باب: نماز عید کے لیے پیدل یا سوار ہو کر جانا اور نماز کا، خطبہ سے پہلے، اذان اور اقامت کے بغیر ہونا۔
(7) Chapter. Walking and riding for the Eid prayer. The Eid prayer is offered before delivering the Khutba (religious talk) and there is no Adhan or Iqama for it.
ہم سے ابراہیم بن المنذر حزامی نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے انس بن عیاض نے بیان کیا، انہوں نے عبیداللہ بن عمر سے بیان کیا، ان سے نافع نے، ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عید الاضحی اور عیدالفطر کی نماز پہلے پڑھتے پھر نماز کے بعد خطبہ دیتے۔
(مرفوع) حدثنا إبراهيم بن موسى، قال: اخبرنا هشام، ان ابن جريج اخبرهم قال: اخبرني عطاء، عن جابر بن عبد الله، قال: سمعته يقول" إن النبي صلى الله عليه وسلم خرج يوم الفطر فبدا بالصلاة قبل الخطبة".(مرفوع) حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى، قَالَ: أَخْبَرَنَا هِشَامٌ، أَنَّ ابْنَ جُرَيْجٍ أَخْبَرَهُمْ قَالَ: أَخْبَرَنِي عَطَاءٌ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: سَمِعْتُهُ يَقُولُ" إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ يَوْمَ الْفِطْرِ فَبَدَأَ بِالصَّلَاةِ قَبْلَ الْخُطْبَةِ".
ہم سے ابراہیم بن موسیٰ نے بیان کیا، کہا کہ ہمیں ہشام نے خبر دی کہ ابن جریج نے انہیں خبر دی، انہوں نے کہا کہ مجھے عطاء بن ابی رباح نے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے خبر دی کہ آپ کو میں نے یہ کہتے ہوئے سنا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم عیدالفطر کے دن عیدگاہ تشریف لے گئے تو پہلے نماز پڑھی پھر خطبہ سنایا۔
Narrated Ibn Juraij: Ata' said, "Jabir bin `Abdullah said, 'The Prophet went out on the Day of `Id-ul-Fitr and offered the prayer before delivering the Khutba.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 15, Number 78
(مرفوع ، موقوف) قال قال واخبرني عطاء، ان ابن عباس ارسل إلى ابن الزبير في اول ما بويع له" إنه لم يكن يؤذن بالصلاة يوم الفطر إنما الخطبة بعد الصلاة".(مرفوع ، موقوف) قَالَ قَالَ وَأَخْبَرَنِي عَطَاءٌ، أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ أَرْسَلَ إِلَى ابْنِ الزُّبَيْرِ فِي أَوَّلِ مَا بُويِعَ لَهُ" إِنَّهُ لَمْ يَكُنْ يُؤَذَّنُ بِالصَّلَاةِ يَوْمَ الْفِطْرِ إِنَّمَا الْخُطْبَةُ بَعْدَ الصَّلَاةِ".
پھر ابن جریج نے کہا کہ مجھے عطاء نے خبر دی کہ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے ابن زبیر رضی اللہ عنہ کے پاس ایک شخص کو اس زمانہ میں بھیجا جب (شروع شروع ان کی خلافت کا زمانہ تھا آپ نے کہلایا کہ) عیدالفطر کی نماز کے لیے اذان نہیں دی جاتی تھی اور خطبہ نماز کے بعد ہوتا تھا۔
Ata told me that during the early days of Ibn Az-Zubair, Ibn `Abbas had sent a message to him telling him that the Adhan for the `Id Prayer was never pronounced (in the life time of Allah's Apostle) and the Khutba used to be delivered after the prayer.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 15, Number 78
اور مجھے عطاء نے ابن عباس اور جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کے واسطہ سے خبر دی کہ عیدالفطر اور عید الاضحی کی نماز کے لیے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور خلفائے راشدین کے عہد میں اذان نہیں دی جاتی تھی۔
(مرفوع ، موقوف) وعن جابر بن عبد الله، قال: سمعته يقول:" إن النبي صلى الله عليه وسلم قام فبدا بالصلاة، ثم خطب الناس بعد، فلما فرغ نبي الله صلى الله عليه وسلم نزل فاتى النساء فذكرهن وهو يتوكا على يد بلال، وبلال باسط ثوبه يلقي فيه النساء صدقة"، قلت لعطاء: اترى حقا على الإمام الآن ان ياتي النساء فيذكرهن حين يفرغ، قال: إن ذلك لحق عليهم وما لهم ان لا يفعلوا.(مرفوع ، موقوف) وَعَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: سَمِعْتُهُ يَقُولُ:" إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَامَ فَبَدَأَ بِالصَّلَاةِ، ثُمَّ خَطَبَ النَّاسَ بَعْدُ، فَلَمَّا فَرَغَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَزَلَ فَأَتَى النِّسَاءَ فَذَكَّرَهُنَّ وَهُوَ يَتَوَكَّأُ عَلَى يَدِ بِلَالٍ، وَبِلَالٌ بَاسِطٌ ثَوْبَهُ يُلْقِي فِيهِ النِّسَاءُ صَدَقَةً"، قُلْتُ لِعَطَاءٍ: أَتَرَى حَقًّا عَلَى الْإِمَامِ الْآنَ أَنْ يَأْتِيَ النِّسَاءَ فَيُذَكِّرَهُنَّ حِينَ يَفْرُغُ، قَالَ: إِنَّ ذَلِكَ لَحَقٌّ عَلَيْهِمْ وَمَا لَهُمْ أَنْ لَا يَفْعَلُوا.
اور جابر بن عبداللہ سے روایت ہے کہ(عید کے دن) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے، پہلے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھی پھر خطبہ دیا، اس سے فارغ ہو کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم عورتوں کی طرف گئے اور انہیں نصیحت کی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم بلال رضی اللہ عنہ کے ہاتھ کا سہارا لیے ہوئے تھے اور بلال رضی اللہ عنہ نے اپنا کپڑا پھیلا رکھا تھا، عورتیں اس میں خیرات ڈال رہی تھیں۔ میں نے اس پر عطاء سے پوچھا کہ کیا اس زمانہ میں بھی آپ امام پر یہ حق سمجھتے ہیں کہ نماز سے فارغ ہونے کے بعد وہ عورتوں کے پاس آ کر انہیں نصیحت کرے۔ انہوں نے فرمایا کہ بیشک یہ ان پر حق ہے اور سبب کیا جو وہ ایسا نہ کریں۔
Ata' said, "I heard Jabir bin `Abdullah saying, 'The Prophet stood up and started with the prayer, and after it he delivered the Khutba. When the Prophet of Allah (p.b.u.h) finished (the Khutba), he went to the women and preached to them, while he was leaning on Bilal's hand. Bilal was spreading his garment and the ladies were putting alms in it.' " I said to Ata, "Do you think it incumbent upon an Imam to go to the women and preach to them after finishing the prayer and Khutba?" `Ata' said, "No doubt it is incumbent on Imams to do so, and why should they not do so?"
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 15, Number 78