قتل کیا، پھر جب کچھ اور آگے بڑھے تو کہا: میں تو اسے بدبخت ہی سمجھ رہا ہوں، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے: ”جو شخص میری امت میں سے کسی شخص کی طرف چلا تاکہ وہ اسے (ناحق) قتل کرے، پھر وہ اسے قتل کر دے تو قتل کرنے والا جہنم میں ہو گا، اور جسے قتل کیا گیا ہے وہ جنت میں ہو گا“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 7295)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/96، 100) (ضعیف)»
Narrated Abdullah ibn Umar: Abdur Rahman ibn Samurah said: I was holding the hand of Ibn Umar on one of the ways of Madina. He suddenly came to a hanging head. He said: Unhappy is the one who killed him. When he proceeded, he said: I do not consider him but unfortunate. I heard the Messenger of Allah ﷺ say: If anyone goes to a man of my community in order to kill him, he should say in this way, the one who kills will go to Hell and the one who is killed will go to Paradise. Abu Dawud said: Al-Thawri has transmitted it from 'Awn from Abdur-Rahman bin Sumair or Sumairah ; and Laith bin Abu Sulaim transmitted it from 'Awn from Abdur-Rahman bin Sumairah. Abu Dawud said: Al-Hasan bin Ali said to me: Abu al-Walid transmitted this tradition to us from Abu 'Awanah, and said: It (the name Ibn Samurah) is in my notebook Ibn Sabrah. The people also transmitted it as Samurah and Sumairah. These are wordings of Abu al-Walid.
USC-MSA web (English) Reference: Book 36 , Number 4247
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا حماد بن زيد، عن ابي عمران الجوني، عن المشعث بن طريف، عن عبد الله بن الصامت، عن ابي ذر، قال: قال لي رسول الله صلى الله عليه وسلم:" يا ابا ذر، قلت: لبيك يا رسول الله وسعديك، فذكر الحديث قال فيه: كيف انت إذا اصاب الناس موت يكون البيت فيه بالوصيف يعني القبر، قلت: الله ورسوله اعلم، او قال: ما خار الله لي ورسوله، قال: عليك بالصبر، او قال تصبر، ثم قال لي: يا ابا ذر، قلت: لبيك وسعديك، قال: كيف انت إذا رايت احجار الزيت قد غرقت بالدم، قلت: ما خار الله لي ورسوله، قال: عليك بمن انت منه، قلت: يا رسول الله افلا آخذ سيفي واضعه على عاتقي، قال: شاركت القوم إذن، قلت: فما تامرني؟ قال: تلزم بيتك، قلت: فإن دخل علي بيتي، قال: فإن خشيت ان يبهرك شعاع السيف فالق ثوبك على وجهك يبوء بإثمك وإثمه"، قال ابو داود: لم يذكر المشعث في هذا الحديث غير حماد بن زيد. (مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَبِي عِمْرَانَ الْجَوْنِيِّ، عَنْ الْمُشَعَّثِ بْنِ طَرِيفٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الصَّامِتِ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ، قَالَ: قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَا أَبَا ذَرٍّ، قُلْتُ: لَبَّيْكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَسَعْدَيْكَ، فَذَكَرَ الْحَدِيثَ قَالَ فِيهِ: كَيْفَ أَنْتَ إِذَا أَصَابَ النَّاسَ مَوْتٌ يَكُونُ الْبَيْتُ فِيهِ بِالْوَصِيفِ يَعْنِي الْقَبْرَ، قُلْتُ: اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ، أَوْ قَالَ: مَا خَارَ اللَّهُ لِي وَرَسُولُهُ، قَالَ: عَلَيْكَ بِالصَّبْرِ، أَوْ قَالَ تَصْبِرُ، ثُمَّ قَالَ لِي: يَا أَبَا ذَرٍّ، قُلْتُ: لَبَّيْكَ وَسَعْدَيْكَ، قَالَ: كَيْفَ أَنْتَ إِذَا رَأَيْتَ أَحْجَارَ الزَّيْتِ قَدْ غَرِقَتْ بِالدَّمِ، قُلْتُ: مَا خَارَ اللَّهُ لِي وَرَسُولُهُ، قَالَ: عَلَيْكَ بِمَنْ أَنْتَ مِنْهُ، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَفَلَا آخُذُ سَيْفِي وَأَضَعُهُ عَلَى عَاتِقِي، قَالَ: شَارَكْتَ الْقَوْمَ إِذَنْ، قُلْتُ: فَمَا تَأْمُرُنِي؟ قَالَ: تَلْزَمُ بَيْتَكَ، قُلْتُ: فَإِنْ دُخِلَ عَلَيَّ بَيْتِي، قَالَ: فَإِنْ خَشِيتَ أَنْ يَبْهَرَكَ شُعَاعُ السَّيْفِ فَأَلْقِ ثَوْبَكَ عَلَى وَجْهِكَ يَبُوءُ بِإِثْمِكَ وَإِثْمِهِ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: لَمْ يَذْكُرِ الْمُشَعَّثَ فِي هَذَا الْحَدِيثِ غَيْرَ حَمَّادِ بْنِ زَيْدٍ.
ابوذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مجھ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ابوذر!“ میں نے عرض کیا: تعمیل حکم کے لیے حاضر ہوں، اللہ کے رسول! پھر انہوں نے حدیث ذکر کی اس میں ہے: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ابوذر! اس دن تمہارا کیا حال ہو گا؟ جب مدینہ میں اتنی موتیں ہوں گی کہ گھر یعنی قبر ایک غلام کے بدلہ میں ملے گا؟“۱؎ میں نے عرض کیا: اللہ اور اس کے رسول کو خوب معلوم ہے، یا کہا: اللہ اور اس کے رسول میرے لیے ایسے موقع پر کیا پسند فرماتے ہیں؟ آپ نے فرمایا: ”صبر کو لازم پکڑنا“ یا فرمایا: ”صبر کرنا“، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: ”اے ابوذر!“ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ارشاد فرمائیں تعمیل حکم کے لیے حاضر ہوں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تمہارا کیا حال ہو گا جب تم احجار الزیت ۲؎ کو خون میں ڈوبا ہوا دیکھو گے“ میں نے عرض کیا: جو اللہ اور اس کے رسول میرے لیے پسند فرمائیں گے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس جگہ کو لازم پکڑنا جہاں کے تم ہو ۳؎“، میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا میں اپنی تلوار لے کر اسے اپنے کندھے پر نہ رکھ لوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تب تو تم ان کے شریک بن جاؤ گے“ میں نے عرض کیا: پھر آپ مجھے کیا حکم دیتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اپنے گھر کو لازم پکڑنا“ میں نے عرض کیا: اگر کوئی میرے گھر میں گھس آئے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر تمہیں یہ اندیشہ ہو کہ تلواروں کی چمک تمہاری نگاہیں خیرہ کر دے گی تو تم اپنا کپڑا اپنے چہرے پر ڈال لینا (اور قتل ہو جانا) وہ تمہارا اور اپنا دونوں کا گناہ سمیٹ لے گا“۔
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الفتن 10 (3958)، (تحفة الأشراف: 11947)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/149، 163)، وأعادہ المؤلف فی الحدود (4409) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یعنی ایک قبر کی جگہ کے لئے ایک غلام دینا پڑے گا یا ایک قبر کھودنے کے لئے ایک غلام کی قیمت ادا کرنی پڑے گی یا گھر اتنے خالی ہو جائیں گے کہ ہر ہر غلام کو ایک ایک گھر مل جائے گا۔ ۲؎: مدینہ میں ایک جگہ کا نام ہے۔ ۳؎: یعنی اپنے گھر میں بیٹھے رہنا۔
Narrated Abu Dharr: The Messenger of Allah ﷺ said to me: O Abu Dharr. I replied: At thy service and at thy pleasure, Messenger of Allah. He then mentioned the tradition in which he said: What will you do when there the death of the people (in Madina) and a house will reach the value of a slave (that is, a grave will be sold for a slave). I replied: Allah and His Messenger know best. Or he said: What Allah and His Messenger choose for me. He said: You must show endurance. Or he said; you may endure. He then said to me: What will you do, Abu Dharr, when you see the Ahjar az-Zayt covered with blood? I replied: What Allah and His Messenger choose for me. He said: You must go to those who are like-minded. I asked: Should I not take my sword and put it on my shoulder? He replied: you would then associate yourself with the people. I then asked: What do you order me to do? You must stay at home. I asked: (What should I do) if people enter my house and find me? He replied: If you are afraid the gleam of the sword may dazzle you, put the end of your garment over your face in order that (the one who kills you) may bear the punishment of your sins and his. Abu Dawud said: No one mentioned al-Mush'ath in the chain of this tradition except Hammad bin Zaid.
