قرآن مجید کے فضائل نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا اپنے علاوہ کسی سے قرآن سننا۔
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا کہ تم میرے سامنے قرآن پڑھو۔ میں نے عرض کیا کہ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے آگے قرآن پڑھوں؟ حالانکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہی پر تو اترا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میرا جی چاہتا ہے کہ میں اور سے سنوں۔ پھر میں نے سورۃ نساء پڑھی، یہاں تک کہ جب میں اس آیت پر پہنچا ((فکیف اذا جئنا)) (النساء: 41) تو میں نے سر اٹھایا یا مجھے کسی نے چٹکی لی تو میں نے سر اٹھایا اور دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے آنسو بہہ رہے تھے۔
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں حمص میں تھا کہ لوگوں نے مجھ سے قرآن سنانے کو کہا۔ میں نے سورۃ یوسف پڑھی۔ ایک شخص نے کہا کہ اللہ کی قسم! ایسا نہیں اترا۔ میں نے کہا کہ تیری خرابی ہو، اللہ کی قسم! میں نے تو یہ سورت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے آگے پڑھی تھی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم نے خوب پڑھا۔ غرض میں اس سے بات کر ہی رہا تھا کہ میں نے اس سے شراب کی بو پائی۔ میں نے کہا کہ تو شراب پیتا ہے اور اللہ کی کتاب کو جھٹلاتا ہے؟ تو جانے نہ پائے گا جب تک میں تجھے حد نہ مار لوں گا۔ پھر میں نے اسے (شراب کی حد کے) کوڑے مارے۔
|