حدثنا حفص بن عمر، قال: حدثنا خالد بن عبد الله، قال: اخبرنا عطاء بن السائب، عن سعيد بن جبير، عن ابن عباس، في قوله عز وجل: ﴿ومن الناس من يشتري لهو الحديث﴾ [لقمان: 6]، قال: الغناء واشباهه.حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ عَبْدِ اللهِ، قَالَ: أَخْبَرَنَا عَطَاءُ بْنُ السَّائِبِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، فِي قَوْلِهِ عَزَّ وَجَلَّ: ﴿وَمِنَ النَّاسِ مَنْ يَشْتَرِي لَهْوَ الْحَدِيثِ﴾ [لقمان: 6]، قَالَ: الْغِنَاءُ وَأَشْبَاهُهُ.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے، وہ اللہ عز و جل کے فرمان: ﴿وَمِنَ النَّاسِ مَنْ يَشْتَرِي لَهْوَ الْحَدِيثِ﴾ کی تفسیر کرتے ہوئے فرماتے ہیں: اس سے گانا بجانا اور اس جیسی چیزیں مراد ہیں۔
حدثنا محمد بن سلام، قال: اخبرنا الفزاري، وابو معاوية، قالا: اخبرنا قنان بن عبد الله النهمي، عن عبد الرحمن بن عوسجة، عن البراء بن عازب قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ”افشوا السلام تسلموا، والاشرة شر.“ قال ابو معاوية: الاشرة: العبث.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلاَمٍ، قَالَ: أَخْبَرَنَا الْفَزَارِيُّ، وَأَبُو مُعَاوِيَةَ، قَالاَ: أَخْبَرَنَا قِنَانُ بْنُ عَبْدِ اللهِ النَّهْمِيُّ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْسَجَةَ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ”أَفْشُوا السَّلاَمَ تَسْلَمُوا، وَالأَشَرَةُ شَرٌّ.“ قَالَ أَبُو مُعَاوِيَةَ: الأشَرَةُ: الْعَبَثُ.
سیدنا براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سلام کو پھیلاؤ، سلامت رہو گے، بے فائدہ کھیل اور شیخی بگھارنا بری چیز ہے۔“ ابومعاویہ کہتے ہیں: اشرة سے مراد بے فائدہ کھیل تماشا ہے۔
تخریج الحدیث: «حسن: أخرجه أحمد: 18530 و أبويعلى: 1683 و ابن حبان: 491»
حدثنا عصام، قال: حدثنا حريز، عن سلمان الالهاني، عن فضالة بن عبيد، وكان مجمعا من المجامع، فبلغه ان اقواما يلعبون بالكوبة، فقام غضبانا ينهى عنها اشد النهي، ثم قال: الا إن اللاعب بها لياكل قمرها كآكل لحم الخنزير، ومتوضئ بالدم. يعني بالكوبة: النرد.حَدَّثَنَا عِصَامٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَرِيزٌ، عَنْ سَلْمَانَ الأَلَهَانِيِّ، عَنْ فَضَالَةَ بْنِ عُبَيْدٍ، وَكَانَ مَجْمَعًا مِنَ الْمُجَامِعِ، فَبَلَغَهُ أَنَّ أَقْوَامًا يَلْعَبُونَ بِالْكُوبَةِ، فَقَامَ غَضْبَانًا يَنْهَى عَنْهَا أَشَدَّ النَّهْيِ، ثُمَّ قَالَ: أَلاَ إِنَّ اللاَّعِبَ بِهَا لَيَأْكُلُ قَمْرَهَا كَآكِلِ لَحْمِ الْخِنْزِيرِ، وَمُتَوَضِّئٍ بِالدَّمِ. يَعْنِي بِالْكُوبَةِ: النَّرْدَ.
سیدنا فضالہ بن عبید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ کسی مجمعے میں تھے کہ انہیں یہ خبر پہنچی کہ کچھ لوگ کوه (طبلے یا شطرنج) سے کھیل رہے ہیں تو غضبناک ہو کر اٹھے اور بڑی سختی سے منع کیا، پھر فرمایا: خبردار! اس کے ساتھ کھیلنے والا تاکہ وہ اس کے جوئے سے کھائے، خنزیر کا گوشت کھانے والے اور اس کے خون سے وضو کرنے والے کی طرح ہے۔ کوبہ سے مراد شطرنج ہے۔