وقال ابو بردة:" قال لي عبد الله بن سلام الا اسقيك في قدح شرب النبي صلى الله عليه وسلم فيه".وَقَالَ أَبُو بُرْدَةَ:" قَالَ لِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَلَامٍ أَلَا أَسْقِيكَ فِي قَدَحٍ شَرِبَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيهِ".
ابوبردہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ مجھ سے عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ نے کہا ہاں میں تمہیں اس پیالہ میں پلاؤں گا جس میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پیا تھا۔
(مرفوع) حدثنا سعيد بن ابي مريم، حدثنا ابو غسان، قال: حدثني ابو حازم، عن سهل بن سعد رضي الله عنه، قال:" ذكر للنبي صلى الله عليه وسلم امراة من العرب، فامر ابا اسيد الساعدي ان يرسل إليها فارسل إليها، فقدمت، فنزلت في اجم بني ساعدة، فخرج النبي صلى الله عليه وسلم حتى جاءها، فدخل عليها، فإذا امراة منكسة راسها، فلما كلمها النبي صلى الله عليه وسلم، قالت: اعوذ بالله منك، فقال: قد اعذتك مني، فقالوا لها: اتدرين من هذا؟، قالت: لا، قالوا: هذا رسول الله صلى الله عليه وسلم جاء ليخطبك، قالت: كنت انا اشقى من ذلك، فاقبل النبي صلى الله عليه وسلم يومئذ حتى جلس في سقيفة بني ساعدة هو واصحابه، ثم قال: اسقنا يا سهل، فخرجت لهم بهذا القدح، فاسقيتهم فيه، فاخرج لنا سهل ذلك القدح فشربنا منه، قال: ثم استوهبه عمر بن عبد العزيز بعد ذلك، فوهبه له".(مرفوع) حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي مَرْيَمَ، حَدَّثَنَا أَبُو غَسَّانَ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو حَازِمٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" ذُكِرَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ امْرَأَةٌ مِنْ الْعَرَبِ، فَأَمَرَ أَبَا أُسَيْدٍ السَّاعِدِيَّ أَنْ يُرْسِلَ إِلَيْهَا فَأَرْسَلَ إِلَيْهَا، فَقَدِمَتْ، فَنَزَلَتْ فِي أُجُمِ بَنِي سَاعِدَةَ، فَخَرَجَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى جَاءَهَا، فَدَخَلَ عَلَيْهَا، فَإِذَا امْرَأَةٌ مُنَكِّسَةٌ رَأْسَهَا، فَلَمَّا كَلَّمَهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَتْ: أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْكَ، فَقَالَ: قَدْ أَعَذْتُكِ مِنِّي، فَقَالُوا لَهَا: أَتَدْرِينَ مَنْ هَذَا؟، قَالَتْ: لَا، قَالُوا: هَذَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَاءَ لِيَخْطُبَكِ، قَالَتْ: كُنْتُ أَنَا أَشْقَى مِنْ ذَلِكَ، فَأَقْبَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَئِذٍ حَتَّى جَلَسَ فِي سَقِيفَةِ بَنِي سَاعِدَةَ هُوَ وَأَصْحَابُهُ، ثُمَّ قَالَ: اسْقِنَا يَا سَهْلُ، فَخَرَجْتُ لَهُمْ بِهَذَا الْقَدَحِ، فَأَسْقَيْتُهُمْ فِيهِ، فَأَخْرَجَ لَنَا سَهْلٌ ذَلِكَ الْقَدَحَ فَشَرِبْنَا مِنْهُ، قَالَ: ثُمَّ اسْتَوْهَبَهُ عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ بَعْدَ ذَلِكَ، فَوَهَبَهُ لَهُ".
