(مرفوع) حدثنا احمد بن عيسى، قال: حدثنا ابن وهب، قال: اخبرنا عمرو، ان محمد بن عبد الرحمن الاسدي حدثه، عن عروة، عن عائشة، قالت:" دخل علي رسول الله صلى الله عليه وسلم وعندي جاريتان تغنيان بغناء بعاث، فاضطجع على الفراش وحول وجهه ودخل ابو بكر فانتهرني وقال: مزمارة الشيطان عند النبي صلى الله عليه وسلم، فاقبل عليه رسول الله عليه السلام، فقال: دعهما، فلما غفل غمزتهما فخرجتا.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عِيسَى، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنَا عَمْرٌو، أَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْأَسَدِيّ حَدَّثَهُ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ:" دَخَلَ عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعِنْدِي جَارِيَتَانِ تُغَنِّيَانِ بِغِنَاءِ بُعَاثَ، فَاضْطَجَعَ عَلَى الْفِرَاشِ وَحَوَّلَ وَجْهَهُ وَدَخَلَ أَبُو بَكْرٍ فَانْتَهَرَنِي وَقَالَ: مِزْمَارَةُ الشَّيْطَانِ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَقْبَلَ عَلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ عَلَيْهِ السَّلَام، فَقَالَ: دَعْهُمَا، فَلَمَّا غَفَلَ غَمَزْتُهُمَا فَخَرَجَتَا.
ہم سے احمد بن عیسیٰ نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے عبداللہ بن وہب نے بیان کیا، کہا کہ مجھے عمرو بن حارث نے خبر دی کہ محمد بن عبدالرحمٰن اسدی نے ان سے بیان کیا، ان سے عروہ نے، ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے، انہوں نے بتلایا کہ ایک دن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم میرے گھر تشریف لائے اس وقت میرے پاس (انصار کی) دو لڑکیاں جنگ بعاث کے قصوں کی نظمیں پڑھ رہی تھیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم بستر پر لیٹ گئے اور اپنا چہرہ دوسری طرف پھیر لیا۔ اس کے بعد ابوبکر رضی اللہ عنہ آئے اور مجھے ڈانٹا اور فرمایا کہ یہ شیطانی باجہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی موجودگی میں؟ آخر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ان کی طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا کہ جانے دو خاموش رہو پھر جب ابوبکر رضی اللہ عنہ دوسرے کام میں لگ گئے تو میں نے انہیں اشارہ کیا اور وہ چلی گئیں۔
Narrated Aisha: Allah's Apostle (p.b.u.h) came to my house while two girls were singing beside me the songs of Buath (a story about the war between the two tribes of the Ansar, the Khazraj and the Aus, before Islam). The Prophet (p.b.u.h) lay down and turned his face to the other side. Then Abu Bakr came and spoke to me harshly saying, "Musical instruments of Satan near the Prophet (p.b.u.h) ?" Allah's Apostle (p.b.u.h) turned his face towards him and said, "Leave them." When Abu Bakr became inattentive, I signaled to those girls to go out and they left.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 15, Number 70
(مرفوع) وكان يوم عيد يلعب السودان بالدرق والحراب فإما سالت النبي صلى الله عليه وسلم وإما قال: تشتهين تنظرين فقلت: نعم، فاقامني وراءه خدي على خده وهو يقول: دونكم يا بني ارفدة حتى إذا مللت، قال: حسبك، قلت: نعم، قال: فاذهبي".(مرفوع) وَكَانَ يَوْمَ عِيدٍ يَلْعَبُ السُّودَانُ بِالدَّرَقِ وَالْحِرَابِ فَإِمَّا سَأَلْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَإِمَّا قَالَ: تَشْتَهِينَ تَنْظُرِينَ فَقُلْتُ: نَعَمْ، فَأَقَامَنِي وَرَاءَهُ خَدِّي عَلَى خَدِّهِ وَهُوَ يَقُولُ: دُونَكُمْ يَا بَنِي أَرْفِدَةَ حَتَّى إِذَا مَلِلْتُ، قَالَ: حَسْبُكِ، قُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ: فَاذْهَبِي".
اور یہ عید کا دن تھا۔ حبشہ کے کچھ لوگ ڈھالوں اور برچھوں سے کھیل رہے تھے۔ اب خود میں نے کہا یا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کیا تم یہ کھیل دیکھو گی؟ میں نے کہا جی ہاں۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے اپنے پیچھے کھڑا کر لیا۔ میرا رخسار آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے رخسار پر تھا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے کھیلو کھیلو اے بنی ارفدہ یہ حبشہ کے لوگوں کا لقب تھا پھر جب میں تھک گئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”بس!“ میں نے کہا جی ہاں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جاؤ۔
It was the day of `Id, and the Black people were playing with shields and spears; so either I requested the Prophet (p.b.u.h) or he asked me whether I would like to see the display. I replied in the affirmative. Then the Prophet (p.b.u.h) made me stand behind him and my cheek was touching his cheek and he was saying, "Carry on! O Bani Arfida," till I got tired. The Prophet (p.b.u.h) asked me, "Are you satisfied (Is that sufficient for you)?" I replied in the affirmative and he told me to leave.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2 , Book 15 , Number 70