حدثنا إسماعيل قال: حدثني مالك، عن ابي الزبير المكي، عن جابر بن عبد الله، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ”اغلقوا الابواب، واوكوا السقاء، واكفئوا الإناء، وخمروا الإناء، واطفئوا المصباح، فإن الشيطان لا يفتح غلقا، ولا يحل وكاء، ولا يكشف إناء، وإن الفويسقة تضرم على الناس بيتهم.“حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ الْمَكِّيِّ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللهِ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ”أَغْلِقُوا الأَبْوَابَ، وَأَوْكُوا السِّقَاءَ، وَأَكْفِئُوا الإِنَاءَ، وَخَمِّرُوا الإِنَاءَ، وَأَطْفِئُوا الْمِصْبَاحَ، فَإِنَّ الشَّيْطَانَ لاَ يَفْتَحُ غَلَقًا، وَلاَ يَحُلُّ وِكَاءً، وَلاَ يَكْشِفُ إِنَاءً، وَإِنَّ الْفُوَيْسِقَةَ تُضْرِمُ عَلَى النَّاسِ بَيْتَهُمْ.“
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”(رات کو) دروازے بند کر دو، مشکیزوں کے منہ باندھ دو، برتنوں کو الٹا کر دو یا برتنوں کو ڈھانپ دو، اور چراغ بجھا دو، کیونکہ شیطان بند (دروازے) کو نہیں کھولتا اور تسمے کو نہیں کھولتا اور نہ ڈھکے ہوئے برتن کو کھولتا ہے، اور بلا شبہ چوہیا شریر ہے جو لوگوں کے گھر جلا دیتی ہے۔“
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب بدء الخلق: 3316 و مسلم: 2012 و أبوداؤد: 3732 و الترمذي: 1812 و النسائي فى الكبرىٰ: 10514 و ابن ماجه: 3297»
حدثنا عبد الله بن محمد، قال: حدثنا عمرو بن طلحة، قال: حدثنا اسباط، عن سماك بن حرب، عن عكرمة، عن ابن عباس قال: جاءت فارة فاخذت تجر الفتيلة، فذهبت الجارية تزجرها، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: ”دعيها“، فجاءت بها فالقتها على الخمرة التي كان قاعدا عليها، فاحترق منها مثل موضع درهم، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ”إذا نمتم فاطفئوا سرجكم، فإن الشيطان يدل مثل هذه على مثل هذا فتحرقكم.“حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ طَلْحَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَسْبَاطٌ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: جَاءَتْ فَأْرَةٌ فَأَخَذَتْ تَجُرُّ الْفَتِيلَةَ، فَذَهَبَتِ الْجَارِيَةُ تَزْجُرُهَا، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ”دَعِيهَا“، فَجَاءَتْ بِهَا فَأَلْقَتْهَا عَلَى الْخُمْرَةِ الَّتِي كَانَ قَاعِدًا عَلَيْهَا، فَاحْتَرَقَ مِنْهَا مِثْلُ مَوْضِعِ دِرْهَمٍ، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ”إِذَا نِمْتُمْ فَأَطْفِئُوا سُرُجَكُمْ، فَإِنَّ الشَّيْطَانَ يَدُلُّ مِثْلَ هَذِهِ عَلَى مِثْلِ هَذَا فَتَحْرِقُكُمْ.“
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا کہ ایک چوبیا آئی اور چراغ کی بتی کو کھینچنے لگی۔ ایک لڑکی اس کو روکنے کے لیے گئی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اسے چھوڑ دو۔“ چنانچہ وہ چوہیا وہ بتی لائی اور جس چٹائی پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف رکھتے تھے اس پر ڈال دی۔ اس چٹائی میں سے ایک درہم کے برابر جگہ جل گئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم سوؤ تو اپنے چراغ بجھا دو، کیونکہ شیطان اس طرح کی چیزوں کو اس طرح کی باتیں سمجھا دیتا ہے تو وہ تمہیں جلا دیتی ہیں۔“
حدثنا احمد بن يونس، قال: حدثنا ابو بكر، عن يزيد بن ابي زياد، عن عبد الرحمن بن ابي نعم، عن ابي سعيد قال: استيقظ النبي صلى الله عليه وسلم ذات ليلة، فإذا فارة قد اخذت الفتيلة، فصعدت بها إلى السقف لتحرق عليهم البيت، فلعنها النبي صلى الله عليه وسلم واحل قتلها للمحرم.حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي زِيَادٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي نُعْمٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ قَالَ: اسْتَيْقَظَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ لَيْلَةٍ، فَإِذَا فَأْرَةٌ قَدْ أَخَذَتِ الْفَتِيلَةَ، فَصَعِدَتْ بِهَا إِلَى السَّقْفِ لِتَحْرِقَ عَلَيْهِمُ الْبَيْتَ، فَلَعَنَهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَحَلَّ قَتْلَهَا لِلْمُحْرِمِ.
سیدنا ابوسعید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: ایک رات نبی صلی اللہ علیہ وسلم جاگے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اچانک دیکھا کہ ایک چوہیا بتی لے کر چھت پر چڑھ رہی تھی تاکہ ان پر گھر کو جلا دے۔ تب نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر لعنت کی اور محرم کے لیے بھی اس کا قتل جائز قرار دیا۔
تخریج الحدیث: «ضعيف: أخرجه أحمد: 11755 و ابن ماجه: 3089 - الإرواء: 226/4»