قسم اور نذر کا بیان क़सम और नज़र के बारे में نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی قسم کس طرح کی تھی۔
سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں گیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم (اس وقت) کعبہ کے سایہ میں (بیٹھے) فرما رہے تھے: ”رب کعبہ کی قسم! وہ لوگ بہت ہی نقصان میں ہیں، رب کعبہ کی قسم ہے کہ وہ لوگ بہت ہی نقصان میں ہیں، قسم ہے رب کعبہ کی میں نے (یہ خیال کیا کہ شاید حضور صلی اللہ علیہ وسلم مجھ کو فرما رہے ہیں) عرض کی کہ میں نے کیا کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرا کون سا ایسا کام دیکھا؟ اور پھر میں بیٹھ گیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم وہی فرماتے رہے اور میں خاموش نہ رہ سکا اور اللہ ہی جانتا ہے جو رنج و غم (اس وقت) مجھ پر طاری تھا۔ میں نے پھر عرض کی کہ وہ کون لوگ ہیں میرے ماں باپ آپ پر قربان؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”زیادہ مال والے، مگر وہ لوگ جو اس طرح اور اس طرح اور اس طرح (یعنی آگے اور دائیں اور بائیں اللہ کے راستے میں) خرچ کریں اور وہ ایسے نہیں ہیں۔“
سیدنا عبداللہ بن ہشام رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم عمر رضی اللہ عنہ کا ہاتھ پکڑے ہوئے تھے۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے عرض کی کہ یا رسول اللہ! آپ مجھ کو سوائے میری جان کے ہر چیز سے زیادہ محبوب ہیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نہیں اے عمر! قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! جب تک کہ میں تیری جان سے بھی تجھ کو زیادہ پیارا نہ ہوں گا (تب تک تیرا ایمان کامل نہ ہو گا)۔“ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے عرض کی کہ بیشک اب آپ مجھ کو میری جان سے بھی زیادہ محبوب ہیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے عمر! اب تمہارا ایمان کامل ہوا۔“
|