باب: ملک حاصل ہونے سے پہلے یا گناہ کی بات کے لیے یا غصہ کی حالت میں قسم کھانے کا کیا حکم ہے؟
(18) Chapter. To swear (to do or not to do) something which is not in one‘s power (to do or not); and to swear to do an act of disobedience or to take an oath in a state of anger.
(مرفوع) حدثنا محمد بن العلاء، حدثنا ابو اسامة، عن بريد، عن ابي بردة، عن ابي موسى، قال: ارسلني اصحابي إلى النبي صلى الله عليه وسلم، اساله الحملان، فقال:" والله لا احملكم على شيء"، ووافقته وهو غضبان، فلما اتيته، قال:" انطلق إلى اصحابك، فقل:" إن الله، او إن رسول الله صلى الله عليه وسلم، يحملكم".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ بُرَيْدٍ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِي مُوسَى، قَالَ: أَرْسَلَنِي أَصْحَابِي إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَسْأَلُهُ الْحُمْلَانَ، فَقَالَ:" وَاللَّهِ لَا أَحْمِلُكُمْ عَلَى شَيْءٍ"، وَوَافَقْتُهُ وَهُوَ غَضْبَانُ، فَلَمَّا أَتَيْتُهُ، قَالَ:" انْطَلِقْ إِلَى أَصْحَابِكَ، فَقُلْ:" إِنَّ اللَّهَ، أَوْ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَحْمِلُكُمْ".
مجھ سے محمد بن علاء نے بیان کیا، کہا ہم سے ابواسامہ نے بیان کیا، ان سے برید نے، ان سے ابوبردہ نے اور ان سے ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میرے ساتھیوں نے مجھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں سواری کے جانور مانگنے کے لیے بھیجا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ کی قسم میں تمہارے لیے کوئی سواری کا جانور نہیں دے سکتا (کیونکہ موجود نہیں ہیں) جب میں آپ کے سامنے آیا تو آپ کچھ خفگی میں تھے۔ پھر جب دوبارہ آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اپنے ساتھیوں کے پاس جا اور کہہ کہ اللہ تعالیٰ نے یا (یہ کہا کہ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تمہارے لیے سواری کا انتظام کر دیا۔
Narrated Abu Musa: My companions sent me to the Prophet to ask him for some mounts. He said, "By Allah! I will not mount you on anything!" When I met him, he was in an angry mood, but when I met him (again), he said, "Tell your companions that Allah or Allah's Apostle will provide you with mounts."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 78, Number 669
(مرفوع) حدثنا عبد العزيز، حدثنا إبراهيم، عن صالح، عن ابن شهاب. ح وحدثنا الحجاج، حدثنا عبد الله بن عمر النميري، حدثنا يونس بن يزيد الايلي، قال: سمعت الزهري، قال: سمعت عروة بن الزبير، وسعيد بن المسيب، وعلقمة بن وقاص، وعبيد الله بن عبد الله بن عتبة، عن حديث عائشة زوج النبي صلى الله عليه وسلم:" حين قال لها اهل الإفك ما قالوا، فبراها الله مما قالوا، كل حدثني طائفة من الحديث، فانزل الله إن الذين جاءوا بالإفك سورة النور آية 11 العشر الآيات كلها في براءتي". فقال ابو بكر الصديق: وكان ينفق على مسطح لقرابته منه، والله لا انفق على مسطح شيئا ابدا بعد الذي قال لعائشة، فانزل الله: ولا ياتل اولو الفضل منكم والسعة ان يؤتوا اولي القربى سورة النور آية 22 الآية، قال ابو بكر: بلى والله إني لاحب ان يغفر الله لي، فرجع إلى مسطح النفقة التي كان ينفق عليه، وقال: والله لا انزعها عنه ابدا.