تفسیر قرآن۔ تفسیر سورۃ ق तफ़्सीर क़ुरआन “ तफ़्सीर सूरह क़ाफ़ ” اللہ تعالیٰ کا قول ”اور وہ جہنم) کہے گی کہ کیا کچھ اور زیادہ بھی ہے؟“ (سورۃ ق: 30) کے بیان میں۔
سیدنا انس رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”دوزخی دوزخ میں ڈالے جائیں گے اور دوزخ کہے گی کہ کیا کچھ اور بھی ہے؟ (یعنی اور ڈالو، اور ڈالو) حتیٰ کہ اللہ تعالیٰ اس پر اپنا قدم رکھ دے گا تو دوزخ کہے گی بس بس۔“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”دوزخ اور جنت آپس میں جھگڑا کرنے لگیں۔ دوزخ نے کہا کہ میں متکبر اور ظالم لوگوں کو عذاب دینے کے لیے مخصوص کر دی گئی ہوں اور جنت نے کہا کہ معلوم نہیں کیا وجہ ہے کہ مجھ میں تو وہ لوگ آئیں گے جو غریب، محتاج، نظر سے گرے ہوئے ہوں گے۔ اللہ تعالیٰ نے جنت سے فرمایا: ”تو میری رحمت ہے، اپنے نیک بندوں میں سے جس کو چاہوں گا تیرے ذریعہ رحمت سے فیض یاب کروں گا اور دوزخ سے فرمایا کہ تو میرے عذاب کی جگہ ہے، اپنے بندوں میں سے جسے چاہوں گا تیرے ذریعہ عذاب دوں گا اور ان دونوں میں سے ہر ایک کے بھرنے کی ایک حد مقرر ہے، لیکن دوزخ نہ بھرے گی، یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ اس پر اپنا قدم رکھ دے گا، اس وقت دوزخ کہے گی ”بس بس“ اور اس وقت بھرے جائے گی اور سمٹ جائے گی اور رہی جنت تو اللہ تعالیٰ اس کے لیے ایک اور مخلوق پیدا کرے گا (تاکہ اس مخلوق سے جنت کو بھر دے)۔“
|