حدثنا عمرو بن زرارة، قال: اخبرنا مروان بن معاوية، عن عمر بن حمزة العمري، عن حصين بن مصعب، ان ابا هريرة قال له رجل: إنا نتراهن بالحمامين، فنكره ان نجعل بينهما محللا تخوف ان يذهب به المحلل؟ فقال ابو هريرة: ذلك من فعل الصبيان، وتوشكون ان تتركوه.حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ زُرَارَةَ، قَالَ: أَخْبَرَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِيَةَ، عَنْ عُمَرَ بْنِ حَمْزَةَ الْعُمَرِيِّ، عَنْ حُصَيْنِ بْنِ مُصْعَبٍ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ قَالَ لَهُ رَجُلٌ: إِنَّا نَتَرَاهَنُ بِالْحَمَامَيْنِ، فَنَكْرَهُ أَنْ نَجْعَلَ بَيْنَهُمَا مُحَلِّلاً تَخَوُّفَ أَنْ يَذْهَبَ بِهِ الْمُحَلِّلُ؟ فَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: ذَلِكَ مِنْ فِعْلِ الصِّبْيَانِ، وَتُوشِكُونَ أَنْ تَتْرُكُوهُ.
حصین بن مصعب رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے پوچھا: ہم دو کبوتروں کے ساتھ شرط لگا کر جوا کھیلتے ہیں، اور ہم یہ ناپسند کرتے ہیں کہ اپنے درمیان کسی تیسرے شخص کو محلل بنائیں اس ڈر سے کہ وہ محلل ہی سب کچھ نہ لے جائے۔ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: یہ تو بچوں کا کام ہے، تم اسے جلد ہی چھوڑ دو گے (جب تمہیں سمجھ آجائے گی کہ یہ گناہ ہے)۔
تخریج الحدیث: «ضعيف: أخرجه المصنف فى التاريخ الكبير: 7/3»