طلاق کے بیان میں तलाक़ के बारे में (اگر) کوئی شخص طلاق دے (تو) کیا مرد کو طلاق دیتے وقت عورت کی طرف متوجہ ہونا ضروری ہے؟
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ جون کی بیٹی (نکاح کے بعد) جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاں آئی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کے قریب گئے تو وہ کہنے لگی میں تجھ سے اللہ کی امان چاہتی ہوں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا: ”تو نے بہت بڑے کی امان مانگی۔ (جا) اپنے رشتہ داروں میں مل جا۔“
ایک دوسری روایت میں سیدنا ابواسید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس (عورت دختر جون) کے پاس گئے اور اس کے ہمراہ اس کی دایہ اس کی دودھ پلانے والی بھی تھی۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے کہا کہ اپنا نفس تو میرے حوالے کر دے۔“ اس نے جواب دیا کہ کہیں ملکہ بھی بازاری لوگوں کو اپنا نفس ہبہ کر سکتی ہے؟ (پھر) کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سوچا کہ اپنا ہاتھ اس پر رکھ کر اسے تسکین دیں وہ بولی کہ میں تجھ سے اللہ کی امان مانگتی ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تو نے بڑے پناہ دینے والے کی امان مانگی۔“ پھر ہمارے پاس تشریف لائے اور فرمایا: ”اے ابواسید! اپنے دو کپڑے رازقی پہنا کر اس کے کنبہ والوں کے پاس پہنچا دے۔“
|