سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر
سنن دارمي
من كتاب العيدين
عیدین کے مسائل
217. باب صَلاَةِ الْعِيدَيْنِ بِلاَ أَذَانٍ وَلاَ إِقَامَةٍ وَالصَّلاَةِ قَبْلَ الْخُطْبَةِ:
نماز عیدین بلا اذان و اقامت خطبے سے پہلے پڑھنے کا بیان
حدیث نمبر: 1641
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا يعلى، حدثنا عبد الملك، عن عطاء، عن جابر، قال:"شهدت الصلاة مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في يوم عيد، فبدا بالصلاة قبل الخطبة بغير اذان ولا إقامة".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا يَعْلَى، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ:"شَهِدْتُ الصَّلَاةَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي يَوْمِ عِيدٍ، فَبَدَأَ بِالصَّلَاةِ قَبْلَ الْخُطْبَةِ بِغَيْرِ أَذَانٍ وَلَا إِقَامَةٍ".
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ نے کہا: میں عید کے دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز کے لئے حاضر ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بلا اذان و اقامت خطبے سے پہلے نماز پڑھی۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1643]»
اس روایت کی سند صحیح ہے اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 958]، [مسلم 885]، [أبوداؤد 1141]، [نسائي 1574]، [ابن حبان 2819]، [أبويعلی 2033]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 1642
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن يوسف، حدثني ابن عيينة، حدثني ايوب السختياني، قال: سمعت عطاء يقول: سمعت ابن عباس، يقول:"اشهد على رسول الله صلى الله عليه وسلم انه بدا بالصلاة قبل الخطبة يوم العيد، ثم خطب فرئي انه لم يسمع النساء فاتاهن، فذكرهن ووعظهن، وامرهن ان يتصدقن، وبلال قابض بثوبه، فجعلت المراة تجيء بالخرص والشيء، ثم تلقيه في ثوب بلال".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنِي ابْنُ عُيَيْنَةَ، حَدَّثَنِي أَيُّوبُ السَّخْتِيَانِيُّ، قَالَ: سَمِعْتُ عَطَاءً يَقُولُ: سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ، يَقُولُ:"أَشْهَدُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ بَدَأَ بِالصَّلَاةِ قَبْلَ الْخُطْبَةِ يَوْمَ الْعِيدِ، ثُمَّ خَطَبَ فَرُئِيَ أَنَّهُ لَمْ يُسْمِعْ النِّسَاءَ فَأَتَاهُنَّ، فَذَكَّرَهُنَّ وَوَعَظَهُنَّ، وَأَمَرَهُنَّ أَنْ يَتَصَدَّقْنَ، وَبِلَالٌ قَابِضٌ بِثَوْبِهِ، فَجَعَلَتْ الْمَرْأَةُ تَجِيءُ بِالْخُرْصِ وَالشَّيْءِ، ثُمَّ تُلْقِيهِ فِي ثَوْبِ بِلَالٍ".
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: میں رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم پر گواہی دیتا ہوں کہ آپ نے عید کے دن خطبہ سے پہلے نماز شروع کی پھر خطبہ دیا، خیال کیا گیا کہ خواتین نہیں سن سکیں، چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس گئے، ان کو وعظ و نصیحت کی اور انہیں صدقہ کرنے کا حکم دیا، سیدنا بلال رضی اللہ عنہ اپنے کپڑے کو پکڑے ہوئے تھے اور خواتین سونے چاندی کے زیور لے کر آ تیں اور سیدنا بلال رضی اللہ عنہ کے کپڑے میں ڈالتی رہیں۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1644]»
اس روایت کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 961]، [مسلم 884]، [أبوداؤد 1142]، [نسائي 1568]، [ابن ماجه 1223]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 1643
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا ابو عاصم، عن ابن جريج، اخبرنا الحسن بن مسلم، عن طاوس، عن ابن عباس رضي الله عنه، قال:"شهدت النبي صلى الله عليه وسلم وابا بكر، وعمر، وعثمان يصلون قبل الخطبة في العيد".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا أَبُو عَاصِمٍ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ، أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُسْلِمٍ، عَنْ طَاوُسٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللهِ عَنْهُ، قَالَ:"شَهِدْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبَا بَكْرٍ، وَعُمَرَ، وَعُثْمَانَ يُصَلُّونَ قَبْلَ الْخُطْبَةِ فِي الْعِيدِ".
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور ابوبکر و عمر و عثمان رضی اللہ عنہم کے ساتھ عید کے دن حاضر ہوتا رہا، سب ہی عید میں خطبے سے پہلے نماز پڑھتے تھے۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1645]»
اس روایت کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 962]، [مسلم 884]، [أبوداؤد 1147]، [ابن ماجه 1273]

وضاحت:
(تشریح احادیث 1640 سے 1643)
ان احادیث سے ثابت ہوا کہ عیدین کا خطبہ نماز کے بعد ہے، اور عیدین کی نماز کے لئے نہ اذان ہے اور نہ ا قامت (تکبیر)۔
عید کی نماز کے بارے میں اختلاف ہے کہ سنّت ہے یا واجب، وجوب کے قائلین نے « ﴿فَصَلِّ لِرَبِّكَ وَانْحَرْ﴾ » سے عید کی نماز مراد لی ہے جس کا امر ہے اور امر وجوب کے لئے ہوتا ہے۔
نیز مذکورہ بالا طویل حدیث سے عورتوں کا نماز کے لئے عیدگاہ جانا بھی ثابت ہوا حتیٰ کہ حیض والی عورتوں کو بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عیدگاہ جانے کے لئے کہا تاکہ کم از کم دعا میں شریک رہیں، تفصیلی حدیث آگے نمبر (1648) پر آ رہی ہے۔
نیز اس حدیث سے اجنبی عورتوں سے کلام کرنا اور عورتوں کا اجنبی مرد کا کلام سننا بھی ثابت ہوا، نیز اپنے شوہر کی اجازت کے بغیر صدقہ و خیرات کرنا بھی ثابت ہوا، (واللہ اعلم)۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.