باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہمارا کوئی وارث نہیں ہوتا۔ جو کچھ ہم چھوڑیں وہ سب صدقہ ہے۔
(3) Chapter. The statement of the Prophet: “Our (i.e., Messengers’) property is not to be inherited, and whatever we leave (after our death), is Sadaqa (to be spent in charity)."
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن محمد، حدثنا هشام، اخبرنا معمر، عن الزهري، عن عروة، عن عائشة" ان فاطمة، والعباس عليهما السلام اتيا ابا بكر يلتمسان ميراثهما من رسول الله صلى الله عليه وسلم، وهما حينئذ يطلبان ارضيهما من فدك، وسهمهما من خيبر.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ" أَنَّ فَاطِمَةَ، وَالْعَبَّاسَ عَلَيْهِمَا السَّلَام أَتَيَا أَبَا بَكْرٍ يَلْتَمِسَانِ مِيرَاثَهُمَا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَهُمَا حِينَئِذٍ يَطْلُبَانِ أَرْضَيْهِمَا مِنْ فَدَكَ، وَسَهْمَهُمَا مِنْ خَيْبَرَ.
ہم سے عبداللہ بن محمد نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے ہشام بن عروہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو معمر نے خبر دی، انہیں زہری نے، انہیں عروہ بن زبیر نے اور ان سے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ فاطمہ اور عباس علیہما السلام، ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پاس نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے اپنی میراث کا مطالبہ کرنے آئے، یہ فدک کی زمین کا مطالبہ کر رہے تھے اور خیبر میں بھی اپنے حصہ کا۔
Narrated `Aisha: Fatima and Al `Abbas came to Abu Bakr, seeking their share from the property of Allah's Apostle and at that time, they were asking for their land at Fadak and their share from Khaibar.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 80, Number 718
(مرفوع) فقال لهما ابو بكر: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول:" لا نورث ما تركنا صدقة، إنما ياكل آل محمد من هذا المال"، قال ابو بكر: والله لا ادع امرا رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم يصنعه فيه إلا صنعته، قال: فهجرته فاطمة فلم تكلمه حتى ماتت".(مرفوع) فَقَالَ لَهُمَا أَبُو بَكْرٍ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" لَا نُورَثُ مَا تَرَكْنَا صَدَقَةٌ، إِنَّمَا يَأْكُلُ آلُ مُحَمَّدٍ مِنْ هَذَا الْمَالِ"، قَالَ أَبُو بَكْرٍ: وَاللَّهِ لَا أَدَعُ أَمْرًا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصْنَعُهُ فِيهِ إِلَّا صَنَعْتُهُ، قَالَ: فَهَجَرَتْهُ فَاطِمَةُ فَلَمْ تُكَلِّمْهُ حَتَّى مَاتَتْ".
ابوبکر رضی اللہ عنہ نے ان سے کہا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ ہمارا کوئی وارث نہیں ہوتا جو کچھ ہم چھوڑیں وہ سب صدقہ ہے، بلاشبہ آل محمد اسی مال میں سے اپنا خرچ پورا کرے گی۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا: واللہ! میں کوئی ایسی بات نہیں ہونے دوں گا، بلکہ جسے میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو کرتے دیکھا ہو گا وہ میں بھی کروں گا۔ بیان کیا کہ اس پر فاطمہ رضی اللہ عنہا نے ان سے تعلق کاٹ لیا اور موت تک ان سے کلام نہیں کیا۔
Abu Bakr said to them, " I have heard from Allah's Apostle saying, 'Our property cannot be inherited, and whatever we leave is to be spent in charity, but the family of Muhammad may take their provisions from this property." Abu Bakr added, "By Allah, I will not leave the procedure I saw Allah's Apostle following during his lifetime concerning this property." Therefore Fatima left Abu Bakr and did not speak to him till she died.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 80, Number 718
ہم سے اسماعیل بن ابان نے بیان کیا، کہا ہم کو عبداللہ بن مبارک نے خبر دی، انہیں یونس نے، انہیں زہری نے، انہیں عروہ نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”ہماری وراثت نہیں ہوتی ہم جو کچھ بھی چھوڑیں وہ صدقہ ہے۔“
