باب: جس نے کچھ خاص دنوں میں روزہ رکھنے کی نذر مانی ہو پھر اتفاق سے ان دنوں میں بقر عید یا عید ہو گئی تو اس دن روزہ نہ رکھے (جمہور کا یہی قول ہے)۔
(32) Chapter. If somebody has vowed that he will observe Saum (fast) for a few successive days and then those days appear to coincide with Eid-ul-Adha or Eid-ul-Fitr (should he observe fast then or make expiation, or observe fast on other days)?
ہم سے محمد بن ابوبکر مقدمی نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے فضیل بن سلیمان نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے موسیٰ بن عقبہ نے بیان کیا، کہا ہم سے حکیم بن ابی حرہ اسلمی نے بیان کیا، انہوں نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے سنا، ان سے ایسے شخص کے متعلق پوچھا گیا جس نے نذر مانی ہو کہ کچھ مخصوص دنوں میں روزے رکھے گا۔ پھر اتفاق سے انہیں دنوں میں بقر عید یا عید کے دن پڑ گئے ہوں؟ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا کہ تمہارے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی بہترین نمونہ ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بقر عید اور عید کے دن روزے نہیں رکھتے تھے اور نہ ان دنوں میں روزے کو جائز سمجھتے تھے۔
Narrated `Abdullah bin `Umar: that he was asked about a man who had vowed that he would fast all the days of his life then the day of `Id al Adha or `Id-al-Fitr came. `Abdullah bin `Umar said: You have indeed a good example in Allah's Apostle. He did not fast on the day of `Id al Adha or the day of `Id-al-Fitr, and we do not intend fasting on these two days.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 78, Number 696
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن مسلمة، حدثنا يزيد بن زريع، عن يونس، عن زياد بن جبير، قال: كنت مع ابن عمر، فساله رجل، فقال: نذرت ان اصوم كل يوم ثلاثاء، او اربعاء ما عشت، فوافقت هذا اليوم يوم النحر، فقال:" امر الله بوفاء النذر، ونهينا ان نصوم يوم النحر"، فاعاد عليه، فقال: مثله لا يزيد عليه.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، عَنْ يُونُسَ، عَنْ زِيَادِ بْنِ جُبَيْرٍ، قَالَ: كُنْتُ مَعَ ابْنِ عُمَرَ، فَسَأَلَهُ رَجُلٌ، فَقَالَ: نَذَرْتُ أَنْ أَصُومَ كُلَّ يَوْمِ ثَلَاثَاءَ، أَوْ أَرْبِعَاءَ مَا عِشْتُ، فَوَافَقْتُ هَذَا الْيَوْمَ يَوْمَ النَّحْرِ، فَقَالَ:" أَمَرَ اللَّهُ بِوَفَاءِ النَّذْرِ، وَنُهِينَا أَنْ نَصُومَ يَوْمَ النَّحْرِ"، فَأَعَادَ عَلَيْهِ، فَقَالَ: مِثْلَهُ لَا يَزِيدُ عَلَيْهِ.
ہم سے عبداللہ بن مسلمہ نے بیان کیا، کہا ہم سے یزید بن ذریع نے بیان کیا، ان سے یونس نے، ان سے زیادہ بن جبیر نے بیان کیا کہ میں ابن عمر رضی اللہ عنہما کے ساتھ تھا ایک شخص نے ان سے پوچھا کہ میں نے نذر مانی ہے کہ ہر منگل یا بدھ کے دن روزہ رکھوں گا۔ اتفاق سے اسی دن کی بقر عید پڑ گئی ہے؟ ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے نذر پوری کرنے کا حکم دیا ہے اور ہمیں بقر عید کے دن روزہ رکھنے کی ممانعت کی گئی ہے۔ اس شخص نے دوبارہ اپنا سوال دہرایا تو آپ نے پھر اس سے صرف اتنی ہی بات کہی اس پر کوئی زیادتی نہیں کی۔
Narrated Ziyad bin Jubair: I was with Ibn `Umar when a man asked him, "I have vowed to fast every Tuesday or Wednesday throughout my life and if the day of my fasting coincided with the day of Nahr (the first day of `Id-al- Adha), (What shall I do?)" Ibn `Umar said, "Allah has ordered the vows to be fulfilled, and we are forbidden to fast on the day of Nahr." The man repeated his question and Ibn `Umar repeated his former answer, adding nothing more.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 78, Number 697