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ، عَنْ صَالِحٍ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ. ح وحَدَّثَنَا الْحَجَّاجُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ النُّمَيْرِيُّ، حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ يَزِيدَ الْأَيْلِيُّ، قَالَ: سَمِعْتُ الزُّهْرِيَّ، قَالَ: سَمِعْتُ عُرْوَةَ بْنَ الزُّبَيْرِ، وَسَعِيدَ بْنَ الْمُسَيِّبِ، وَعَلْقَمَةَ بْنَ وَقَّاصٍ، وَعُبَيْدَ اللَّهِ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ، عَنْ حَدِيثِ عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" حِينَ قَالَ لَهَا أَهْلُ الْإِفْكِ مَا قَالُوا، فَبَرَّأَهَا اللَّهُ مِمَّا قَالُوا، كُلٌّ حَدَّثَنِي طَائِفَةً مِنَ الْحَدِيثِ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ إِنَّ الَّذِينَ جَاءُوا بِالإِفْكِ سورة النور آية 11 الْعَشْرَ الْآيَاتِ كُلَّهَا فِي بَرَاءَتِي". فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ الصِّدِّيقُ: وَكَانَ يُنْفِقُ عَلَى مِسْطَحٍ لِقَرَابَتِهِ مِنْهُ، وَاللَّهِ لَا أُنْفِقُ عَلَى مِسْطَحٍ شَيْئًا أَبَدًا بَعْدَ الَّذِي قَالَ لِعَائِشَةَ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ: وَلا يَأْتَلِ أُولُو الْفَضْلِ مِنْكُمْ وَالسَّعَةِ أَنْ يُؤْتُوا أُولِي الْقُرْبَى سورة النور آية 22 الْآيَةَ، قَالَ أَبُو بَكْرٍ: بَلَى وَاللَّهِ إِنِّي لَأُحِبُّ أَنْ يَغْفِرَ اللَّهُ لِي، فَرَجَعَ إِلَى مِسْطَحٍ النَّفَقَةَ الَّتِي كَانَ يُنْفِقُ عَلَيْهِ، وَقَالَ: وَاللَّهِ لَا أَنْزِعُهَا عَنْهُ أَبَدًا.
ہم سے عبدالعزیز نے بیان کیا، کہا ہم سے ابراہیم نے بیان کیا، ان سے صالح نے، ان سے ابن شہاب نے (دوسری سند) اور ہم سے حجاج نے بیان کیا، کہا ہم سے عبداللہ بن عمر نمیری نے بیان کیا، کہا ہم سے یونس بن یزید ایلی نے بیان کیا، کہا کہ میں نے زہری سے سنا، کہا کہ میں نے عروہ بن زبیر، سعید بن المسیب، علقمہ بن وقاص اور عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ رضی اللہ عنہم سے سنا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ عائشہ رضی اللہ عنہا پر بہتان کی بات کے متعلق، جب ان پر اتہام لگانے والوں نے اتہام لگایا تھا اور اللہ تعالیٰ نے ان کو اس اتہام سے بری قرار دیا تھا، ان سب لوگوں نے مجھ سے اس قصہ کا کوئی ایک ٹکڑا بیان کیا (اس حدیث میں یہ بھی ہے کہ) پھر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل کی «إن الذين جاءوا بالإفك» کہ ”بلاشبہ جن لوگوں نے جھوٹی تہمت لگائی ہے“ دس آیتوں تک۔ جو سب کی سب میری پاکی بیان کرنے کے لیے نازل ہوئی تھیں۔ ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ، مسطح رضی اللہ عنہ کے ساتھ قرابت کی وجہ سے ان کا خرچ اپنے ذمہ لیے ہوئے تھے، کہا کہ اللہ کی قسم اب کبھی مسطح پر کوئی چیز ایک پیسہ خرچ نہیں کروں گا۔ اس کے بعد کہ اس نے عائشہ رضی اللہ عنہا پر اس طرح کی جھوٹی تہمت لگائی ہے۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل کی «ولا يأتل أولو الفضل منكم والسعة أن يؤتوا أولي القربى» الخ۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے اس پر کہا، کیوں نہیں، اللہ کی قسم میں تو یہی پسند کرتا ہوں کہ اللہ میری مغفرت کر دے۔ چنانچہ انہوں نے پھر مسطح کو وہ خرچ دینا شروع کر دیا جو اس سے پہلے انہیں دیا کرتے تھے اور کہا کہ اللہ کی قسم میں اب خرچ دینے کو کبھی نہیں روکوں گا۔