(مرفوع) حدثنا يحيى بن بكير، حدثنا الليث، عن عقيل، عن ابن شهاب، قال: اخبرني مالك بن اوس بن الحدثان، وكان محمد بن جبير بن مطعم ذكر لي من حديثه ذلك، فانطلقت حتى دخلت عليه فسالته، فقال: انطلقت حتى ادخل على عمر، فاتاه حاجبه يرفا، فقال: هل لك في عثمان، وعبد الرحمن، والزبير، وسعد؟ قال: نعم، فاذن لهم، ثم قال: هل لك في علي، وعباس؟ قال: نعم، قال عباس: يا امير المؤمنين: اقض بيني وبين هذا، قال: انشدكم بالله الذي بإذنه تقوم السماء والارض، هل تعلمون ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال" لا نورث ما تركنا صدقة". يريد رسول الله صلى الله عليه وسلم نفسه، فقال الرهط: قد قال ذلك، فاقبل على علي، وعباس، فقال: هل تعلمان ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ذلك؟ قالا: قد قال ذلك، قال عمر: فإني احدثكم عن هذا الامر، إن الله قد كان خص رسوله صلى الله عليه وسلم في هذا الفيء بشيء لم يعطه احدا غيره، فقال عز وجل: ما افاء الله على رسوله إلى قوله قدير سورة الحشر آية 6 فكانت خالصة لرسول الله صلى الله عليه وسلم، والله ما احتازها دونكم، ولا استاثر بها عليكم، لقد اعطاكموها، وبثها فيكم حتى بقي منها هذا المال، فكان النبي صلى الله عليه وسلم ينفق على اهله من هذا المال نفقة سنته، ثم ياخذ ما بقي فيجعله مجعل مال الله، فعمل بذاك رسول الله صلى الله عليه وسلم حياته، انشدكم بالله هل تعلمون ذلك؟ قالوا: نعم، ثم قال لعلي، وعباس: انشدكما بالله هل تعلمان ذلك؟ قالا: نعم، فتوفى الله نبيه صلى الله عليه وسلم، فقال ابو بكر: انا ولي رسول الله صلى الله عليه وسلم فقبضها فعمل بما عمل به رسول الله صلى الله عليه وسلم، ثم توفى الله ابا بكر، فقلت: انا ولي ولي رسول الله صلى الله عليه وسلم فقبضتها سنتين اعمل فيها ما عمل رسول الله صلى الله عليه وسلم وابو بكر، ثم جئتماني وكلمتكما واحدة، وامركما جميع، جئتني تسالني نصيبك من ابن اخيك، واتاني هذا يسالني نصيب امراته من ابيها، فقلت: إن شئتما دفعتها إليكما، بذلك فتلتمسان مني قضاء غير ذلك، فوالله الذي بإذنه تقوم السماء والارض لا اقضي فيها قضاء غير ذلك، حتى تقوم الساعة، فإن عجزتما فادفعاها إلي فانا اكفيكماها.(مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي مَالِكُ بْنُ أَوْسِ بْنِ الْحَدَثَانِ، وَكَانَ مُحَمَّدُ بْنُ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ ذَكَرَ لِي مِنْ حَدِيثِهِ ذَلِكَ، فَانْطَلَقْتُ حَتَّى دَخَلْتُ عَلَيْهِ فَسَأَلْتُهُ، فَقَالَ: انْطَلَقْتُ حَتَّى أَدْخُلَ عَلَى عُمَرَ، فَأَتَاهُ حَاجِبُهُ يَرْفَأُ، فَقَالَ: هَلْ لَكَ فِي عُثْمَانَ، وَعَبْدِ الرَّحْمَنِ، وَالزُّبَيْرِ، وَسَعْدٍ؟ قَالَ: نَعَمْ، فَأَذِنَ لَهُمْ، ثُمّ قَالَ: هَلْ لَكَ فِي عَلِيٍّ، وَعَبَّاسٍ؟ قَالَ: نَعَمْ، قَالَ عَبَّاسٌ: يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ: اقْضِ بَيْنِي وَبَيْنَ هَذَا، قَالَ: أَنْشُدُكُمْ بِاللَّهِ الَّذِي بِإِذْنِهِ تَقُومُ السَّمَاءُ وَالْأَرْضُ، هَلْ تَعْلَمُونَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ" لَا نُورَثُ مَا تَرَكْنَا صَدَقَةٌ". يُرِيدُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَفْسَهُ، فَقَالَ الرَّهْطُ: قَدْ قَالَ ذَلِكَ، فَأَقْبَلَ عَلَى عَلِيٍّ، وَعَبَّاسٍ، فَقَالَ: هَلْ تَعْلَمَانِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ ذَلِكَ؟ قَالَا: قَدْ قَالَ ذَلِكَ، قَالَ عُمَرُ: فَإِنِّي أُحَدِّثُكُمْ عَنْ هَذَا الْأَمْرِ، إِنَّ اللَّهَ قَدْ كَانَ خَصَّ رَسُولَهُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي هَذَا الْفَيْءِ بِشَيْءٍ لَمْ يُعْطِهِ أَحَدًا غَيْرَهُ، فَقَالَ عَزَّ وَجَلَّ: مَا أَفَاءَ اللَّهُ عَلَى رَسُولِهِ إِلَى قَوْلِهِ قَدِيرٌ سورة الحشر آية 6 فَكَانَتْ خَالِصَةً لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَاللَّهِ مَا احْتَازَهَا دُونَكُمْ، وَلَا اسْتَأْثَرَ بِهَا عَلَيْكُمْ، لَقَدْ أَعْطَاكُمُوهَا، وَبَثَّهَا فِيكُمْ حَتَّى بَقِيَ مِنْهَا هَذَا الْمَالُ، فَكَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُنْفِقُ عَلَى أَهْلِهِ مِنْ هَذَا الْمَالِ نَفَقَةَ سَنَتِهِ، ثُمَّ يَأْخُذُ مَا بَقِيَ فَيَجْعَلُهُ مَجْعَلَ مَالِ اللَّهِ، فَعَمِلَ بِذَاكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَيَاتَهُ، أَنْشُدُكُمْ بِاللَّهِ هَلْ تَعْلَمُونَ ذَلِكَ؟ قَالُوا: نَعَمْ، ثُمَّ قَالَ لِعَلِيٍّ، وَعَبَّاسٍ: أَنْشُدُكُمَا بِاللَّهِ هَلْ تَعْلَمَانِ ذَلِكَ؟ قَالَا: نَعَمْ، فَتَوَفَّى اللَّهُ نَبِيَّهُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ: أَنَا وَلِيُّ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَبَضَهَا فَعَمِلَ بِمَا عَمِلَ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ تَوَفَّى اللَّهُ أَبَا بَكْرٍ، فَقُلْتُ: أَنَا وَلِيُّ وَلِيِّ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَبَضْتُهَا سَنَتَيْنِ أَعْمَلُ فِيهَا مَا عَمِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبُو بَكْرٍ، ثُمَّ جِئْتُمَانِي وَكَلِمَتُكُمَا وَاحِدَةٌ، وَأَمْرُكُمَا جَمِيعٌ، جِئْتَنِي تَسْأَلُنِي نَصِيبَكَ مِنَ ابْنِ أَخِيكَ، وَأَتَانِي هَذَا يَسْأَلُنِي نَصِيبَ امْرَأَتِهِ مِنْ أَبِيهَا، فَقُلْتُ: إِنْ شِئْتُمَا دَفَعْتُهَا إِلَيْكُمَا، بِذَلِكَ فَتَلْتَمِسَانِ مِنِّي قَضَاءً غَيْرَ ذَلِكَ، فَوَاللَّهِ الَّذِي بِإِذْنِهِ تَقُومُ السَّمَاءُ وَالْأَرْضُ لَا أَقْضِي فِيهَا قَضَاءً غَيْرَ ذَلِكَ، حَتَّى تَقُومَ السَّاعَةُ، فَإِنْ عَجَزْتُمَا فَادْفَعَاهَا إِلَيَّ فَأَنَا أَكْفِيكُمَاهَا.
ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا، کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا، ان سے عقیل نے، ان سے ابن شہاب نے بیان کیا کہ مجھے مالک بن اوس بن حدثان نے خبر دی کہ محمد بن جبیر بن مطعم نے مجھ سے مالک بن اوس کی اس حدیث کا ایک حصہ ذکر کیا تھا۔ پھر میں خود مالک بن اوس کے پاس گیا اور ان سے یہ حدیث پوچھی تو انہوں نے بیان کیا کہ میں عمر رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوا پھر ان کے حاجب یرفاء نے جا کر ان سے کہا کہ عثمان، عبدالرحمٰن بن زبیر اور سعد آپ کے پاس آنا چاہتے ہیں؟ انہوں نے کہا کہ اچھا آنے دو۔ چنانچہ انہیں اندر آنے کی اجازت دے دی۔ پھر کہا، کیا آپ علی و عباس رضی اللہ عنہما کو بھی آنے کی اجازت دیں گے؟ کہا کہ ہاں آنے دو۔ چنانچہ عباس رضی اللہ عنہ نے کہا کہ امیرالمؤمنین میرے اور علی رضی اللہ عنہ کے درمیان فیصلہ کر دیجئیے۔ عمر رضی اللہ عنہ نے کہا میں تمہیں اللہ کی قسم دیتا ہوں جس کے حکم سے آسمان و زمین قائم ہیں کیا تمہیں معلوم ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ ہماری وراثت تقسیم نہیں ہوتی جو کچھ ہم چھوڑیں وہ سب راہ اللہ صدقہ ہے؟ اس سے مراد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خود اپنی ہی ذات تھی۔ جملہ حاضرین بولے کہ جی ہاں، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ ارشاد فرمایا تھا۔ پھر عمر، علی اور عباس رضی اللہ عنہما کی طرف متوجہ ہوئے اور پوچھا، کیا تمہیں معلوم ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فرمایا تھا؟ انہوں نے بھی تصدیق کی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ ارشاد فرمایا تھا۔ عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا پھر میں اب آپ لوگوں سے اس معاملہ میں گفتگو کروں گا۔ اللہ تعالیٰ نے اس فے کے معاملہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے کچھ حصے مخصوص کر دئیے جو آپ کے سوا کسی اور کو نہیں ملتا تھا۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا تھا «ما أفاء الله على رسوله» سے ارشاد «قدير» تک۔ یہ تو خاص نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا حصہ تھا۔ اللہ کی قسم! نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے تمہارے لیے ہی مخصوص کیا تھا اور تمہارے سوا کسی کو اس پر ترجیح نہیں دی تھی، تمہیں کو اس میں سے دیتے تھے اور تقسیم کرتے تھے۔ آخر اس میں سے یہ مال باقی رہ گیا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس میں سے اپنے گھر والوں کے لیے سال بھر کا خرچہ لیتے تھے، اس کے بعد جو کچھ باقی بچتا اسے ان مصارف میں خرچ کرتے جو اللہ کے مقرر کردہ ہیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ طرز عمل آپ کی زندگی بھر رہا۔ میں آپ کو اللہ کی قسم دے کر کہتا ہوں، کیا آپ لوگوں کو معلوم ہے؟ لوگوں نے کہا کہ جی ہاں۔ پھر آپ نے علی اور عباس رضی اللہ عنہما سے پوچھا، میں اللہ کی قسم دے کر پوچھتا ہوں کیا آپ لوگوں کو یہ معلوم ہے؟ انہوں نے بھی کہا کہ جی ہاں۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہو گئی اور ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اب میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا نائب ہوں چنانچہ انہوں نے اس پر قبضہ میں رکھ کر اس طرز عمل کو جاری رکھا جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا اس میں تھا۔ اللہ تعالیٰ نے ابوبکر رضی اللہ عنہ کو بھی وفات دی تو میں نے کہا کہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے نائب کا نائب ہوں۔ میں بھی دو سال سے اس پر قابض ہوں اور اس مال میں وہی کرتا ہوں جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کیا۔ پھر آپ دونوں میرے پاس آئے ہو۔ آپ دونوں کی بات ایک ہے اور معاملہ بھی ایک ہی ہے۔ آپ (عباس رضی اللہ عنہ) میرے پاس اپنے بھتیجے کی میراث سے اپنا حصہ لینے آئے ہو اور آپ (علی رضی اللہ عنہ) اپنی بیوی کا حصہ لینے آئے ہو جو ان کے والد کی طرف سے انہیں ملتا۔ میں کہتا ہوں کہ اگر آپ دونوں چاہتے ہیں تو میں اسے آپ کو دے سکتا ہوں لیکن آپ لوگ اس کے سوا کوئی اور فیصلہ چاہتے ہیں تو اس ذات کی قسم جس کے حکم سے آسمان و زمین قائم ہیں، میں اس مال میں اس کے سوا اور کوئی فیصلہ نہیں کر سکتا، قیامت تک، اگر آپ اس کے مطابق عمل نہیں کر سکتے تو وہ جائیداد مجھے واپس کر دیجئیے میں اس کا بھی بندوبست کر لوں گا۔
Narrated Malik bin Aus: 'I went and entered upon `Umar, his doorman, Yarfa came saying `Uthman, `Abdur-Rahman, Az- Zubair and Sa`d are asking your permission (to see you). May I admit them? `Umar said, 'Yes.' So he admitted them Then he came again and said, 'May I admit `Ali and `Abbas?' He said, 'Yes.' `Abbas said, 'O, chief of the believers! Judge between me and this man (Ali ). `Umar said, 'I beseech you by Allah by Whose permission both the heaven and the earth exist, do you know that Allah's Apostle said, 'Our (the Apostles') property will not be inherited, and whatever we leave (after our death) is to be spent in charity?' And by that Allah's Apostle meant himself.' The group said, '(No doubt), he said so.' `Umar then faced `Ali and `Abbas and said, 'Do you both know that Allah's Apostle said that?' They replied, '(No doubt), he said so.' `Umar said, 'So let me talk to you about this matter. Allah favored His Apostle with something of this Fai' (i.e. booty won by the Muslims at war without fighting) which He did not give to anybody else; Allah said:-- 'And what Allah gave to His Apostle ( Fai' Booty) .........to do all things....(59.6) And so that property was only for Allah's Apostle . Yet, by Allah, he neither gathered that property for himself nor withheld it from you, but he gave its income to you, and distributed it among you till there remained the present property out of which the Prophet used to spend the yearly maintenance for his family, and whatever used to remain, he used to spend it where Allah's property is spent (i.e. in charity etc.). Allah's Apostle followed that throughout his life. Now I beseech you by Allah, do you know all that?' They said, 'Yes.' `Umar then said to `Ali and `Abbas, 'I beseech you by Allah, do you know that?' Both of them said, 'Yes.' `Umar added, 'And when the Prophet died, Abu Bakr said, ' I am the successor of Allah's Apostle, and took charge of that property and managed it in the same way as Allah's Apostle did. Then I took charge of this