كِتَابُ الِاسْتِسْقَاءِ کتاب: نماز استسقاء کے بیان میں 1. بَابُ الْعَمَلِ فِي الِاسْتِسْقَاءِ استسقاء کا بیان
سیدنا عبداللہ بن زید مازنی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نکلے نمازِ استسقاء کے لئے اور اُلٹایا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی چادر کو جس وقت منہ کیا قبلہ کی طرف۔
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 1005، 1011، 1012، 1023، 1024، 1025، 1026، 1027، 1028، 6343، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 894، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 1406، 1407، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 2864، 2865، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 1220، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 1510، 1511، 1512، 1513، 1520، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 504، 1819، وأبو داود فى «سننه» برقم: 1161، 1162، والترمذي فى «جامعه» برقم: 556، والدارمي فى «مسنده» برقم: 1574، 1575، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 1267، 1267 م، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 6475، وأحمد فى «مسنده» برقم: 16695، والحميدي فى «مسنده» برقم: 419، 420، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 4889، 4890، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 8426، والطبراني فى «الصغير» برقم: 1188، شركة الحروف نمبر: 412، فواد عبدالباقي نمبر: 13 - كِتَابُ الِاسْتِسْقَاءِ-ح: 1»
امام مالک رحمہ اللہ سے سوال ہوا کہ نمازِ استسقاء کی کتنی رکعتیں ہیں؟ تو جواب دیا کہ دو رکعتیں ہیں، اور امام کو چاہئے کہ پہلے نماز پڑھے پھر کھڑے ہو کر خطبہ پڑھے اور دعا مانگے قبلہ کے طرف، اور جب منہ کرے قبلہ کی طرف تو چادر کو اُلٹے اور دونوں رکعتوں میں جہر سے قراءت کرے، اور چادر کو اس طرح اُلٹے کہ داہنی طرف کا کنارہ بائیں طرف کرے اور بائیں طرف کا داہنی طرف، اور مقتدی بھی اسی طرح اپنی اپنی چادروں کو پلٹیں جب امام پلٹے۔ اور منہ قبلہ کی طرف کریں بیٹھے بیٹھے۔
تخریج الحدیث: «شركة الحروف نمبر: 413، فواد عبدالباقي نمبر: 13 - كِتَابُ الِاسْتِسْقَاءِ-ح: 1»
حضرت عمرو بن شعیب سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب دعا مانگتے پانی برسنے کے واسطے تو فرماتے: ”یا اللہ! پانی پلا اپنے بندوں اور جانوروں کو، اور پھیلا دے اپنی رحمت کو، اور جِلا دے اپنے مرے ہوئے ملک کو۔“
تخریج الحدیث: «حسن، وأخرجه أبو داود فى «سننه» برقم: 1176، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 6535، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 4912، وأبو داود فى «المراسيل» برقم: 69
قال الشيخ الالباني: «حسن» فى صحيح سنن ابي داؤد: 1043، صحيح الجامع: 4666، شركة الحروف نمبر: 414، فواد عبدالباقي نمبر: 13 - كِتَابُ الِاسْتِسْقَاءِ-ح: 2»
قال مالك في رجل فاتته صلاة الاستسقاء وادرك الخطبة فاراد ان يصليها في المسجد او في بيته إذا رجع، قال مالك: هو من ذلك في سعة إن شاء فعل او ترك سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص آیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اور کہا اس نے: اے اللہ کے رسول! مرگئے جانور، اور بند ہو گئے راستے، سو دعا کیجیے اللہ سے۔ پس دعا کی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تو برسا پانی ایک جمعہ سے دوسرے جمعہ تک، پھر ایک شخص آیا اور اس نے کہا: اے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! گر پڑے گھر اور بند ہو گئیں راہیں اور مرگئے جانور۔ تب دعا کی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے: ”یا اللہ! برسا پہاڑوں پر اور ٹیلوں پر اور نالوں پر اور درختوں کے اردگرد۔“ کہا سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے: جب یہ دعا کی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تو پھٹ گیا ابر مدینہ سے جیسے پھٹ جاتا ہے پرانا کپڑا۔
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ اگر کسی کو نماز استسقاء کی نہ ملے لیکن خطبہ مل جائے تو اس کو اختیار ہے چاہے دو رکعتیں استسقاء کی مسجد میں پڑھے، یا گھر میں آکر پڑھ لے، یا نہ پڑھے، کیونکہ نماز استسقاء کی نفل ہے۔ تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 932، 933، 1013، 1014، 1015، 1016، 1017، 1018، 1019، 1021، 1031، 1033، 3565، 3582، 6093، 6341، 6342، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 897، 895، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 1411، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 877، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 1224، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 1505، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 1440، وأبو داود فى «سننه» برقم: 1170، 1171، 1174، والدارمي فى «مسنده» برقم: 1576، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 1180، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 5920، وأحمد فى «مسنده» برقم: 12201، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 4910، 4911، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 8533، والطبراني فى "الكبير"، 27، 28، شركة الحروف نمبر: 415، فواد عبدالباقي نمبر: 13 - كِتَابُ الِاسْتِسْقَاءِ-ح: 3»
|