اور ایوب علیہ السلام کا یہ کہنا بھی اسی قبیلہ سے ہے «أني مسني الضر وأنت أرحم الراحمين» کہ ”اے میرے رب! مجھے سراسر تکالیف نے گھیر لیا ہے اور تو ہی سب سے زیادہ رحم کرنے والا ہے۔“
ہم سے قبیصہ نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان نے بیان کیا، ان سے ابن ابی نجیح اور ایوب نے، ان سے مجاہد نے، ان سے عبدالرحمٰن بن ابی لیلیٰ نے اور ان سے کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم میرے قریب سے گزرے اور میں ہانڈی کے نیچے آگ سلگا رہا تھا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا تمہارے سر کی جوویں تمہیں تکلیف پہنچاتی ہیں۔ میں نے عرض کیا: جی ہاں! پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حجام بلوایا اور اس نے میرا سر مونڈ دیا اس کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے فدیہ ادا کر دینے کا حکم فرمایا۔
Narrated Ka`b bin 'Ujara: The Prophet passed by me while I was kindling a fire under a (cooking) pot. He said, "Do the lice of your head trouble you?" I said, "Yes." So he called a barber to shave my head and ordered me to make expiation for that."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 70, Number 569
(مرفوع) حدثنا يحيى بن يحيى ابو زكرياء، اخبرنا سليمان بن بلال، عن يحيى بن سعيد، قال: سمعت القاسم بن محمد، قال:" قالت عائشة وا راساه، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ذاك لو كان وانا حي فاستغفر لك وادعو لك، فقالت عائشة: وا ثكلياه والله إني لاظنك تحب موتي ولو كان ذاك لظللت آخر يومك معرسا ببعض ازواجك، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: بل انا وا راساه، لقد هممت او اردت ان ارسل إلى ابي بكر وابنه واعهد ان يقول القائلون او يتمنى المتمنون ثم قلت يابى الله ويدفع المؤمنون او يدفع الله ويابى المؤمنون".(مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى أَبُو زَكَرِيَّاءَ، أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ بِلَالٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، قَالَ: سَمِعْتُ الْقَاسِمَ بْنَ مُحَمَّدٍ، قَالَ:" قَالَتْ عَائِشَةُ وَا رَأْسَاهْ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ذَاكِ لَوْ كَانَ وَأَنَا حَيٌّ فَأَسْتَغْفِرَ لَكِ وَأَدْعُوَ لَكِ، فَقَالَتْ عَائِشَةُ: وَا ثُكْلِيَاهْ وَاللَّهِ إِنِّي لَأَظُنُّكَ تُحِبُّ مَوْتِي وَلَوْ كَانَ ذَاكَ لَظَلِلْتَ آخِرَ يَوْمِكَ مُعَرِّسًا بِبَعْضِ أَزْوَاجِكَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: بَلْ أَنَا وَا رَأْسَاهْ، لَقَدْ هَمَمْتُ أَوْ أَرَدْتُ أَنْ أُرْسِلَ إِلَى أَبِي بَكْرٍ وَابْنِهِ وَأَعْهَدَ أَنْ يَقُولَ الْقَائِلُونَ أَوْ يَتَمَنَّى الْمُتَمَنُّونَ ثُمَّ قُلْتُ يَأْبَى اللَّهُ وَيَدْفَعُ الْمُؤْمِنُونَ أَوْ يَدْفَعُ اللَّهُ وَيَأْبَى الْمُؤْمِنُونَ".
