شکار اور ذبح کے مسائل شکاری کتا اور جانوروں کی حفاظت کے لئے کتا پالنا جائز ہے۔
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص کتا پالے بشرطیکہ وہ شکاری نہ ہو اور نہ جانوروں کی حفاظت کے لئے ہو، تو اس کے ثواب میں سے ہر روز دو قیراط گھٹتے جائیں گے۔ (ایک قیراط احد پہاڑ کے برابر ثواب کو کہا جاتا ہے)۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص (بلاضرورت) کتا پالے مگر یہ کہ وہ ریوڑ یا شکار یا کھیت کے لئے ہو تو (بصورت دیگر) اس کے ثواب میں سے ہر روز ایک قیراط (ثواب) کم ہو گا۔ زہری (راوی) نے کہا کہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے قول کا ذکر ہوا کہ وہ کھیت کے کتے کو بھی مستثنیٰ کرتے ہیں، تو انہوں نے کہا کہ اللہ تعالیٰ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ پر رحم کرے وہ کھیت والے تھے۔ (لیکن راوی زہری کا یہ اثر منقطع ہے کیونکہ مسلم میں ہی ابن عمر رضی اللہ عنہما کی حدیث میں کھیتی کی حفاظت کے لئے کتا رکھنے کی اجازت موجود ہے)۔
|