ہم سے سعید بن ابی مریم نے بیان کیا، کہا ہم سے ابوغسان نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے ابوحازم نے بیان کیا، ان سے سہل بن سعد رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک عرب عورت کا ذکر کیا گیا پھر آپ نے اسید ساعدی رضی اللہ عنہ کو ان کے پاس انہیں لانے کے لیے کسی کو بھیجنے کا حکم دیا چنانچہ انہوں نے بھیجا اور وہ آئیں اور بنی ساعدہ کے قلعہ میں اتریں اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بھی تشریف لائے اور ان کے پاس گئے۔ آپ نے دیکھا کہ ایک عورت سر جھکائے بیٹھی ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جب ان سے گفتگو کی تو وہ کہنے لگیں کہ میں تم سے اللہ کی پناہ مانگتی ہوں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر فرمایا کہ میں نے تجھ کو پناہ دی! لوگوں نے بعد میں ان سے پوچھا۔ تمہیں معلوم بھی ہے یہ کون تھے۔ اس عورت نے جواب دیا کہ نہیں۔ لوگوں نے کہا کہ یہ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تھے تم سے نکاح کے لیے تشریف لائے تھے۔ اس پر وہ بولیں کہ پھر تو میں بڑی بدبخت ہوں (کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو ناراض کر کے واپس کر دیا) اسی دن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اور سقیفہ بنی ساعدہ میں اپنے صحابی کے ساتھ بیٹھے پھر فرمایا کہ سہل! پانی پلاؤ۔ میں نے ان کے لیے یہ پیالہ نکالا اور انہیں اس میں پانی پلایا۔ سہل رضی اللہ عنہ ہمارے لیے بھی وہی پیالہ نکال کر لائے اور ہم نے بھی اس میں پانی پیا۔ راوی نے بیان کیا کہ پھر بعد میں خلیفہ عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ نے ان سے یہ مانگ لیا تھا اور انہوں نے یہ ان کو ہبہ کر دیا تھا۔
Narrated Sahl bin Sa`d: An Arab lady was mentioned to the Prophet so he asked Abu Usaid As-Sa`idi to send for her, and he sent for her and she came and stayed in the castle of Bani Sa`ida. The Prophet came out and went to her and entered upon her. Behold, it was a lady sitting with a drooping head. When the Prophet spoke to her, she said, "I seek refuge with Allah from you." He said, "I grant you refuge from me." They said to her, "Do you know who this is?" She said, "No." They said, "This is Allah's Apostle who has come to command your hand in marriage." She said, "I am very unlucky to lose this chance." Then the Prophet and his companions went towards the shed of Bani Sa`ida and sat there. Then he said, "Give us water, O Sahl!" So I took out this drinking bowl and gave them water in it. The sub-narrator added: Sahl took out for us that very drinking bowl and we all drank from it. Later on `Umar bin `Abdul `Aziz requested Sahl to give it to him as a present, and he gave it to him as a present.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 69, Number 541
(مرفوع) حدثنا الحسن بن مدرك، قال: حدثني يحيى بن حماد، اخبرنا ابو عوانة، عن عاصم الاحول، قال:" رايت قدح النبي صلى الله عليه وسلم عند انس بن مالك وكان قد انصدع فسلسله بفضة، قال: وهو قدح جيد عريض من نضار، قال: قال انس: لقد سقيت رسول الله صلى الله عليه وسلم في هذا القدح اكثر من كذا وكذا، قال: وقال ابن سيرين: إنه كان فيه حلقة من حديد، فاراد انس ان يجعل مكانها حلقة من ذهب، او فضة، فقال له ابو طلحة: لا تغيرن شيئا صنعه رسول الله صلى الله عليه وسلم، فتركه".(مرفوع) حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُدْرِكٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ حَمَّادٍ، أَخْبَرَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ عَاصِمٍ الْأَحْوَلِ، قَالَ:" رَأَيْتُ قَدَحَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عِنْدَ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ وَكَانَ قَدِ انْصَدَعَ فَسَلْسَلَهُ بِفِضَّةٍ، قَالَ: وَهُوَ قَدَحٌ جَيِّدٌ عَرِيضٌ مِنْ نُضَارٍ، قَالَ: قَالَ أَنَسٌ: لَقَدْ سَقَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي هَذَا الْقَدَحِ أَكْثَرَ مِنْ كَذَا وَكَذَا، قَالَ: وَقَالَ ابْنُ سِيرِينَ: إِنَّهُ كَانَ فِيهِ حَلْقَةٌ مِنْ حَدِيدٍ، فَأَرَادَ أَنَسٌ أَنْ يَجْعَلَ مَكَانَهَا حَلْقَةً مِنْ ذَهَبٍ، أَوْ فِضَّةٍ، فَقَالَ لَهُ أَبُو طَلْحَةَ: لَا تُغَيِّرَنَّ شَيْئًا صَنَعَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَتَرَكَهُ".
ہم سے حسن بن مدرک نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھ سے یحییٰ بن حماد نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو ابوعوانہ نے خبر دی، ان سے عاصم احول نے بیان کیا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا پیالہ انس بن مالک رضی اللہ عنہ کے پاس دیکھا ہے وہ پھٹ گیا تھا تو انس رضی اللہ عنہ نے اسے چاندی سے جوڑ دیا۔ پھر عاصم نے بیان کیا کہ وہ عمدہ چوڑا پیالہ ہے۔ چمکدار لکڑی کا بنا ہوا۔ بیان کیا کہ انس رضی اللہ عنہ نے بتایا کہ میں نے اس پیالہ سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو بارہا پلایا ہے۔ راوی نے بیان کیا کہ ابن سیرین نے کہا کہ اس پیالہ میں لوہے کا ایک حلقہ تھا۔ انس رضی اللہ عنہ نے چاہا کہ اس کی جگہ چاندی یا سونے کا حلقہ جڑوا دیں لیکن ابوطلحہ رضی اللہ عنہ نے ان سے کہا کہ جسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بنایا ہے اس میں ہرگز کوئی تبدیلی نہ کرو چنانچہ انہوں نے یہ ارادہ چھوڑ دیا۔
Narrated `Asim al-Ahwal: I saw the drinking bowl of the Prophet with Anas bin Malik, and it had been broken, and he had mended it with silver plates. That drinking bowl was quite wide and made of Nadar wood, Anas said, "I gave water to the Prophet in that bowl more than so-and-so (for a long period)." Ibn Seereen said: Around that bowl there was an iron ring, and Anas wanted to replace it with a silver or gold ring, but Abu Talha said to him, "Do not change a thing that Allah's Apostle has made." So Anas left it as it was.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 69, Number 542