كِتَابُ الْقِبْلَةِ کتاب: قبلہ کے بیان میں 2. بَابُ الرُّخْصَةِ فِي اسْتِقْبَالِ الْقِبْلَةِ لِبَوْلٍ أَوْ غَائِطٍ پاخانہ یا پیشاب میں قبلہ کی طرف منہ کرنے کی اجازت
قال مالك: يعني الذي يسجد ولا يرتفع على الارض، يسجد وهو لاصق بالارض سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ وہ کہتے تھے: بعض لوگ سمجھتے ہیں جب تو اپنی حاجت کو جائے تو منہ نہ کر قبلہ اور بیت المقدس کی طرف۔ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا: میں اپنے گھر کی چھت پر چڑھا، تو میں نے دیکھا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو، دو اینٹوں پر حاجت ادا کر رہے ہیں منہ ان کا بیت المقدس کی طرف ہے۔ پھر کہا سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے واسع بن حبان سے: شاید تو ان لوگوں میں سے ہے جو اپنی سرینوں پر نماز پڑھتے ہیں۔ واسع نے کہا: میں نہیں سمجھا۔
کہا امام مالک رحمہ اللہ نے اس قول کی تفسیر میں: وہ لوگ ہیں جو سجدہ میں زمین سے لگ جاتے ہیں اور اپنی پیٹھ کو سرین سے جدا نہیں رکھتے۔ تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 145، 148، 149، 3102، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 266، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 59، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 1418، 1421، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 23، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 22، وأبو داود فى «سننه» برقم: 12، والترمذي فى «جامعه» برقم: 11، والدارمي فى «مسنده» برقم: 694، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 322، 323، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 439، وأحمد فى «مسنده» برقم: 4696، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 1621، شركة الحروف نمبر: 419، فواد عبدالباقي نمبر: 14 - كِتَابُ الْقِبْلَةِ-ح: 3»
|