(مرفوع) حدثنا الحسن بن مدرك، قال: حدثني يحيى بن حماد، اخبرنا ابو عوانة، عن عاصم الاحول، قال:" رايت قدح النبي صلى الله عليه وسلم عند انس بن مالك وكان قد انصدع فسلسله بفضة، قال: وهو قدح جيد عريض من نضار، قال: قال انس: لقد سقيت رسول الله صلى الله عليه وسلم في هذا القدح اكثر من كذا وكذا، قال: وقال ابن سيرين: إنه كان فيه حلقة من حديد، فاراد انس ان يجعل مكانها حلقة من ذهب، او فضة، فقال له ابو طلحة: لا تغيرن شيئا صنعه رسول الله صلى الله عليه وسلم، فتركه".(مرفوع) حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُدْرِكٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ حَمَّادٍ، أَخْبَرَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ عَاصِمٍ الْأَحْوَلِ، قَالَ:" رَأَيْتُ قَدَحَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عِنْدَ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ وَكَانَ قَدِ انْصَدَعَ فَسَلْسَلَهُ بِفِضَّةٍ، قَالَ: وَهُوَ قَدَحٌ جَيِّدٌ عَرِيضٌ مِنْ نُضَارٍ، قَالَ: قَالَ أَنَسٌ: لَقَدْ سَقَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي هَذَا الْقَدَحِ أَكْثَرَ مِنْ كَذَا وَكَذَا، قَالَ: وَقَالَ ابْنُ سِيرِينَ: إِنَّهُ كَانَ فِيهِ حَلْقَةٌ مِنْ حَدِيدٍ، فَأَرَادَ أَنَسٌ أَنْ يَجْعَلَ مَكَانَهَا حَلْقَةً مِنْ ذَهَبٍ، أَوْ فِضَّةٍ، فَقَالَ لَهُ أَبُو طَلْحَةَ: لَا تُغَيِّرَنَّ شَيْئًا صَنَعَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَتَرَكَهُ".
ہم سے حسن بن مدرک نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھ سے یحییٰ بن حماد نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو ابوعوانہ نے خبر دی، ان سے عاصم احول نے بیان کیا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا پیالہ انس بن مالک رضی اللہ عنہ کے پاس دیکھا ہے وہ پھٹ گیا تھا تو انس رضی اللہ عنہ نے اسے چاندی سے جوڑ دیا۔ پھر عاصم نے بیان کیا کہ وہ عمدہ چوڑا پیالہ ہے۔ چمکدار لکڑی کا بنا ہوا۔ بیان کیا کہ انس رضی اللہ عنہ نے بتایا کہ میں نے اس پیالہ سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو بارہا پلایا ہے۔ راوی نے بیان کیا کہ ابن سیرین نے کہا کہ اس پیالہ میں لوہے کا ایک حلقہ تھا۔ انس رضی اللہ عنہ نے چاہا کہ اس کی جگہ چاندی یا سونے کا حلقہ جڑوا دیں لیکن ابوطلحہ رضی اللہ عنہ نے ان سے کہا کہ جسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بنایا ہے اس میں ہرگز کوئی تبدیلی نہ کرو چنانچہ انہوں نے یہ ارادہ چھوڑ دیا۔
Narrated `Asim al-Ahwal: I saw the drinking bowl of the Prophet with Anas bin Malik, and it had been broken, and he had mended it with silver plates. That drinking bowl was quite wide and made of Nadar wood, Anas said, "I gave water to the Prophet in that bowl more than so-and-so (for a long period)." Ibn Seereen said: Around that bowl there was an iron ring, and Anas wanted to replace it with a silver or gold ring, but Abu Talha said to him, "Do not change a thing that Allah's Apostle has made." So Anas left it as it was.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 69, Number 542