ہم سے یحییٰ بن یحییٰ ابوزکریا نے بیان کیا، کہا ہم کو سلیمان بن بلال نے خبر دی، ان سے یحییٰ بن سعید نے، کہ میں نے قاسم بن محمد سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ(سر کے شدید درد کی وجہ سے) عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: ہائے رے سر! اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر ایسا میری زندگی میں ہو گیا (یعنی تمہارا انتقال ہو گیا) تو میں تمہارے لیے استغفار اور دعا کروں گا۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا افسوس، اللہ کی قسم! میرا خیال ہے کہ آپ میرا مر جانا ہی پسند کرتے ہیں اور اگر ایسا ہو گیا تو آپ تو اسی دن رات اپنی کسی بیوی کے یہاں گزاریں گے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بلکہ میں خود درد سر میں مبتلا ہوں۔ میرا ارادہ ہوتا تھا کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ اور ان کے بیٹے کو بلا بھیجوں اور انہیں (خلافت کی) وصیت کر دوں۔ کہیں ایسا نہ ہو کہ میرے بعد کہنے والے کچھ اور کہیں (کہ خلافت ہمارا حق ہے) یا آرزو کرنے والے کسی اور بات کی آرزو کریں (کہ ہم خلیفہ ہو جائیں) پھر میں نے اپنے جی میں کہا (اس کی ضرورت ہی کیا ہے) خود اللہ تعالیٰ ابوبکر رضی اللہ عنہ کے سوا اور کسی کو خلیفہ نہ ہونے دے گا نہ مسلمان اور کسی کی خلافت ہی قبول کریں گے۔
Narrated Al-Qasim bin Muhammad: `Aisha, (complaining of headache) said, "Oh, my head"! Allah's Apostle said, "I wish that had happened while I was still living, for then I would ask Allah's Forgiveness for you and invoke Allah for you." Aisha said, "Wa thuklayah! By Allah, I think you want me to die; and If this should happen, you would spend the last part of the day sleeping with one of your wives!" The Prophet said, "Nay, I should say, 'Oh my head!' I felt like sending for Abu Bakr and his son, and appoint him as my successor lest some people claimed something or some others wished something, but then I said (to myself), 'Allah would not allow it to be otherwise, and the Muslims would prevent it to be otherwise".
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 70, Number 570
(مرفوع) حدثنا موسى، حدثنا عبد العزيز بن مسلم، حدثنا سليمان، عن إبراهيم التيمي، عن الحارث بن سويد، عن ابن مسعود رضي الله عنه، قال:" دخلت على النبي صلى الله عليه وسلم وهو يوعك، فمسسته بيدي، فقلت: إنك لتوعك وعكا شديدا، قال: اجل، كما يوعك رجلان منكم، قال: لك اجران، قال: نعم، ما من مسلم يصيبه اذى مرض فما سواه إلا حط الله سيئاته كما تحط الشجرة ورقها".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُسْلِمٍ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ التَّيْمِيِّ، عَنْ الْحَارِثِ بْنِ سُوَيْدٍ، عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" دَخَلْتُ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يُوعَكُ، فَمَسِسْتُهُ بِيَدِي، فَقُلْتُ: إِنَّكَ لَتُوعَكُ وَعْكًا شَدِيدًا، قَالَ: أَجَلْ، كَمَا يُوعَكُ رَجُلَانِ مِنْكُمْ، قَالَ: لَكَ أَجْرَانِ، قَالَ: نَعَمْ، مَا مِنْ مُسْلِمٍ يُصِيبُهُ أَذًى مَرَضٌ فَمَا سِوَاهُ إِلَّا حَطَّ اللَّهُ سَيِّئَاتِهِ كَمَا تَحُطُّ الشَّجَرَةُ وَرَقَهَا".