property for two years during which I managed it as Allah's Apostle and Abu Bakr did. Then you both (`Ali and `Abbas) came to talk to me, bearing the same claim and presenting the same case. (O `Abbas!) You came to me asking for your share from the property of your nephew, and this man (Ali) came to me, asking for the share of h is wife from the property of her father. I said, 'If you both wish, I will give that to you on that condition (i.e. that you would follow the way of the Prophet and Abu Bakr and as I (`Umar) have done in man aging it).' Now both of you seek of me a verdict other than that? Lo! By Allah, by Whose permission both the heaven and the earth exist, I will not give any verdict other than that till the Hour is established. If you are unable to manage it, then return it to me, and I will be sufficient to manage it on your behalf.' "
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 80, Number 720
(مرفوع) حدثنا إسماعيل، قال: حدثني مالك، عن ابي الزناد، عن الاعرج، عن ابي هريرة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" لا يقتسم ورثتي دينارا، ما تركت بعد نفقة نسائي، ومئونة عاملي، فهو صدقة".(مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنْ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَا يَقْتَسِمُ وَرَثَتِي دِينَارًا، مَا تَرَكْتُ بَعْدَ نَفَقَةِ نِسَائِي، وَمَئُونَةِ عَامِلِي، فَهُوَ صَدَقَةٌ".
ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے امام مالک نے بیان کیا، ان سے ابوالزناد نے، ان سے اعرج نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”میرا ورثہ دینار کی شکل میں تقسیم نہیں ہو گا۔ میں نے اپنی بیویوں کے خرچہ اور اپنے عاملوں کی اجرت کے بعد جو کچھ چھوڑا ہے وہ سب صدقہ ہے۔“
Narrated Abu Huraira: Allah's Apostle said, "Not even a single Dinar of my property should be distributed (after my deaths to my inheritors, but whatever I leave excluding the provision for my wives and my servants, should be spent in charity."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 80, Number 721
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن مسلمة، عن مالك، عن ابن شهاب، عن عروة، عن عائشة رضي الله عنها" ان ازواج النبي صلى الله عليه وسلم حين توفي رسول الله صلى الله عليه وسلم، اردن ان يبعثن عثمان إلى ابي بكر يسالنه ميراثهن، فقالت عائشة: اليس قد قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا نورث ما تركنا صدقة".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا" أَنَّ أَزْوَاجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ تُوُفِّيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَرَدْنَ أَنْ يَبْعَثْنَ عُثْمَانَ إِلَى أَبِي بَكْرٍ يَسْأَلْنَهُ مِيرَاثَهُنَّ، فَقَالَتْ عَائِشَةُ: أَلَيْسَ قَدْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا نُورَثُ مَا تَرَكْنَا صَدَقَةٌ".
ہم سے عبداللہ بن مسلمہ قعبنی نے بیان کیا، ان سے امام مالک نے، ان سے ابن شہاب نے، ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہوئی تو آپ کی بیویوں نے چاہا کہ عثمان رضی اللہ عنہ کو ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پاس بھیجیں، اپنی میراث طلب کرنے کے لیے۔ پھر عائشہ رضی اللہ عنہا نے یاد دلایا۔ کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نہیں فرمایا تھا کہ ہماری وراثت تقسیم نہیں ہوتی، ہم جو کچھ چھوڑ جائیں وہ سب صدقہ ہے؟
Narrated `Urwa: `Aisha said, "When Allah's Apostle died, his wives intended to send `Uthman to Abu Bakr asking him for their share of the inheritance." Then `Aisha said to them, "Didn't Allah's Apostle say, 'Our (Apostles') property is not to be inherited, and whatever we leave is to be spent in charity?'"
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 80, Number 722