131 - حدثنا الحميدي، ثنا سفيان قال: ثنا هشام بن عروة قال: اخبرني ابي، عن ابي مراوح الغفاري، عن ابي ذر قال: قلت: يا رسول الله اي العمل افضل؟ قال: «إيمان بالله وجهاد في سبيله» قال: قلت: فاي الرقاب افضل؟ قال: «اغلاها اثمانا وانفسها عند اهلها» قلت: فإن لم اقدر علي ذلك؟ قال: «فتعين صانعا او تصنع لاخرق» قلت: فإن لم استطع ذلك؟ قال «فتكف اذاك عن الناس فإنها صدقة تصدق بها علي نفسك» 131 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ، ثنا سُفْيَانُ قَالَ: ثنا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبِي، عَنْ أَبِي مُرَاوِحٍ الْغِفَارِيِّ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَيُّ الْعَمَلِ أَفْضَلُ؟ قَالَ: «إِيمَانُ بِاللَّهِ وَجِهَادٌ فِي سَبِيلِهِ» قَالَ: قُلْتُ: فَأَيُّ الرِّقَابِ أَفْضَلُ؟ قَالَ: «أَغْلَاهَا أَثْمَانًا وَأَنْفَسُهَا عِنْدَ أَهْلِهَا» قُلْتُ: فَإِنْ لَمْ أَقْدِرْ عَلَي ذَلِكَ؟ قَالَ: «فَتُعِينُ صَانِعًا أَوْ تَصْنَعُ لِأَخْرَقَ» قُلْتُ: فَإِنْ لَمْ أَسْتَطِعْ ذَلِكَ؟ قَالَ «فَتَكُفُّ أَذَاكَ عَنِ النَّاسِ فَإِنَّهَا صَدَقَةُ تَصَّدَّقُ بِهَا عَلَي نَفْسِكَ»
131- سیدنا ابوذر غفاری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: میں نے عرض کی: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! کون سا عمل زیادہ فضیلت رکھتا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ پر ایمان رکھنا اور اللہ کی راہ میں جہاد کرنا۔“ سیدنا ابوذر غفاری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: میں نے عرض کیا: کون سا غلام زیادہ فضیلت رکھتا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس کی قیمت زیادہ ہو جو اپنے مالک کے نزدیک عمدہ ہو۔“ میں نے عرض کی: اگر میں اس کی قدرت نہ رکھوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پھر تم کسی کام کرنے والے کی مدد کردو یا کسی جاہل یا (اپاہج)کے لیے کوئی کام کردو۔“
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وأخرجه البخاري 2518، ومسلم: 84، وابن حبان فى ”صحيحه“ برقم: 152، 4310، 4596، وأحمد فى ”مسنده“، برقم: 21726»