صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
كِتَاب اللِّبَاسِ
کتاب: لباس کے بیان میں
The Book of Dress
62. بَابُ إِخْرَاجِ الْمُتَشَبِّهِينَ بِالنِّسَاءِ مِنَ الْبُيُوتِ:
باب: زنانوں اور ہیجڑوں کو جو عورتوں کی چال ڈھال اختیار کرتے ہیں گھر سے نکال دینا۔
(62) Chapter. The dismissal of such men as are in the similitude (assume the manners) of women, from the houses.
حدیث نمبر: 5886
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا معاذ بن فضالة، حدثنا هشام، عن يحيى، عن عكرمة، عن ابن عباس، قال:" لعن النبي صلى الله عليه وسلم المخنثين من الرجال والمترجلات من النساء، وقال اخرجوهم من بيوتكم" قال: فاخرج النبي صلى الله عليه وسلم فلانا، واخرج عمر فلانا.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ فَضَالَةَ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ:" لَعَنَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمُخَنَّثِينَ مِنَ الرِّجَالِ وَالْمُتَرَجِّلَاتِ مِنَ النِّسَاءِ، وَقَالَ أَخْرِجُوهُمْ مِنْ بُيُوتِكُمْ" قَالَ: فَأَخْرَجَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فُلَانًا، وَأَخْرَجَ عُمَرُ فُلَانًا.
ہم سے معاذ بن فضالہ نے بیان کیا، کہا ہم سے ہشام دستوائی نے، ان سے یحییٰ بن ابی کثیر نے، ان سے عکرمہ نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مخنث مردوں پر اور مردوں کی چال چلن اختیار کرنے والی عورتوں پر لعنت بھیجی اور فرمایا کہ ان زنانہ بننے والے مردوں کو اپنے گھروں سے باہر نکال دو۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فلاں ہیجڑے کو نکالا تھا اور عمر رضی اللہ عنہ نے فلاں ہیجڑے کو نکالا تھا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Ibn `Abbas: The Prophet cursed effeminate men (those men who are in the similitude (assume the manners of women) and those women who assume the manners of men, and he said, "Turn them out of your houses ." The Prophet turned out such-and-such man, and `Umar turned out such-and-such woman.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 72, Number 774


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 5887
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا مالك بن إسماعيل، حدثنا زهير، حدثنا هشام بن عروة، ان عروة، اخبره، ان زينب ابنة ابي سلمة، اخبرته، ان ام سلمة، اخبرتها، ان النبي صلى الله عليه وسلم كان عندها وفي البيت مخنث، فقال لعبد الله اخي ام سلمة:" يا عبد الله إن فتح الله لكم غدا الطائف فإني ادلك على بنت غيلان، فإنها تقبل باربع وتدبر بثمان"، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" لا يدخلن هؤلاء عليكن"، قال ابو عبد الله: تقبل باربع وتدبر، يعني اربع عكن بطنها فهي تقبل بهن، وقوله: وتدبر بثمان، يعني اطراف هذه العكن الاربع، لانها محيطة بالجنبين حتى لحقت، وإنما قال: بثمان، ولم يقل بثمانية وواحد الاطراف وهو ذكر، لانه لم يقل ثمانية اطراف".