موطا امام مالك رواية يحييٰ کل احادیث 1852 :حدیث نمبر
موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الْمُكَاتَبِ
کتاب: مکاتب کے بیان میں
2. بَابُ الْحَمَالَةِ فِي الْكِتَابَةِ
کتابت میں ضمانت کا بیان
حدیث نمبر: 1296Q1
Save to word اعراب
قال مالك: الامر المجتمع عليه عندنا ان العبيد إذا كوتبوا جميعا كتابة واحدة فإن بعضهم حملاء عن بعض. وإنه لا يوضع عنهم لموت احدهم شيء. وإن قال احدهم: قد عجزت. والقى بيديه. فإن لاصحابه ان يستعملوه فيما يطيق من العمل. ويتعاونون بذلك في كتابتهم حتى يعتق بعتقهم إن عتقوا. ويرق برقهم إن رقوا.
قَالَ مَالِكٌ: الْأَمْرُ الْمُجْتَمَعُ عَلَيْهِ عِنْدَنَا أَنَّ الْعَبِيدَ إِذَا كُوتِبُوا جَمِيعًا كِتَابَةً وَاحِدَةً فَإِنَّ بَعْضَهُمْ حُمَلَاءُ عَنْ بَعْضٍ. وَإِنَّهُ لَا يُوضَعُ عَنْهُمْ لِمَوْتِ أَحَدِهِمْ شَيْءٌ. وَإِنْ قَالَ أَحَدُهُمْ: قَدْ عَجَزْتُ. وَأَلْقَى بِيَدَيْهِ. فَإِنَّ لِأَصْحَابِهِ أَنْ يَسْتَعْمِلُوهُ فِيمَا يُطِيقُ مِنَ الْعَمَلِ. وَيَتَعَاوَنُونَ بِذَلِكَ فِي كِتَابَتِهِمْ حَتَّى يَعْتِقَ بِعِتْقِهِمْ إِنْ عَتَقُوا. وَيَرِقَّ بِرِقِّهِمْ إِنْ رَقُّوا.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: ہمارے نزدیک یہ امر اتفاقی ہے کہ چند غلام اگر ایک ہی عقد میں مکاتب کیے جائیں تو ایک کا بار دوسرے کو اٹھانا پڑے گا، اگر ان میں سے کوئی مرجائے تو بدل کتابت کم نہ ہوگا، اگر کوئی ان میں سے عاجز ہو کر ہاتھ پاؤں چھوڑ دے تو اس کے ساتھیوں کو چاہیے کہ موافق طاقت کے اس سے مزدوری کرائیں، اور بدل کتابت کے ادا کرنے میں مدد لیں، اگر سب آزاد ہوں گے وہ بھی آزاد ہوگا، اور جو سب غلام ہوں گے وہ بھی غلام ہوگا۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 39 - كِتَابُ الْمُكَاتَبِ-ح: 4»
حدیث نمبر: 1296Q2
Save to word اعراب
قال مالك: الامر المجتمع عليه عندنا ان العبد إذا كاتبه سيده. لم ينبغ لسيده ان يتحمل له بكتابة عبده احد. إن مات العبد او عجز. وليس هذا من سنة المسلمين. وذلك انه إن تحمل رجل لسيد المكاتب بما عليه من كتابته. ثم اتبع ذلك سيد المكاتب قبل الذي تحمل له اخذ ماله باطلا. لا هو ابتاع المكاتب فيكون ما اخذ منه من ثمن شيء هو له. ولا المكاتب عتق فيكون في ثمن حرمة ثبتت له فإن عجز المكاتب رجع إلى سيده. وكان عبدا مملوكا له. وذلك ان الكتابة ليست بدين ثابت. يتحمل لسيد المكاتب بها. إنما هي شيء. إن اداه المكاتب عتق. وإن مات المكاتب وعليه دين لم يحاص الغرماء سيده بكتابته. وكان الغرماء اولى بذلك من سيده. وإن عجز المكاتب وعليه دين للناس. رد عبدا مملوكا لسيده. وكانت ديون الناس في ذمة المكاتب. لا يدخلون مع سيده في شيء من ثمن رقبته.
