صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
كِتَاب الْفَرَائِضِ
کتاب: فرائض یعنی ترکہ کے حصوں کے بیان میں
The Book of Al-Farad (The Laws of Inheritance)
1. بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {يُوصِيكُمُ اللَّهُ فِي أَوْلاَدِكُمْ لِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الأُنْثَيَيْنِ فَإِنْ كُنَّ نِسَاءً فَوْقَ اثْنَتَيْنِ فَلَهُنَّ ثُلُثَا مَا تَرَكَ وَإِنْ كَانَتْ وَاحِدَةً فَلَهَا النِّصْفُ وَلأَبَوَيْهِ لِكُلِّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا السُّدُسُ مِمَّا تَرَكَ إِنْ كَانَ لَهُ وَلَدٌ فَإِنْ لَمْ يَكُنْ لَهُ وَلَدٌ وَوَرِثَهُ أَبَوَاهُ فَلأُمِّهِ الثُّلُثُ فَإِنْ كَانَ لَهُ إِخْوَةٌ فَلأُمِّهِ السُّدُسُ مِنْ بَعْدِ وَصِيَّةٍ يُوصِي بِهَا أَوْ دَيْنٍ آبَاؤُكُمْ وَأَبْنَاؤُكُمْ لاَ تَدْرُونَ أَيُّهُمْ أَقْرَبُ لَكُمْ نَفْعًا فَرِيضَةً مِنَ اللَّهِ إِنَّ اللَّهَ كَانَ عَلِيمًا حَكِيمًا وَلَكُمْ نِصْفُ مَا تَرَكَ أَزْوَاجُكُمْ إِنْ لَمْ يَكُنْ لَهُنَّ وَلَدٌ فَإِنْ كَانَ لَهُنَّ وَلَدٌ فَلَكُمُ الرُّبُعُ مِمَّا تَرَكْنَ مِنْ بَعْدِ وَصِيَّةٍ يُوصِينَ بِهَا أَوْ دَيْنٍ وَلَهُنَّ الرُّبُعُ مِمَّا تَرَكْتُمْ إِنْ لَمْ يَكُنْ لَكُمْ وَلَدٌ فَإِنْ كَانَ لَكُمْ وَلَدٌ فَلَهُنَّ الثُّمُنُ مِمَّا تَرَكْتُمْ مِنْ بَعْدِ وَصِيَّةٍ تُوصُونَ بِهَا أَوْ دَيْنٍ وَإِنْ كَانَ رَجُلٌ يُورَثُ كَلاَلَةً أَوِ امْرَأَةٌ وَلَهُ أَخٌ أَوْ أُخْتٌ فَلِكُلِّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا السُّدُسُ فَإِنْ كَانُوا أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ فَهُمْ شُرَكَاءُ فِي الثُّلُثِ مِنْ بَعْدِ وَصِيَّةٍ يُوصَى بِهَا أَوْ دَيْنٍ غَيْرَ مُضَارٍّ وَصِيَّةً مِنَ اللَّهِ وَاللَّهُ عَلِيمٌ حَلِيمٌ}:
باب: اور اللہ تعالیٰ نے فرمایا ”اللہ پاک تمہاری اولاد کے مقدمہ میں تم کو یہ حکم دیتا ہے کہ مرد بچے کو دوہرا حصہ اور بیٹی کو اکہرا حصہ ملے گا، اگر میت کا بیٹا نہ ہو، نری بیٹیاں ہوں دو یا دو سے زائد تو ان کو دو تہائی ترکہ ملے گا۔ اگر میت کی ایک بیٹی ہو تو اس کو آدھا ترکہ ملے گا اور میت کے ماں باپ ہر ایک کو ترکہ میں سے چھٹا چھٹا حصہ ملے گا اگر میت کی اولاد ہو (بیٹا یا بیٹی، پوتا یا پوتی) اگر اولاد نہ ہو اور صرف ماں باپ ہی اس کے وارث ہوں تو ماں کو تہائی حصہ (باقی سب باپ کو ملے گا) اگر ماں باپ کے سوا میت کے کچھ بھائی بہن ہوں تب ماں کو چھٹا حصہ ملے گا یہ سارے حصے میت کی وصیت اور قرض ادا کرنے کے بعد ادا کئے جائیں گے (مگر وصیت میت کے تہائی مال تک جہاں تک پوری ہو سکے پوری کریں گے۔ باقی دو تہائی وارثوں کا حق ہے اور قرض کی ادائیگی سارے مال سے کی جائے گی اگر کل مال قرض میں چلا جائے تو وارثوں کو کچھ نہ ملے گا) تم کیا جانو باپ یا بیٹوں میں سے تم کو کس سے زیادہ فائدہ پہنچ سکتا ہے (اس لیے اپنی رائے کو دخل نہ دو) یہ حصے اللہ کے مقرر کئے ہوئے ہیں (وہ اپنی مصلحت کو خوب جانتا ہے) کیونکہ اللہ بڑے علم اور حکمت والا ہے اور تمہاری بیویاں جو مال اسباب چھوڑ جائیں اگر اس کی اولاد نہ ہو (نہ بیٹا نہ بیٹی) تب تو تم کو آدھا ترکہ ملے گا۔ اگر اولاد ہو تو چوتھائی یہ بھی وصیت اور قرض ادا کرنے کے بعد ملے گا اسی طرح تم جو مال و اسباب چھوڑ جاؤ اور تمہاری اولاد بیٹا بیٹی کوئی نہ ہو تو تمہاری بیویوں کو اس میں سے چوتھائی ملے گا اگر اولاد ہو تو آٹھواں حصہ یہ بھی وصیت اور قرضہ ادا کرنے کے بعد اور اگر کوئی مرد یا عورت مر جائے اور وہ کلالہ ہو (نہ اس کا باپ ہو نہ بیٹا) بلکہ ماں جائے ایک بھائی یا بہن ہو (یعنی اخیافی) تو ہر ایک کو چھٹا حصہ ملے گا۔ اگر اسی طرح کئی اخیائی بھائی بہن ہوں تو سب مل کر ایک تہائی پائیں گے۔ یہ بھی وصیت اور قرض ادا کرنے کے بعد بشرطیکہ میت نے وارثوں کو نقصان پہنچانے کے لیے وصیت نہ کی ہو“ (یعنی ثلث مال سے زیادہ کی) یہ سارا فرمان اللہ پاک کا اور اللہ ہر ایک کا حال خوب جانتا ہے وہ بڑے تحمل والا ہے (جلدی عذاب نہیں کرتا)“۔
(1) Chapter. “Allah commands you as regards your children’s (inheritance)…”
حدیث نمبر: 6723
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا قتيبة بن سعيد حدثنا سفيان عن محمد بن المنكدر سمع جابر بن عبد الله رضي الله عنهما يقول مرضت فعادني رسول الله صلى الله عليه وسلم وابو بكر وهما ماشيان، فاتاني وقد اغمي علي فتوضا رسول الله صلى الله عليه وسلم فصب علي وضوءه فافقت. فقلت يا رسول الله كيف اصنع في مالي، كيف اقضي في مالي فلم يجبني بشيء حتى نزلت آية المواريث.(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا يَقُولُ مَرِضْتُ فَعَادَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبُو بَكْرٍ وَهُمَا مَاشِيَانِ، فَأَتَانِي وَقَدْ أُغْمِيَ عَلَيَّ فَتَوَضَّأَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَصَبَّ عَلَيَّ وَضُوءَهُ فَأَفَقْتُ. فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ كَيْفَ أَصْنَعُ فِي مَالِي، كَيْفَ أَقْضِي فِي مَالِي فَلَمْ يُجِبْنِي بِشَيْءٍ حَتَّى نَزَلَتْ آيَةُ الْمَوَارِيثِ.
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، ان سے محمد بن منکدر نے، انہوں نے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ میں بیمار پڑا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور ابوبکر رضی اللہ عنہ میری عیادت کے لیے تشریف لائے، دونوں حضرات پیدل چل کر آئے تھے۔ دونوں حضرات جب آئے تو مجھ پر غشی طاری تھی، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کیا اور وضو کا پانی میرے اوپر چھڑکا مجھے ہوش ہوا تو میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! اپنے مال کی (تقسیم) کس طرح کروں؟ یا اپنے مال کا کس طرح فیصلہ کروں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے کوئی جواب نہیں دیا، یہاں تک کہ میراث کی آیتیں نازل ہوئیں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Jabir bin `Abdullah: I became sick so Allah's Apostle and Abu Bakr came on foot to pay me a visit. When they came, I was unconscious. Allah's Apostle performed ablution and he poured over me the water (of his ablution) and I came to my senses and said, "O Allah's Apostle! What shall I do regarding my property? How shall I distribute it?" The Prophet did not reply till the Divine Verses of inheritance were revealed .
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 80, Number 716


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.