كِتَابُ الصَّلَاةِ فِي رَمَضَانَ کتاب: ر مضان میں تراویح کے بیان میں 2. بَابُ مَا جَاءَ فِي قِيَامِ رَمَضَانَ قیام ر مضان کے بیان میں
عبدالرحمٰن بن عبدالقاری سے روایت ہے کہ میں سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ساتھ رمضان میں مسجد کے لئے نکلا تو دیکھا کہ لوگ جدا جدا متفرق ہیں۔ کسی شخص کے ساتھ آٹھ دس آدمی پڑھ رہے ہیں، تو سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا: اللہ کی قسم! مجھے لگتا ہے کہ اگر میں ان سب کو ایک قاری کے پیچھے جمع کردوں تو بہت اچھا ہو۔ پھر اُنہوں نے ان سب کو سیدنا اُبی بن کعب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پیچھے جمع کر دیا۔ عبدالرحمٰن کہتے ہیں کہ پھر میں دوسری رات اُن کے ساتھ آیا تو دیکھا کہ سب لوگ سیدنا اُبی بن کعب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پیچھے نماز پڑھ رہے ہیں، تب سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا: یہ اچھی بدعت ہے اور جس وقت تم سوتے ہو (یعنی اخیر رات) وہ بہتر ہے اس وقت سے جب نماز پڑھتے ہو، یعنی اوّل رات سے۔ اور لوگ اوّل رات میں کھڑے ہوتے تھے۔
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 2010، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 1100، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 4677، 4678، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 7723، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 6205، 7785، 7788، 7790، شركة الحروف نمبر: 235، فواد عبدالباقي نمبر: 6 - كِتَابُ الصَّلَاةِ فِي رَمَضَانَ-ح: 3»
سائب بن یزید سے روایت ہے کہ سیدنا عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے سیدنا اُبی بن کعب اور سیدنا تمیم داری رضی اللہ تعالیٰ عنہما کو گیارہ رکعات پڑھانے کا حکم دیا۔ سائب بن یزید نے کہا کہ امام سو سو آیتیں ایک رکعت میں پڑھتا تھا یہاں تک کہ ہم لکڑی کا سہارا لے کر کھڑے ہوتے تھے اور نہیں فارغ ہوتے تھے ہم مگر فجر کے قریب۔
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه النسائي فى «الكبریٰ» برقم: 4670، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 4690، والبيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم: 1367، 1368، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 7730، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 7753، والطحاوي فى «شرح معاني الآثار» برقم: 1740، شركة الحروف نمبر: 236، فواد عبدالباقي نمبر: 6 - كِتَابُ الصَّلَاةِ فِي رَمَضَانَ-ح: 4»
یزید بن رومان سے روایت ہے کہ لوگ سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے زمانے میں تئیس رکعات پڑھتے تھے۔
تخریج الحدیث: «موقوف منكر، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 4691، 4692، والبيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم: 1366، والبيهقي فى «شعب الايمان» برقم: 3270، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 7730، 7733، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 7764، شركة الحروف نمبر: 237، فواد عبدالباقي نمبر: 6 - كِتَابُ الصَّلَاةِ فِي رَمَضَانَ-ح: 5»
حضرت داؤد بن حصین نے عبدالرحمٰن بن ہرمز اعرج سے سنا، کہتے تھے کہ میں نے لوگوں کو رمضان میں کافروں پر لعنت کرتے پایا اور امام سورۃ البقرۃ آٹھ رکعات میں پڑھتا تھا، جب بارہ رکعات میں پڑھتا تھا تو لوگوں کو لگتا تھا کہ تخفیف کی۔
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 4699، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 7734، شركة الحروف نمبر: 238، فواد عبدالباقي نمبر: 6 - كِتَابُ الصَّلَاةِ فِي رَمَضَانَ-ح: 6»
عبداللہ بن ابی بکر سے روایت ہے، کہتے تھے: میں نے اپنے باپ سے سنا، کہتے تھے کہ جب ہم رمضان میں تراویح سے فارغ ہوتے تھے تو فجر ہو جانے کے ڈر سے نوکروں سے جلدی کھانا مانگتے تھے۔
تخریج الحدیث: «مقطوع صحيح، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 4700، البيهقي فى «شعب الايمان» برقم: 3272، شركة الحروف نمبر: 239، فواد عبدالباقي نمبر: 6 - كِتَابُ الصَّلَاةِ فِي رَمَضَانَ-ح: 7»
حضرت عروہ بن زبیر سے روایت ہے کہ ذکوان جو غلام تھے سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے، اور ان کو سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے اپنے بعد آزاد کر دیا تھا، وہ کھڑے ہوتے تھے اور اُن کو رمضان میں نماز پڑھاتے تھے۔
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، أخرجه البخاري (تعليقاً) قبل الحديث: 692، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 5202، ابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 338/2، شركة الحروف نمبر: 240، فواد عبدالباقي نمبر: 6 - كِتَابُ الصَّلَاةِ فِي رَمَضَانَ-ح: 7ق»
|