Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

سنن ابي داود
كِتَاب الْوَصَايَا
کتاب: وصیت کے احکام و مسائل
1. باب مَا جَاءَ فِيمَا يُؤْمَرُ بِهِ مِنَ الْوَصِيَّةِ
باب: وصیت کرنے کی تاکید کا بیان۔
حدیث نمبر: 2863
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: مَا تَرَكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دِينَارًا وَلَا دِرْهَمًا وَلَا بَعِيرًا وَلَا شَاةً وَلَا أَوْصَى بِشَيْءٍ.
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (اپنی وفات کے وقت) دینار و درہم، اونٹ و بکری نہیں چھوڑی اور نہ کسی چیز کی وصیت فرمائی ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الوصایا 6 (1635)، سنن النسائی/الوصایا 2 (3651)، سنن ابن ماجہ/الوصایا 1 (2695)، (تحفة الأشراف: 17610)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/44) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: کسی چیز کی وصیت نہیں فرمائی کا مطلب یہ ہے کہ مال و جائیداد سے متعلق کسی چیز کی وصیت نہیں فرمائی، کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی امت کو عام وصیت فرمائی ہے، مثلاً نماز سے متعلق وصیت، اسی طرح جزیرۃ العرب سے یہودیوں کو نکالنے کی وصیت وغیرہ وغیرہ۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم (1635)

سنن ابی داود کی حدیث نمبر 2863 کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2863  
فوائد ومسائل:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وصیت امورشریعت سے متعلق ثابت شدہ ہے۔
بالخصوص نماز کی پابندی غلاموں کے ساتھ حسن سلوک مشرکین کو جزیرۃ العرب سے نکالنا اور وفود کے ساتھ حسن معاملہ وغیرہ۔
لیکن مالی امور میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی کوئی وصیت نہ تھی۔
کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مال چھوڑا ہی نہیں تھا۔
(سنن أبي داود، الخراج، حدیث: 3029، و الأدب، حدیث: 5156۔
و صحیح البخاري، الجذیة، حدیث: 3168)
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2863   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث3651  
´کیا نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے کوئی وصیت کی تھی؟`
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (موت کے وقت) نہ دینار چھوڑا، نہ درہم، نہ بکری چھوڑی، نہ اونٹ اور نہ ہی کسی چیز کی وصیت کی۔ [سنن نسائي/كتاب الوصايا/حدیث: 3651]
اردو حاشہ:
تفصیل کے لیے دیکھیے حدیث نمبر3624۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 3651   

  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث3653  
´کیا نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے کوئی وصیت کی تھی؟`
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نہ درہم چھوڑا، نہ دینار، نہ بکری چھوڑی اور نہ اونٹ اور نہ ہی وصیت فرمائی۔ (اس روایت کے دونوں راویوں میں سے ایک راوی جعفر بن محمد بن ہذیل نے اپنی روایت میں دینار اور درہم کا ذکر نہیں کیا ہے۔ [سنن نسائي/كتاب الوصايا/حدیث: 3653]
اردو حاشہ:
امام نسائی رحمہ اللہ یہ روایت اپنے دو اساتذہ جعفر بن محمد اور احمد بن یوسف سے بیان کرتے ہیں۔ آخری جملے میں یہ بتانا چاہتے ہیں کہ جعفر بن محمد یہ روایت بیان کرتے وقت [دِرْھُماً وَلاَ دِینَارًا] کے الفاظ ذکر نہیں کرتے جبکہ احمد بن یوسف ان الفاظ کو نقل کرتے ہیں۔ امام نسائی رحمہ اللہ کا مقصود صرف دونوں کی روایت کا فرق بتانا ہے‘ اس سے روایت کی صحت پر کچھ اثر نہیں پڑتا‘ نیز امام نسائی کے استاد محمد بن رافع بھی ان الفاظ کو بیان کرتے ہیں۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 3653   

  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2695  
´کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وصیت کی تھی؟`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (اپنی وفات کے وقت) دینار، درہم، بکری اور اونٹ نہیں چھوڑے اور نہ ہی کسی چیز کی وصیت کی ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الوصايا/حدیث: 2695]
اردو حاشہ:
فوائد ومسائل:

(1)
رسو ل اللہﷺ نے اس بارے میں یہ فرمایا تھا:
میرے وارث، دینار اور درہم تقسیم نہیں کریں گے۔
میری بیویوں کے خرچ او رعامل کے اخراجات کے بعد جو بچے وہ صدقہ ہے۔ (صحیح البخاري، الوصایا، باب نفقة القیم للموقف، حدیث: 2776)

(2)
بعض لوگوں کا خیال ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے حضرت علی ؓ کو کچھ خاص وصیتیں کی تھیں، یا ان کے حق میں خلافت کی تھی، یہ تصور بالکل غلط ہے جیسا کہ خود حضرت علی﷜ نے اس کی تردید فرمائی ہے۔
دیکھئے، (حدیث: 2658، 2698)
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2695   

  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:273  
فائدہ:
اس حدیث سے ثابت ہوا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم وفات پا چکے ہیں، اور جب آپ فوت ہوۓ تو اس آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے پیچھے عام گھر یلو قیمتی اشیاء نہیں چھوڑ یں۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 273   

  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 4229  
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نہ کوئی دینار چھوڑا اور نہ درہم، نہ بکری، نہ اونٹ، اور نہ کسی (مالی چیز) کے بارے میں وصیت کی۔ [صحيح مسلم، حديث نمبر:4229]
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کا مقصد مال کے بارے میں یا خلافت کے بارے میں صریح وصیت کا انکار کرنا ہے،
وگرنہ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کی خلافت کے بارے میں آپ نے اشارہ اور کنایہ سے وصیت فرمائی ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 4229