سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
كِتَاب الْوَصَايَا
کتاب: وصیت کے احکام و مسائل
Wills (Kitab Al-Wasaya)
1. باب مَا جَاءَ فِيمَا يُؤْمَرُ بِهِ مِنَ الْوَصِيَّةِ
باب: وصیت کرنے کی تاکید کا بیان۔
Chapter: What Has Been Related About What Is Commanded About The Will.
حدیث نمبر: 2862
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسدد بن مسرهد، حدثنا يحيى بن سعيد، عن عبيد الله، حدثني نافع، عن عبد الله يعني ابن عمر، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ما حق امرئ مسلم له شيء يوصي فيه يبيت ليلتين إلا ووصيته مكتوبة عنده".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدُ بْنُ مُسَرْهَدٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنِي نَافِعٌ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ يَعْنِي ابْنَ عُمَرَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: مَا حَقُّ امْرِئٍ مُسْلِمٍ لَهُ شَيْءٌ يُوصِي فِيهِ يَبِيتُ لَيْلَتَيْنِ إِلَّا وَوَصِيَّتُهُ مَكْتُوبَةٌ عِنْدَهُ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کسی مسلمان کے لیے جس کے پاس کوئی ایسی چیز ہو جس میں اسے وصیت کرنی ہو مناسب نہیں ہے کہ اس کی دو راتیں بھی ایسی گزریں کہ اس کی لکھی ہوئی وصیت اس کے پاس موجود نہ ہو۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الوصایا 1 (1627)، (تحفة الأشراف:7944، 8176)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الوصایا 1 (2738)، سنن الترمذی/الجنائز 5 (974)، والوصایا 3 (2119)، سنن النسائی/الوصایا 1 (3645)، سنن ابن ماجہ/الوصایا 2 (2699)، موطا امام مالک/الوصایا 1 (1)، مسند احمد (2/4، 10، 34، 50، 57،80، 113)، سنن الدارمی/الوصایا 1 (3219) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: اگر کسی شخص کے ذمہ کوئی ایسا واجبی حق ہے جس کی ادائیگی ضروری ہے مثلاً قرض و امانت وغیرہ تو ایسے شخص پر وصیت واجب ہے اور اگر اس کے ذمہ کوئی واجبی حق نہیں ہے تو وصیت مستحب ہے۔

Narrated Abdullah bin Umar: The Messenger of Allah ﷺ as saying: It is the duty of a Muslim man who has something which is to be given as bequest not to have it for two nights without having his will written regarding it.
USC-MSA web (English) Reference: Book 17 , Number 2856


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 2863
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسدد، ومحمد بن العلاء، قالا: حدثنا ابو معاوية، عن الاعمش، عن ابي وائل، عن مسروق، عن عائشة، قالت: ما ترك رسول الله صلى الله عليه وسلم دينارا ولا درهما ولا بعيرا ولا شاة ولا اوصى بشيء.
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: مَا تَرَكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دِينَارًا وَلَا دِرْهَمًا وَلَا بَعِيرًا وَلَا شَاةً وَلَا أَوْصَى بِشَيْءٍ.
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (اپنی وفات کے وقت) دینار و درہم، اونٹ و بکری نہیں چھوڑی اور نہ کسی چیز کی وصیت فرمائی ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الوصایا 6 (1635)، سنن النسائی/الوصایا 2 (3651)، سنن ابن ماجہ/الوصایا 1 (2695)، (تحفة الأشراف: 17610)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/44) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: کسی چیز کی وصیت نہیں فرمائی کا مطلب یہ ہے کہ مال و جائیداد سے متعلق کسی چیز کی وصیت نہیں فرمائی، کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی امت کو عام وصیت فرمائی ہے، مثلاً نماز سے متعلق وصیت، اسی طرح جزیرۃ العرب سے یہودیوں کو نکالنے کی وصیت وغیرہ وغیرہ۔

Narrated Aishah: The Messenger of Allah ﷺ did not leave dinars, dirhams, camels and goats, nor did he leave will for anything.
USC-MSA web (English) Reference: Book 17 , Number 2857


قال الشيخ الألباني: صحيح

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.