قدح النبي عند أنس بن مالك وكان قد انصدع فسلسله بفضة قال وهو قدح جيد عريض من نضار قال قال أنس لقد سقيت رسول الله في هذا القدح أكثر من كذا وكذا قال وقال ابن سيرين إنه كان فيه حلقة من حديد فأراد أنس أن يجعل مكانها حلقة من ذهب أو فضة فقال له أبو طلحة لا تغيرن
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5638
حدیث حاشیہ: حضرت عاصم احول اور حضرت علی بن حسن اور حضرت امام بخاری نے بصرہ میں وہ پیالہ دیکھا ہے اوران جملہ حضرات نے اس میں پیا ہے۔ تفصیل کے لیے دیکھو فتح الباری۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 5638
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5638
حدیث حاشیہ: (1) صحیح مسلم میں ہے کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس پیالے سے شہد، نبیذ، پانی اور دودھ پلاتا رہا ہوں۔ (صحیح مسلم، الأشربة، حدیث: 5237 (2008) حضرت عاصم کہتے ہیں کہ میں نے وہ پیالہ دیکھا ہے اور اس میں پانی بھی پیا ہے۔ (2) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے تبرکات کی تفصیل ہم کتاب فرض الخمس باب: 5 کے تحت بیان کر آئے ہیں، ایک نظر اسے دیکھ لیا جائے۔ واللہ أعلم
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5638
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 21
´برتن پر تھوڑی سی چاندی استعمال کرنا` «. . . ان قدح النبي صلى الله عليه وآله وسلم انكسر فاتخذ مكان الشعب سلسلة من فضة . . .» ”. . . نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ذاتی پیالہ ٹوٹ گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس ٹوٹی جگہ پر چاندی کا تار لگوا دیا . . .“[بلوغ المرام/كتاب الطهارة: 21]
� لغوی تشریح: «اَلْقَدَح»”قاف“ اور ”دال“ دونوں پر فتحہ ہے۔ چھوٹا پیالہ۔ «اَلشَّعْب»”شین“ کے فتحہ اور ”عین“ کے سکون کے ساتھ ہے۔ ٹوٹی ہوئی جگہ۔ «سِلْسِلَة» دونوں جگہ ”سین“ کے فتحہ کے ساتھ۔ ایک چیز کو دوسری کے ساتھ ملانے اور جوڑنے کے معنی میں استعمال ہوتا ہے۔ اور دونوں جگہ ”سین“ کے کسرہ کے ساتھ بھی ہے۔ اس صورت میں معنی یہ ہوں گے: لوہے کی وہ زنجیر جو دھاگے کی طرح باریک ہو۔ معنی یہ ہوا کہ دونوں جانب شکستہ مقام کو چاندی کے تار سے ملا دیا۔
فوائد و مسائل: ➊ یہ حدیث دلیل ہے کہ ایسی ضروریات و اغراض کے لیے تھوڑی سی چاندی استعمال کرنا جائز ہے۔ گویا کھانے پینے کے برتنوں میں ضرورتاً اتنی کم مقدار میں سونا اور چاندی اگر لگا ہوا ہو تو ایسے برتنوں میں کھانا پینا جائز ہے اور ان سے وضو اور غسل وغیرہ کرنا بھی بلا کراہت درست اور جائز ہے۔ ➋ سونے چاندی سے بنے ہوئے برتنوں کے استعمال میں تکبر اور فخر کا عمل دخل ہوتا ہے۔ کبر و نخوت اور فخر، خالق کائنات کو پسند نہیں، اس لیے ان کا استعمال ناجائز قرار دیا گیا اور شکستہ برتن کو تار کے ذریعے سے پیوستہ کر کے استعمال کرنے میں ضرورت ہوتی ہے، اس میں کبر و غرور کا کوئی عمل دخل نہیں، اس بنا پر استعمال کی اجازت دی گئی ہے۔
بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 21
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3109
3109. حضر ت انس بن مالک ؓسے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ کا پیالہ ٹوٹ گیا تو آپ نے ٹوٹی ہوئی جگہ پر چاندی کی تار لگا کر اسے جوڑ لیا تھا۔ (راوی حدیث) حضرت عاصم کہتے ہیں کہ میں نے وہ پیالہ دیکھا اور اس میں پانی بھی پیا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3109]
حدیث حاشیہ: مقصد حضرت اما م کا یہ ہے کہ اگر آپ ﷺ کا ترکہ تقسیم کیا جاتا تو وہ پیالہ تقسیم ہوتا‘ حالانکہ وہ تقسیم نہیں ہوا۔ بلکہ خلفاء اسے یوں ہی بطور تبرک اپنے پاس محفوظ رکھتے چلے آئے۔ اس طرح پچھلی احادیث میں آنحضرت ﷺ کے پرانے جوتوں کا ذکر ہے اور حدیث عائشہ میں آپ کی کملی اور تہبند کا ذکر ہے۔ معلوم ہوا کہ رسول کریم ﷺ کی ترک فرموداہ اشیاءمیں سے کوئی چیز تقسیم نہیں کی گئی۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 3109
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3109
3109. حضر ت انس بن مالک ؓسے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ کا پیالہ ٹوٹ گیا تو آپ نے ٹوٹی ہوئی جگہ پر چاندی کی تار لگا کر اسے جوڑ لیا تھا۔ (راوی حدیث) حضرت عاصم کہتے ہیں کہ میں نے وہ پیالہ دیکھا اور اس میں پانی بھی پیا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3109]
حدیث حاشیہ: 1۔ ایک حدیث میں ہے کہ وہ پیالہ بہت بڑا اور عمدہ قسم کاتھا جو بہترین لکڑی سے تیار شدہ تھا۔ (صحیح البخاري، الأشربة، حدیث: 5638) اس حدیث کے آخر میں ہے کہ اس میں لوہے کا ٹکڑا تھا۔ حضرت انس ؓنے اس کی جگہ سونے یا چاندی کا کڑا لگانے کاارادہ کیا تو حضرت ابوطلحہ ؓنے انھیں منع کردیا اور فرمایا: اس میں کوئی تبدیلی نہ کرو بلکہ اسی حالت میں رہنے دو جس حالت میں رسول اللہ ﷺ کے پاس تھا، چنانچہ حضرت انس ؓ اسی حالت میں رہنے دیا۔ (صحیح البخاري، الأشربة، حدیث: 5638) حضرت حجاج بن حسان کہتے ہیں: ہم ایک مرتبہ حضرت انس ؓ کے پاس تھے انھوں نے ایک برتن منگوایا جسے تین لوہےکے ٹکڑے لگے ہوئے تھے اور اس میں لوہے کا کڑا بھی تھا، اسے آپ نے سیاہ غلاف سے نکالا اور اس میں پانی ڈال کر ہمارے پاس لایا گیا، ہم نے اس سے پانی پیا، اپنے سروں اور مونہوں پر چھڑکا اور رسول اللہ ﷺ پر درود بھی پڑھا۔ (مسند أحمد187/3) 2۔ حافظ ابن حجر ؒنے علامہ قرطبی ؒ کے حوالے سے لکھا ہے: امام بخاری ؒ فرماتے ہیں: میں نے بصرہ میں وہ پیالہ کسی کے پاس دیکھا اور اس سے پانی نوش کیا۔ اس نے وہ پیالہ نضر بن انس کو ملنے والی جائیداد سے آٹھ لاکھ میں خریدا تھا۔ (فتح الباري: 124/10) وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ رسول اللہ ﷺ کا یہ پیالہ بھی معدوم ہوگیا یا جنگوں اور فتنوں کی نظر ہوکرضائع ہوگیا۔ 3۔ امام بخاری ؒ کا مقصد یہ ہے کہ رسول اللہ ﷺ کی چھوڑی ہوئی اشیاء میں سے کوئی چیز بھی تقسیم نہیں کی گئی بلکہ انھیں تبرک کے طور پر رکھاگیا۔ واللہ أعلم۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3109