جہاد کے مسائل سمندری جہاد کی فضیلت میں۔
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ام حرام بنت ملحان جو کہ سیدنا عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کے نکاح میں تھیں، کے پاس جاتے تھے (کیونکہ وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی محرم تھیں یعنی رضاعی خالہ یا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے والد یا دادا کی خالہ) وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو کھانا کھلاتیں تھیں۔ ایک روز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس گئے، تو انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو کھانا کھلایا اور سر کی جوئیں دیکھنے لگیں۔ اسی دوران رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سو گئے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہنستے ہوئے جاگے، تو ام حرام نے پوچھا کہ یا رسول اللہ! آپ کیوں ہنستے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میری امت کے چند لوگ میرے سامنے لائے گئے جو اللہ تعالیٰ کی راہ میں جہاد کے لئے اس سمندر کے بیچ میں سوار ہو رہے تھے جیسے بادشاہ تخت پر چڑھتے ہیں یا بادشاہوں کی طرح تخت پر۔ میں نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ! آپ اللہ تعالیٰ سے دعا کیجئے کہ اللہ تعالیٰ مجھے بھی ان میں سے کرے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا کی پھر سر رکھا اور سو رہے اور پھر ہنستے ہوئے جاگے۔ میں نے پوچھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کیوں ہنستے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میری امت کے چند لوگ میرے سامنے لائے گئے جو جہاد کے لئے جاتے تھے اور بیان کیا جس طرح اوپر گزرا۔ میں نے کہا کہ یا رسول اللہ! اللہ تعالیٰ سے دعا کیجئے کہ اللہ تعالیٰ مجھے بھی ان لوگوں میں کرے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تو پہلے لوگوں میں سے ہو چکی۔ پھر ام حرام بنت ملحان رضی اللہ عنہا سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کے دور خلافت میں سمندر میں (جزیرہ قبرص فتح کرنے کے لئے) سوار ہوئیں (جو تیرہ سو برس کے بعد سلطان روم نے انگریزوں کے حوالے کر دیا) اور جب دریا سے نکلنے لگیں تو جانور سے گر کر شہید ہو گئیں۔
|