اخبرنا وهب بن جرير، حدثني ابي قال،: سمعت غيلان بن جرير، يحدث عن ابي قيس بن رباح، عن ابي هريرة رضي الله عنه، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: ((من خرج من الطاعة وفارق الجماعة مات ميتة جاهلية، ومن قاتل تحت راية عمية يغضب للعصبية ويدعو للعصبية فمات مات ميتة جاهلية، ومن خرج على امتي يضرب برها وفاجرها لا يتحاشى عن مؤمنها ولا يفي لاهل عهدها فليسوا مني ولست منهم)).أَخْبَرَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ، حَدَّثَنِي أَبِي قَالَ،: سَمِعْتُ غَيْلَانَ بْنَ جَرِيرٍ، يُحَدِّثُ عَنْ أَبِي قَيْسِ بْنِ رَبَاحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: ((مَنْ خَرَجَ مِنَ الطَّاعَةِ وَفَارَقَ الْجَمَاعَةَ مَاتَ مِيتَةً جَاهِلِيَّةً، وَمَنْ قَاتَلَ تَحْتَ رَايَةٍ عِمِّيَّةٍ يَغْضَبُ لِلْعَصَبِيَّةٍ وَيَدْعُو لِلْعَصَبِيَّةِ فَمَاتَ مَاتَ مِيتَةً جَاهِلِيَّةً، وَمَنْ خَرَجَ عَلَى أُمَّتِي يَضْرِبُ بَرَّهَا وَفَاجِرَهَا لَا يَتَحَاشَى عَنْ مُؤْمِنِهَا وَلَا يَفِي لِأَهْلِ عَهْدِهَا فَلَيْسُوا مِنِّي وَلَسْتُ مِنْهُمْ)).
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”جو شخص اطاعت سے نکل جائے اور جماعت سے الگ ہو جائے تو وہ جاہلیت کی موت مرتا ہے، جس شخص نے اندھے جھنڈے تلے قتال کیا اور وہ عصیبت کی خاطر غصے میں آتا ہے اور عصیبت کی دعوت دیتا ہے پس وہ مر جاتا ہے تو وہ جاہلیت کی موت مرتا ہے اور جو شخص میری امت کے خلاف خروج کرتا ہے اور وہ اس کے نیک و بد کو مارتا اور قتل کرتا ہے، وہ کسی مومن کو اس کے ایمان کی وجہ سے بچاتا ہے نہ کسی عہد والے سے اس کے عہد کا پاس و لحاظ رکھتا ہے تو وہ مجھ سے نہیں، اور میں اس نہیں۔“
تخریج الحدیث: «مسلم، كتاب الامارة، باب وجوب ملاذمة جماعة المسلمين الخ: رقم: 1848. سنن نسائي، كتاب تحريم الدم، باب التغليظ فيمن قاتل تحت رابة عميه: رقم: 4114. مسند احمد: 296/2.»
اخبرنا عبد الرزاق، نا معمر، عن ايوب، عن غيلان بن جرير، عن زياد بن رباح، عن ابي هريرة، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ((من خرج من الطاعة، وفارق الجماعة، فمات مات ميتة جاهلية، ومن خرج على امتي بسيفه يضرب برها وفاجرها لا يتحاشى مؤمنا لإيمانه ولا يفي لذي عهد بعهده فليس من امتي، ومن قتل تحت راية عمية يغضب للعصبية ويقاتل للعصبية ويدعو للعصبية فمات مات ميتة جاهلية)).أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، نا مَعْمَرٌ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ غَيْلَانَ بْنِ جَرِيرٍ، عَنْ زِيَادِ بْنِ رَبَاحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ((مَنْ خَرَجَ مِنَ الطَّاعَةِ، وَفَارَقَ الْجَمَاعَةَ، فَمَاتَ مَاتَ مِيتَةً جَاهِلِيَّةً، وَمَنْ خَرَجَ عَلَى أُمَّتِي بِسَيْفِهِ يَضْرِبُ بَرَّهَا وَفَاجِرَهَا لَا يَتَحَاشَى مُؤْمِنًا لِإِيمَانِهِ وَلَا يَفِي لِذِي عَهْدٍ بِعَهْدِهِ فَلَيْسَ مِنْ أُمَّتِي، وَمَنْ قُتِلَ تَحْتَ رَايَةٍ عِمِّيَّةٍ يَغْضَبُ لِلْعَصَبِيَّةِ وَيُقَاتِلُ لِلْعَصَبِيَّةِ وَيَدْعُو لِلْعَصَبِيَّةِ فَمَاتَ مَاتَ مِيتَةً جَاهِلِيَّةً)).
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے مروی ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص اطاعت سے نکل کر جماعت سے الگ ہو جائے تو وہ جاہلیت کی موت مرتا ہے اور جو شخص تلوار لے کر میری امت کے خلاف خروج کرتا ہے کہ اس کے نیک و بد کی وجہ سے بچاتا ہے اور نہ کسی عہد والے کے عہد کی پاسداری کرتا ہے، وہ میری امت سے نہیں ہے، اور جو اندھے جھنڈے تلے قتل ہو جاتا ہے کہ وہ عصٰبت کی خاطر غصہ دکھاتا ہے اور عصیبت کی خاطر قتال کرتا ہے اور عصیبت کی دعوت دیتا ہے، پس وہ مر جاتا ہے تو وہ جاہلیت کی موت مرتا ہے۔“