قَالَ مَالِكٌ: الْأَمْرُ الْمُجْتَمَعُ عَلَيْهِ عِنْدَنَا أَنَّ الْعَبْدَ إِذَا كَاتَبَهُ سَيِّدُهُ. لَمْ يَنْبَغِ لِسَيِّدِهِ أَنْ يَتَحَمَّلَ لَهُ بِكِتَابَةِ عَبْدِهِ أَحَدٌ. إِنْ مَاتَ الْعَبْدُ أَوْ عَجَزَ. وَلَيْسَ هَذَا مِنْ سُنَّةِ الْمُسْلِمِينَ. وَذَلِكَ أَنَّهُ إِنْ تَحَمَّلَ رَجُلٌ لِسَيِّدِ الْمُكَاتَبِ بِمَا عَلَيْهِ مِنْ كِتَابَتِهِ. ثُمَّ اتَّبَعَ ذَلِكَ سَيِّدُ الْمُكَاتَبِ قِبَلَ الَّذِي تَحَمَّلَ لَهُ أَخَذَ مَالَهُ بَاطِلًا. لَا هُوَ ابْتَاعَ الْمُكَاتَبَ فَيَكُونَ مَا أُخِذَ مِنْهُ مِنْ ثَمَنِ شَيْءٍ هُوَ لَهُ. وَلَا الْمُكَاتَبُ عَتَقَ فَيَكُونَ فِي ثَمَنِ حُرْمَةٍ ثَبَتَتْ لَهُ فَإِنْ عَجَزَ الْمُكَاتَبُ رَجَعَ إِلَى سَيِّدِهِ. وَكَانَ عَبْدًا مَمْلُوكًا لَهُ. وَذَلِكَ أَنَّ الْكِتَابَةَ لَيْسَتْ بِدَيْنٍ ثَابِتٍ. يُتَحَمَّلُ لِسَيِّدِ الْمُكَاتَبِ بِهَا. إِنَّمَا هِيَ شَيْءٌ. إِنْ أَدَّاهُ الْمُكَاتَبُ عَتَقَ. وَإِنْ مَاتَ الْمُكَاتَبُ وَعَلَيْهِ دَيْنٌ لَمْ يُحَاصَّ الْغُرَمَاءَ سَيِّدُهُ بِكِتَابَتِهِ. وَكَانَ الْغُرَمَاءُ أَوْلَى بِذَلِكَ مِنْ سَيِّدِهِ. وَإِنْ عَجَزَ الْمُكَاتَبُ وَعَلَيْهِ دَيْنٌ لِلنَّاسِ. رُدَّ عَبْدًا مَمْلُوكًا لِسَيِّدِهِ. وَكَانَتْ دُيُونُ النَّاسِ فِي ذِمَّةِ الْمُكَاتَبِ. لَا يَدْخُلُونَ مَعَ سَيِّدِهِ فِي شَيْءٍ مِنْ ثَمَنِ رَقَبَتِهِ.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: ہمارے نزدیک یہ امر اتفاقی ہے کہ بدل کتابت کی ضمانت نہیں ہو سکتی، تو غلام کو جب مولیٰ مکاتب کرے تو بدل کتابت کی ضمانت اگر غلام عاجز ہو جائے یا مر جائے کسی سے نہیں لے سکتا، نہ یہ مسلمانوں کا طریقہ ہے، کیونکہ اگر کوئی شخص مکاتب کے بدل کتابت کا ضامن ہو اور مولیٰ اس کا پیچھا کرے، ضامن سے بدل کتابت وصول کرے تو یہ وصول کرنا ناجائز طور پر ہوگا، کیونکہ ضامن نے نہ مکاتب کو خرید کیا تاکہ جو مال دیا ہے اس کے عوض میں آجائے، نہ مکاتب آزاد ہوا کہ وہ مال اس کی آزادی کا بدلہ ہو، بلکہ مکاتب جب عاجز ہو گیا تو پھر اپنے مولیٰ کا غلام ہوگیا اس کی وجہ یہ ہے کہ کتابتِ دین صحیح نہیں جس کی ضمانت درست ہو۔ بلکہ کتابت ایک شے ہے، اگر مکا تب اس کو آزاد کر دے گا آزاد ہو جائے گا، ورنہ غلام ہو جائے گا، اسی واسطے اگر مکاتب مر جائے اور لوگوں کا قرض دار ہو، تو مولیٰ اور قرض خواہوں کے برابر حصّے نہ ہوں گے، بلکہ قرض خواہ اس کے مال کے زیادہ حقدار ہوں گے، اگر مکاتب عاجز ہو جائے اور لوگوں کا قرض دار ہو تو وہ اپنے مولیٰ کا غلام ہو جائے گا، اور قرض خواہوں کا قرضہ اس کے ذمہ رہے گا، جب آزاد ہو اس وقت اس کا پیچھا کریں گے، یہ اختیار نہ ہوگا اس کو بیچ کر اپنا قرضہ وصول کریں۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 39 - كِتَابُ الْمُكَاتَبِ-ح: 4»
حدیث نمبر: 1296Q3