Narrated Az-Zuhri: I heard `Urwa bin Az-Zubair, Sa`id bin Al-Musaiyab, 'Alqama bin Waqqas and 'Ubaidullah bin `Abdullah bin `Uqba relating from `Aisha, the wife of the Prophet the narration of the people (i.e. the liars) who spread the slander against her and they said what they said, and how Allah revealed her innocence. Each of them related to me a portion of that narration. (They said that `Aisha said), ''Then Allah revealed the ten Verses starting with:--'Verily! Those who spread the slander..' (24.11-21) All these verses were in proof of my innocence. Abu Bakr As-Siddiq who used to provide for Mistah some financial aid because of his relation to him, said, "By Allah, I will never give anything (in charity) to Mistah, after what he has said about `Aisha" Then Allah revealed:-- 'And let not those among you who are good and are wealthy swear not to give (any sort of help) to their kins men....' (24.22) On that, Abu Bakr said, "Yes, by Allah, I like that Allah should forgive me." and then resumed giving Mistah the aid he used to give him and said, "By Allah! I will never withhold it from him."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 78, Number 670
(مرفوع) حدثنا ابو معمر، حدثنا عبد الوارث، حدثنا ايوب، عن القاسم، عن زهدم، قال: كنا عند ابي موسى الاشعري، قال: اتيت رسول الله صلى الله عليه وسلم في نفر من الاشعريين، فوافقته وهو غضبان، فاستحملناه، فحلف ان لا يحملنا، ثم قال:" والله إن شاء الله لا احلف على يمين، فارى غيرها خيرا منها، إلا اتيت الذي هو خير، وتحللتها".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ الْقَاسِمِ، عَنْ زَهْدَمٍ، قَالَ: كُنَّا عِنْدَ أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ، قَالَ: أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي نَفَرٍ مِنْ الْأَشْعَرِيِّينَ، فَوَافَقْتُهُ وَهُوَ غَضْبَانُ، فَاسْتَحْمَلْنَاهُ، فَحَلَفَ أَنْ لَا يَحْمِلَنَا، ثُمَّ قَالَ:" وَاللَّهِ إِنْ شَاءَ اللَّهُ لَا أَحْلِفُ عَلَى يَمِينٍ، فَأَرَى غَيْرَهَا خَيْرًا مِنْهَا، إِلَّا أَتَيْتُ الَّذِي هُوَ خَيْرٌ، وَتَحَلَّلْتُهَا".
ہم سے ابومعمر نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالوارث نے، کہا ہم سے ایوب نے بیان کیا، ان سے قاسم نے، ان سے زہدم نے بیان کیا کہ ہم ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ کے پاس تھے تو انہوں نے بیان کیا کہ میں قبیلہ اشعر کے چند ساتھیوں کے ساتھ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا جب میں آپ کے پاس آیا تو آپ غصہ تھے پھر ہم نے آپ سے سواری کا جانور مانگا تو آپ نے قسم کھا لی کہ آپ ہمارے لیے اس کا انتظام نہیں کر سکتے۔ اس کے بعد فرمایا: واللہ، اللہ نے چاہا تو میں کبھی بھی اگر کوئی قسم کھا لوں گا اور اس کے سوا دوسری چیز میں بھلائی دیکھوں گا تو وہی کروں گا جس میں بھلائی ہو گی اور قسم توڑ دوں گا۔
Narrated Abu Musa Al-Ash`ari: I went along with some men from the Ash-ariyin to Allah's Apostle and it happened that I met him while he was in an angry mood. We asked him to provide us with mounts, but he swore that he would not give us any. Later on he said, "By Allah, Allah willing, if ever I take an oath (to do something) and later on I find something else better than the first, then I do the better one and give expiation for the dissolution of my oath."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 78, Number 671