مختصر صحيح بخاري
تفسیر قرآن ۔ تفسیر سورۃ ق
اللہ تعالیٰ کا قول ”اور وہ جہنم) کہے گی کہ کیا کچھ اور زیادہ بھی ہے؟“ (سورۃ ق: 30) کے بیان میں۔
حدیث نمبر: 1781
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”دوزخ اور جنت آپس میں جھگڑا کرنے لگیں۔ دوزخ نے کہا کہ میں متکبر اور ظالم لوگوں کو عذاب دینے کے لیے مخصوص کر دی گئی ہوں اور جنت نے کہا کہ معلوم نہیں کیا وجہ ہے کہ مجھ میں تو وہ لوگ آئیں گے جو غریب، محتاج، نظر سے گرے ہوئے ہوں گے۔ اللہ تعالیٰ نے جنت سے فرمایا: ”تو میری رحمت ہے، اپنے نیک بندوں میں سے جس کو چاہوں گا تیرے ذریعہ رحمت سے فیض یاب کروں گا اور دوزخ سے فرمایا کہ تو میرے عذاب کی جگہ ہے، اپنے بندوں میں سے جسے چاہوں گا تیرے ذریعہ عذاب دوں گا اور ان دونوں میں سے ہر ایک کے بھرنے کی ایک حد مقرر ہے، لیکن دوزخ نہ بھرے گی، یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ اس پر اپنا قدم رکھ دے گا، اس وقت دوزخ کہے گی ”بس بس“ اور اس وقت بھرے جائے گی اور سمٹ جائے گی اور رہی جنت تو اللہ تعالیٰ اس کے لیے ایک اور مخلوق پیدا کرے گا (تاکہ اس مخلوق سے جنت کو بھر دے)۔“