Save to word اعراب
قال مالك: إذا كاتب القوم جميعا كتابة واحدة. ولا رحم بينهم يتوارثون بها. فإن بعضهم حملاء عن بعض. ولا يعتق بعضهم دون بعض حتى يؤدوا الكتابة كلها. فإن مات احد منهم وترك مالا هو اكثر من جميع ما عليهم. ادي عنهم جميع ما عليهم. وكان فضل المال لسيده. ولم يكن لمن كاتب معه من فضل المال شيء. ويتبعهم السيد بحصصهم التي بقيت عليهم من الكتابة التي قضيت من مال الهالك لان الهالك إنما كان تحمل عنهم فعليهم ان يؤدوا ما عتقوا به من ماله. وإن كان للمكاتب الهالك ولد حر لم يولد في الكتابة. ولم يكاتب عليه لم يرثه لان المكاتب لم يعتق حتى مات. قَالَ مَالِكٌ: إِذَا كَاتَبَ الْقَوْمُ جَمِيعًا كِتَابَةً وَاحِدَةً. وَلَا رَحِمَ بَيْنَهُمْ يَتَوَارَثُونَ بِهَا. فَإِنَّ بَعْضَهُمْ حُمَلَاءُ عَنْ بَعْضٍ. وَلَا يَعْتِقُ بَعْضُهُمْ دُونَ بَعْضٍ حَتَّى يُؤَدُّوا الْكِتَابَةَ كُلَّهَا. فَإِنْ مَاتَ أَحَدٌ مِنْهُمْ وَتَرَكَ مَالًا هُوَ أَكْثَرُ مِنْ جَمِيعِ مَا عَلَيْهِمْ. أُدِّيَ عَنْهُمْ جَمِيعُ مَا عَلَيْهِمْ. وَكَانَ فَضْلُ الْمَالِ لِسَيِّدِهِ. وَلَمْ يَكُنْ لِمَنْ كَاتَبَ مَعَهُ مِنْ فَضْلِ الْمَالِ شَيْءٌ. وَيَتْبَعُهُمُ السَّيِّدُ بِحِصَصِهِمِ الَّتِي بَقِيَتْ عَلَيْهِمْ مِنَ الْكِتَابَةِ الَّتِي قُضِيَتْ مِنْ مَالِ الْهَالِكِ لِأَنَّ الْهَالِكَ إِنَّمَا كَانَ تَحَمَّلَ عَنْهُمْ فَعَلَيْهِمْ أَنْ يُؤَدُّوا مَا عَتَقُوا بِهِ مِنْ مَالِهِ. وَإِنْ كَانَ لِلْمُكَاتَبِ الْهَالِكِ وَلَدٌ حُرٌّ لَمْ يُولَدْ فِي الْكِتَابَةِ. وَلَمْ يُكَاتَبْ عَلَيْهِ لَمْ يَرِثْهُ لِأَنَّ الْمُكَاتَبَ لَمْ يُعْتَقْ حَتَّى مَاتَ.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ جب غلام ایک ہی عقد میں مکاتب کیے جائیں اور ان میں آپس میں ایسی قرابت نہ ہو جس کے سبب سے ایک دوسرے کے وارث نہ ہوں، تو وہ سب ایک دوسرے کے کفیل ہوں گے، کوئی ان میں سے بغیر دوسرے کے آزاد نہ ہو سکے گا۔ یہاں تک کہ بدل کتابت پورا پورا ادار کر دیں، اگر ان میں سے کوئی مر جائے اور اس قدر مال چھوڑ گیا جو سب کے بدل کتابت سے زیادہ ہے، تو اس مال میں سے بدل کتابت ادا کیا جائے گا، اور جو کچھ بچ رہے گا مولیٰ لے لے گا، اس کے ساتھیوں کو نہ ملے گا، پھر ایک غلام کی آزادی میں جس قدر روپیہ اس مال میں صرف ہوا ہے اس کو مولیٰ ہر ایک غلام سے مجرا لے گا۔ کیونکہ جو غلام مر گیا ہے وہ ان کا کفیل تھا، جس قدر روپیہ اس کا ان کی آزادی میں اٹھا ان کو ادا کرنا پڑے گا۔ اگر اس مکاتب کا جو مر گیا کوئی آزاد لڑکا ہو جو حالتِ کتابت میں پیدا نہ ہوا ہو، نہ عقدِ کتابت اس پر واقع ہوا ہو، تو وہ اس کا وارث نہ ہوگا، کیونکہ مکاتب مرتے وقت آزاد نہ تھا۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 39 - كِتَابُ الْمُكَاتَبِ-ح: 4»

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.