قرآن مجید کے فضائل قرآن پڑھنے سے سکون نازل ہوتا ہے۔
سیدنا براء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص سورۃ الکہف پڑھ رہا تھا اور اس کے پس دو لمبی رسیوں میں ایک گھوڑا بندا ہوا تھا۔ پس اس پر ایک بدلی چھا گئی جو گھومنے اور قریب آنے لگی اور اسے دیکھ کر اس کا گھوڑا بدکنے لگا۔ پھر جب صبح ہوئی تو وہ شخص نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور (رات کے واقعہ) کا ذکر کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ تو سکینت (تسکین) تھی جو قرآن کی برکت سے نازل ہوئی تھی۔
سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ سیدنا اسید بن حضیر رضی اللہ عنہ اپنی کھجوریں خشک کرنے کی جگہ میں ایک رات قرآن پڑھ رہے تھے کہ ان کا گھوڑا کودنے لگا اور وہ پڑھتے تھے تو گھوڑا کودتا تھا۔ پھر وہ پڑھنے لگے، پھر وہ کودنے لگا۔ انہوں نے کہا کہ میں ڈرا کہ کہیں (میرے بیٹے) یحییٰ کو کچل نہ ڈالے، پس میں اس کے پاس جا کھڑا ہوا۔ اور کیا دیکھتا ہوں کہ ایک سائبان سا میرے سر پر ہے کہ اس میں چراغ سے روشن ہیں اور وہ اوپر کو چڑھ گیا، یہاں تک کہ حد نظر سے دور چلا گیا۔ پھر نہ دیکھا پھر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں صبح کو حاضر ہوا اور عرض کیا کہ یا رسول اللہ! رات کو میں اپنے کھریاں میں قرآن پڑھتا تھا کہ اچانک میرا گھوڑا کودنے لگا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پڑھے جا اے ابن حضیر! انہوں نے کہا کہ میں پڑھے گیا، گھوڑا پھر کودنے لگا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اے ابن حضیر پڑھے جا۔ انہوں نے کہا کہ میں پڑھتا گیا تو گھوڑا ویسے ہی کودنے لگا پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پڑھے جا اے ابن حضیر! انہوں نے کہا کہ جب میں فارغ ہوا اور یحییٰ گھوڑے کے پاس تھا تو مجھے خوف ہوا کہ کہیں یحییٰ کو نہ کچل ڈالے، تو میں نے ایک سائبان سا دیکھا کہ اس میں چراغ سے روشن تھے اور وہ اوپر کو چڑھ گیا یہاں تک کہ حد نظر سے اوپر ہو گیا تب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ فرشتے تھے جو تمہاری قرآت سن رہے تھے اور اگر تم پڑھتے رہتے تو اسی طرح صبح ہوتی کہ لوگ ان (فرشتوں) کو دیکھتے اور وہ ان کی نظر سے پوشیدہ نہ رہتے۔
|