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالعزیز بن مسلم نے بیان کیا، کہا ہم سے سلیمان اعمش نے بیان کیا، ان سے ابراہیم تیمی نے، ان سے حارث بن سوید نے اور ان سے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو آپ کو بخار آیا ہوا تھا میں نے آپ کا جسم چھو کر عرض کیا کہ آپ کو بڑا تیز بخار ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہاں تم میں کے دو آدمیوں کے برابر ہے۔ ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے عرض کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا اجر بھی دو گنا ہے۔ کہا ہاں پھر آپ نے فرمایا کہ کسی مسلمان کو بھی جب کسی مرض کی تکلیف یا اور کوئی تکلیف پہنچتی ہے تو اللہ اس کے گناہ کو اس طرح جھاڑ دیتا ہے جس طرح درخت اپنے پتوں کو جھاڑتا ہے۔
Narrated Ibn Mas`ud: I visited the Prophet while he was having a high fever. I touched him an said, "You have a very high fever" He said, "Yes, as much fever as two me of you may have." I said. "you will have a double reward?" He said, "Yes No Muslim is afflicted with hurt caused by disease or some other inconvenience, but that Allah will remove his sins as a tree sheds its leaves."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 70, Number 571
(مرفوع) حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا عبد العزيز بن عبد الله بن ابي سلمة، اخبرنا الزهري، عن عامر بن سعد، عن ابيه، قال:" جاءنا رسول الله صلى الله عليه وسلم يعودني من وجع اشتد بي زمن حجة الوداع، فقلت: بلغ بي ما ترى وانا ذو مال ولا يرثني إلا ابنة لي افاتصدق بثلثي مالي؟، قال: لا، قلت: بالشطر؟، قال: لا، قلت: الثلث؟، قال: الثلث كثير ان تدع ورثتك اغنياء خير من ان تذرهم عالة يتكففون الناس، ولن تنفق نفقة تبتغي بها وجه الله، إلا اجرت عليها حتى ما تجعل في في امراتك".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي سَلَمَةَ، أَخْبَرَنَا الزُّهْرِيُّ، عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ:" جَاءَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعُودُنِي مِنْ وَجَعٍ اشْتَدَّ بِي زَمَنَ حَجَّةِ الْوَدَاعِ، فَقُلْتُ: بَلَغَ بِي مَا تَرَى وَأَنَا ذُو مَالٍ وَلَا يَرِثُنِي إِلَّا ابْنَةٌ لِي أَفَأَتَصَدَّقُ بِثُلُثَيْ مَالِي؟، قَالَ: لَا، قُلْتُ: بِالشَّطْرِ؟، قَالَ: لَا، قُلْتُ: الثُّلُثُ؟، قَالَ: الثُّلُثُ كَثِيرٌ أَنْ تَدَعَ وَرَثَتَكَ أَغْنِيَاءَ خَيْرٌ مِنْ أَنْ تَذَرَهُمْ عَالَةً يَتَكَفَّفُونَ النَّاسَ، وَلَنْ تُنْفِقَ نَفَقَةً تَبْتَغِي بِهَا وَجْهَ اللَّهِ، إِلَّا أُجِرْتَ عَلَيْهَا حَتَّى مَا تَجْعَلُ فِي فِي امْرَأَتِكَ".
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالعزیز بن عبداللہ بن ابی سلمہ نے بیان کیا، کہا ہم کو زہری نے خبر دی، انہیں عامر بن سعد بن ابی وقاص نے اور ان سے ان کے والد نے کہ ہمارے یہاں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میری عیادت کے لیے تشریف لائے میں حجۃ الوداع کے زمانہ میں ایک سخت بیماری میں مبتلا ہو گیا تھا میں نے عرض کیا کہ میری بیماری جس حد کو پہنچ چکی ہے اسے آپ دیکھ رہے ہیں، میں صاحب دولت ہوں اور میری وارث میری صرف ایک لڑکی کے سوا اور کوئی نہیں تو کیا میں اپنا دو تہائی مال صدقہ کروں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ نہیں۔ میں نے عرض کیا پھر آدھا کر دوں، آپ نے فرمایا کہ نہیں۔ میں نے عرض کیا ایک تہائی کر دوں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تہائی بہت کافی ہے اگر تم اپنے وارثوں کو غنی چھوڑ کر جاؤ یہ اس سے بہتر ہے کہ انہیں محتاج چھوڑو اور وہ لوگوں کے سامنے ہاتھ پھیلاتے پھریں اور تم جو بھی خرچ کرو گے اور اس سے اللہ کی خوشنودی حاصل کرنا مقصود ہو گا اس پر بھی تمہیں ثواب ملے گا۔ یہاں تک کہ اس لقمہ پر بھی تمہیں ثواب ملے گا جو تم اپنی بیوی کے منہ میں ڈالتے ہو۔
Narrated Sa`d: Allah's Apostle came to visit me during my ailment which had been aggravated during Hajjat-al- Wada`. I said to him, "You see how sick I am. I have much property but have no heir except my only daughter May I give two thirds of my property in charity?"! He said, "No." I said, "Half of it?" He said, "No." I said "One third?" He said, "One third is too much, for to leave your heirs rich is better than to leave them poor, begging of others. Nothing you spend seeking Allah's pleasure but you shall get a reward for it, even for what you put in the mouth of your wife."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 70, Number 572