تفسیر قرآن۔ تفسیر سورۃ المائدہ तफ़्सीर क़ुरआन “ तफ़्सीर सूरह अल-माइदा ” اللہ تعالیٰ کا قول ”ایسی باتیں مت پوچھو کہ اگر تم پر ظاہر کر دی جائیں تو تمہیں ناگوار ہوں“ (سورۃ المائدہ: 101)۔
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک دفعہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا خطبہ پڑھا کہ ویسا (عمدہ) خطبہ میں نے کبھی نہیں سنا اور خطبہ میں یہ فرمایا: ”جو کچھ میں جانتا ہوں اگر اس کو تم جانتے تو ہنستے تھوڑا اور روتے زیادہ ”یہ سن کر اصحابہ رضی اللہ عنہم نے چہروں پر چادریں ڈال لیں اور ان کی رونے کی سی آوازیں نکلیں۔ ایک شخص نے پوچھا کہ یا رسول اللہ! میرا باپ کون تھا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”فلاں شخص تھا تو اس وقت یہ آیت نازل ہوئی: ”اے ایمان والو! ایسی باتیں مت پوچھو کہ اگر تم پر ظاہر کر دی جائیں تو تمہیں ناگوار ہوں ....۔“
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما روایت کرتے ہیں کہ ایک قوم آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے بطور ہنسی اور مسخرے پن کے سوال کیا کرتی تھی، کوئی کہتا تھا کہ میرا باپ کون ہے؟ کوئی سوال کرتا میری اونٹنی کھو گئی ہے، وہ کہاں ہے؟ اس وقت یہ آیت نازل ہوئی: ”اے ایمان والو! ایسی باتیں مت پوچھو کہ اگر تم پر ظاہر کر دی جائیں تو تمہیں ناگوار ہوں اور اگر تم نزول قرآن کے دور میں ان باتوں کو پوچھو گے تو تم پر ظاہر کر دی جائیں گی۔ سوالات گزشتہ اللہ نے معاف کر دیے اور اللہ بڑی مغفرت والا بڑے حلم والا ہے۔“
|