(مرفوع) حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، أَنَّ عُرْوَةَ، أَخْبَرَهُ، أَنَّ زَيْنَبَ ابْنَةَ أَبِي سَلَمَةَ، أَخْبَرَتْهُ، أَنَّ أُمَّ سَلَمَةَ، أَخْبَرَتْهَا، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ عِنْدَهَا وَفِي الْبَيْتِ مُخَنَّثٌ، فَقَالَ لِعَبْدِ اللَّهِ أَخِي أُمِّ سَلَمَةَ:" يَا عَبْدَ اللَّهِ إِنْ فَتَحَ اللَّهُ لَكُمْ غَدًا الطَّائِفَ فَإِنِّي أَدُلُّكَ عَلَى بِنْتِ غَيْلَانَ، فَإِنَّهَا تُقْبِلُ بِأَرْبَعٍ وَتُدْبِرُ بِثَمَانٍ"، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا يَدْخُلَنَّ هَؤُلَاءِ عَلَيْكُنَّ"، قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ: تُقْبِلُ بِأَرْبَعٍ وَتُدْبِرُ، يَعْنِي أَرْبَعَ عُكَنِ بَطْنِهَا فَهِيَ تُقْبِلُ بِهِنَّ، وَقَوْلُهُ: وَتُدْبِرُ بِثَمَانٍ، يَعْنِي أَطْرَافَ هَذِهِ الْعُكَنِ الْأَرْبَعِ، لِأَنَّهَا مُحِيطَةٌ بِالْجَنْبَيْنِ حَتَّى لَحِقَتْ، وَإِنَّمَا قَالَ: بِثَمَانٍ، وَلَمْ يَقُلْ بِثَمَانِيَةٍ وَوَاحِدُ الْأَطْرَافِ وَهُوَ ذَكَرٌ، لِأَنَّهُ لَمْ يَقُلْ ثَمَانِيَةَ أَطْرَافٍ".
ہم سے مالک بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا ہم سے زہیر نے بیان کیا، کہا ہم سے ہشام بن عروہ نے بیان کیا، انہیں عروہ نے خبر دی، انہیں زینب بنت ابی سلمہ رضی اللہ عنہا نے خبر دی اور انہیں ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے خبر دی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس تشریف رکھتے تھے۔ گھر میں ایک مخنث بھی تھا، اس نے ام سلمہ رضی اللہ عنہما کے بھائی عبداللہ رضی اللہ عنہ سے کہا عبداللہ! اگر کل تمہیں طائف پر فتح حاصل ہو جائے تو میں تمہیں بنت غیلان (بادیہ نامی) کو دکھلاؤں گا وہ جب سامنے آتی ہے تو (اس کے موٹاپے کی وجہ سے) چار سلوٹیں دکھائی دیتی ہیں اور جب پیٹھ پھیرتی ہے تو آٹھ سلوٹیں دکھائی دیتی ہیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اب یہ شخص تم لوگوں کے پاس نہ آیا کرے۔ ابوعبداللہ (امام بخاری رحمہ اللہ) نے کہا کہ سامنے سے چار سلوٹوں کا مطلب یہ ہے کہ (موٹے ہونے کی وجہ سے) اس کے پیٹ میں چار سلوٹیں پڑی ہوئی ہیں اور جب وہ سامنے آتی ہے تو وہ دکھائی دیتی ہیں اور آٹھ سلوٹوں سے پیچھے پھرتی ہے کا مفہوم ہے (آگے کی) ان چاروں سلوٹوں کے کنارے کیونکہ یہ دونوں پہلوؤں کو گھیرے ہوئے ہوتے ہیں اور پھر وہ مل جاتی ہیں اور حدیث میں «بثمان‏» کا لفظ ہے حالانکہ از روئے قائدہ نحو کے «بثمانية‏.‏» ہونا تھا کیونکہ مراد آٹھ اطراف یعنی کنارے ہیں اور «لأطراف»، «طرف» کی جمع ہے اور «طرف» کا لفظ مذکر ہے۔ مگر چونکہ «لأطراف» کا لفظ مذکور نہ تھا اس لیے «بثمان‏» بھی کہنا درست ہوا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Um Salama: that once the Prophet was in her house, and an effeminate man was there too. The effeminate man said to `Abdullah, (Um Salama's brother) "0 `Abdullah! If Ta'if should be conquered tomorrow, I recommend you the daughter of Ghailan, for she is so fat that she has four curves in the front (of her belly) and eight at the back." So the Prophet said (to his wives) "These effeminate (men) should not enter upon you (your houses).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 72, Number 775


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.