حدثنا محمد بن يوسف، قال: ثنا عبد الرزاق، قال: ثنا سفيان، عن عبد الرحمن بن الحارث، قال: ثني حكيم بن حكيم عن نافع بن جبير، عن ابن عباس، رضي الله عنهما قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" امني جبريل عليه السلام عند البيت فصلى بي الظهر حين زالت الشمس فكانت بقدر الشراك ثم صلى بي العصر حين صار ظل كل شيء مثله ثم صلى بي المغرب حين افطر الصائم ثم صلى بي العشاء حين غاب الشفق ثم صلى بي الفجر حين حرم الطعام والشراب على الصائم ثم صلى بي الغد الظهر حين كان ظل كل شيء مثله ثم صلى بي العصر حين كان ظل كل شيء مثليه ثم صلى بي المغرب حين افطر الصائم لوقت واحد ثم صلى بي العشاء إلى ثلث الليل الاول ثم صلى بي الفجر فاسفر بها ثم التفت إلي فقال: يا محمد هذا وقت الانبياء من قبلك والوقت فيما بين هذين الوقتينحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، قَالَ: ثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، قَالَ: ثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ، قَالَ: ثَنِي حَكِيمُ بْنُ حَكِيمٍ عَنْ نَافِعِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَمَّنِي جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلَامُ عِنْدَ الْبَيْتِ فَصَلَّى بِي الظُّهْرَ حِينَ زَالَتِ الشَّمْسُ فَكَانَتْ بِقَدْرِ الشِّرَاكِ ثُمَّ صَلَّى بِي الْعَصْرَ حِينَ صَارَ ظِلُّ كُلِّ شَيْءٍ مِثْلَهُ ثُمَّ صَلَّى بِي الْمَغْرِبَ حِينَ أَفْطَرَ الصَّائِمُ ثُمَّ صَلَّى بِي الْعِشَاءَ حِينَ غَابَ الشَّفَقُ ثُمَّ صَلَّى بِي الْفَجْرَ حِينَ حَرُمَ الطَّعَامُ وَالشَّرَابُ عَلَى الصَّائِمِ ثُمَّ صَلَّى بِي الْغَدَ الظُّهْرَ حِينَ كَانَ ظِلُّ كُلِّ شَيْءٍ مِثْلَهُ ثُمَّ صَلَّى بِي الْعَصْرَ حِينَ كَانَ ظِلُّ كُلِّ شَيْءٍ مِثْلَيْهِ ثُمَّ صَلَّى بِي الْمَغْرِبَ حِينَ أَفْطَرَ الصَّائِمُ لِوَقْتٍ وَاحِدٍ ثُمَّ صَلَّى بِي الْعِشَاءَ إِلَى ثُلُثِ اللَّيْلِ الْأَوَّلِ ثُمَّ صَلَّى بِي الْفَجْرَ فَأَسْفَرَ بِهَا ثُمَّ الْتَفَتَ إِلَيَّ فَقَالَ: يَا مُحَمَّدُ هَذَا وَقْتُ الْأَنْبِيَاءِ مِنْ قَبْلِكَ وَالْوَقْتُ فِيمَا بَيْنَ هَذَيْنِ الْوَقْتَيْنِ
سیدنا عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جبریل علیہ السلام نے بیت اللہ کے پاس مجھے نماز پڑھائی، ظہر کی نماز سورج ڈھلنے پر پڑھائی جب ہر چیز کا سایہ جوتے کے تسمے کے برابر ہو گیا، عصر کی نماز اس وقت پڑھائی جب ہر چیز کا سایہ اس کے برابر ہو گیا، مغرب کی نماز اس وقت پڑھائی جب روزہ دار روزہ افطار کرتا ہے، عشا کی نماز شفق (شام کے بعد افق پر پائی جانے والی سرخی) غائب ہونے کے بعد پڑھائی، فجر کی نماز اس وقت پڑھائی جب روزہ دار کے لیے کھانا پینا ممنوع ہو جاتا ہے، پھر دوسرے دن ظہر کی نماز اس وقت پڑھائی جب ہر چیز کا سایہ اس کے برابر ہو گیا، عصر کی نماز اس وقت پڑھائی جب ہر چیز کا سایہ دو گنا (دومثل) ہو گیا، مغرب کی نماز اس وقت پڑھائی جب روزہ دار روزہ افطار کرتا ہے (یعنی پہلے ہی وقت)، عشا کی نماز ایک تہائی رات گزر جانے پر پڑھائی، فجر کی نماز روشنی پھیلنے پر پڑھائی، پھر میری طرف متوجہ ہو کر فرمایا: اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم ! آپ سے پہلے انبیا (کی نماز) کا بھی یہی وقت تھا اور ان دونوں وقتوں کے درمیان ہی آپ کی نماز کا وقت ہے۔
تخریج الحدیث: «إسناده حسن وللحديث شواهد صحيحة: مسند الإمام أحمد: 333/1، سنن أبى داود: 393، سنن الترمذي: 149، اس حديث كو امام ترمذي رحمہ الله نے ”حسن صحيح“، امام ابن خزيمه رحمہ الله 325 اور امام حاكم رحمہ اللہ 192/1 نے ”صحيح“ كها هے، حافظ بغوي رحمہ اللہ: شرح السنته: 348 نے ”حسن“ كها هے، حافظ ابن عبد البر رحمہ الله فرماتے هيں: تَكَلَّمَ بَعْضُ النَّاسِ فِي إِسْنَادِ حَدِيثِ ابْنِ عَبَّاسٍ هَذَا بِكَلَامٍ لَّا وَجْهَ لَهُ وَهُوَ وَاللهِ كُلُّهُمْ مَعْرُوفُوا النَّسَبِ مَشْهُورُونَ بِالْعِلْم: التمهيد: 28/8، سفيان ثوري رحمہ الله نے سماع كي تصريح كر ركهي هے اور ان كي متابعت بهي آتي هے.»