حدثنا عبيد الله بن سعيد، عن القاسم بن الحكم القاضي، قال: اخبرنا عبيد الله بن الوليد الوصافي، عن الفضيل بن مسلم، عن ابيه قال: كان علي رضي الله عنه إذا خرج من باب القصر، فراى اصحاب النرد انطلق بهم فعقلهم من غدوة إلى الليل، فمنهم من يعقل إلى نصف النهار. قال: وكان الذي يعقل إلى الليل هم الذين يعاملون بالورق، وكان الذي يعقل إلى نصف النهار الذين يلهون بها، وكان يامر ان لا يسلموا عليهم.حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللهِ بْنُ سَعِيدٍ، عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ الْحَكَمِ الْقَاضِي، قَالَ: أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللهِ بْنُ الْوَلِيدِ الْوَصَّافِيُّ، عَنِ الْفُضَيْلِ بْنِ مُسْلِمٍ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: كَانَ عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ إِذَا خَرَجَ مِنْ بَابِ الْقَصْرِ، فَرَأَى أَصْحَابَ النَّرْدِ انْطَلَقَ بِهِمْ فَعَقَلَهُمْ مِنْ غُدْوَةٍ إِلَى اللَّيْلِ، فَمِنْهُمْ مَنْ يُعْقَلُ إِلَى نِصْفِ النَّهَارِ. قَالَ: وَكَانَ الَّذِي يُعْقَلُ إِلَى اللَّيْلِ هُمُ الَّذِينَ يُعَامِلُونَ بِالْوَرِقِ، وَكَانَ الَّذِي يُعْقَلُ إِلَى نِصْفِ النَّهَارِ الَّذِينَ يَلْهُونَ بِهَا، وَكَانَ يَأْمُرُ أَنْ لا يُسَلِّمُوا عَلَيْهِمْ.
سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب وہ قصر کے دروازے سے نکلے تو انہوں نے شطرنج کھیلنے والوں کو دیکھا۔ وہ ان کے پاس گئے اور انہیں لے کر صبح سے رات تک قید کر دیا۔ ان میں سے کچھ کو آدھا دن قید رکھا۔ انہوں نے کہا: جنہیں رات تک باندھا وہ، وہ لوگ تھے جو پیسوں کے ساتھ معاملہ کرتے، یعنی جوا لگا کر کھیل رہے تھے، اور جنہیں آدھا دن قید کیا وہ ویسے ہی کھیلنے والے لوگ تھے، اور حکم دیتے کہ ان لوگوں کو سلام بھی نہ کہا جائے۔
تخریج الحدیث: «ضعيف الإسناد موقوفًا: أخرجه ابن أبى شيبة: 26157»