نماز کے مسائل اذان کی فضیلت۔
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صبح سویرے ہی دشمنوں پر حملہ کرتے تھے اور اذان کی آواز پر کان لگائے رکھتے تھے، اگر (مخالفوں کے شہر سے) آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اذان کی آواز سنائی دیتی، تو ان پر حملہ نہ کرتے تھے۔ ایک مرتبہ ایک شخص کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ اکبر اللہ اکبر کہتے سنا تو فرمایا کہ یہ مسلمان ہے۔ اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے اشہد ان لا الٰہ الا اﷲ، اشہد ان لا الٰہ الا اﷲ کہتے سنا تو ارشاد فرمایا کہ اے شخص تو نے دوزخ سے نجات پائی۔ لوگوں نے دیکھا تو وہ بکریوں کا چرواہا تھا۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب اذان ہوتی ہے تو شیطان پیٹھ موڑ کے گوز (یعنی پاد) مارتا ہوا بھاگ جاتا ہے تاکہ اذان نہ سن سکے اور اذان کے بعد پھر لوٹ آتا ہے اور جب تکبیر (اقامت) کہی جاتی ہے تو پھر بھاگ کھڑا ہوتا ہے اور تکبیر (اقامت) کے بعد پھر واپس آ جاتا ہے اور آدمی کے دل میں وسوسے ڈالتا ہے اور اس کو وہ وہ باتیں یاد دلاتا ہے جو نماز سے پہلے اس شخص کے خیال میں بھی نہ تھیں۔ جس کا نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ نمازی کو یاد ہی نہیں رہتا کہ اس نے کتنی رکعات پڑھی ہیں۔
|