USC-MSA web (English) Reference: Book 36 , Number 4248
(مرفوع) حدثنا محمد بن يحيى بن فارس، حدثنا عفان بن مسلم، حدثنا عبد الواحد بن زياد، حدثنا عاصم الاحول، عن ابي كبشة، قال: سمعت ابا موسى، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن بين ايديكم فتنا كقطع الليل المظلم يصبح الرجل فيها مؤمنا ويمسي كافرا، ويمسي مؤمنا ويصبح كافرا، القاعد فيها خير من القائم، والقائم فيها خير من الماشي، والماشي فيها خير من الساعي، قالوا: فما تامرنا؟ قال: كونوا احلاس بيوتكم". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ فَارِسٍ، حَدَّثَنَا عَفَّانُ بْنُ مُسْلِمٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِيَادٍ، حَدَّثَنَا عَاصِمٌ الْأَحْوَلُ، عَنْ أَبِي كَبْشَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا مُوسَى، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ بَيْنَ أَيْدِيكُمْ فِتَنًا كَقِطَعِ اللَّيْلِ الْمُظْلِمِ يُصْبِحُ الرَّجُلُ فِيهَا مُؤْمِنًا وَيُمْسِي كَافِرًا، وَيُمْسِي مُؤْمِنًا وَيُصْبِحُ كَافِرًا، الْقَاعِدُ فِيهَا خَيْرٌ مِنَ الْقَائِمِ، وَالْقَائِمُ فِيهَا خَيْرٌ مِنَ الْمَاشِي، وَالْمَاشِي فِيهَا خَيْرٌ مِنَ السَّاعِي، قَالُوا: فَمَا تَأْمُرُنَا؟ قَالَ: كُونُوا أَحْلَاسَ بُيُوتِكُمْ".
ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تمہارے سامنے فتنے ہوں گے اندھیری رات کی گھڑیوں کی طرح ۱؎ ان میں صبح کو آدمی مومن رہے گا اور شام کو کافر، اور شام کو مومن رہے گا اور صبح کو کافر، اس میں بیٹھا ہوا کھڑے شخص سے بہتر ہو گا، اور کھڑا چلنے والے سے بہتر ہو گا، اور چلنے والا دوڑنے والے سے بہتر ہو گا“، لوگوں نے عرض کیا: تو آپ ہمیں کیا حکم دیتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم اپنے گھر کا ٹاٹ بن جانا“۲؎۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، انظرحدیث رقم: (4259)، (تحفة الأشراف: 9149)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/408) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یعنی ہر فتنہ پہلے فتنہ سے زیادہ بڑا ہو گا جیسے اندھیری رات کی ہر گھڑی پہلی سے زیادہ تاریک ہوتی ہے۔ ۲؎: یعنی گھر میں پڑے رہنا۔
Narrated Abu Musa al-Ashari: The Prophet ﷺ said: Before you there will be commotions like pieces of a dark night in which a man will be a believer in the morning and an infidel in the evening. He who sits during them will be better than he who gets up, and he who gets up during them is better than he who walks, and he who walks during them is better than he who runs. They (the people) said: What do you order us to do? He replied: Keep to your houses.
USC-MSA web (English) Reference: Book 36 , Number 4249
مقداد بن اسود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ قسم اللہ کی میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے: ”نیک بخت وہ ہے جو فتنوں سے دور رہا، نیک بخت وہ ہے جو فتنوں سے دور رہا، اور جو اس میں پھنس گیا پھر اس نے صبر کیا تو پھر اس کا کیا کہنا“۔
Narrated Al-Miqdad ibn al-Aswad: I swear by Allah, I heard the Messenger of Allah ﷺ say: The happy man is he who avoids dissensions: happy is the man who avoids dissensions; happy is the man who avoids dissensions: but how fine is the man who is afflicted and shows endurance.
USC-MSA web (English) Reference: Book 36 , Number 4250