صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
كِتَاب الْغُسْل
کتاب: غسل کے احکام و مسائل
The Book of Ghusl (Washing of the Whole Body)
20. بَابُ مَنِ اغْتَسَلَ عُرْيَانًا وَحْدَهُ فِي الْخَلْوَةِ، وَمَنْ تَسَتَّرَ فَالتَّسَتُّرُ أَفْضَلُ:
باب: اس شخص کے بارے میں جس نے تنہائی میں ننگے ہو کر غسل کیا اور جس نے کپڑا باندھ کر غسل کیا اور کپڑا باندھ کر غسل کرنا افضل ہے۔
(20) Chapter. Whosoever took a bath alone (in seclusion) completely naked.
حدیث نمبر: Q278
Save to word اعراب English
وقال بهز بن حكيم، عن ابيه، عن جده، عن النبي صلى الله عليه وسلم،" الله احق ان يستحيا منه من الناس".وَقَالَ بَهْزُ بْنُ حَكِيمٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،" اللَّهُ أَحَقُّ أَنْ يُسْتَحْيَا مِنْهُ مِنَ النَّاسِ".
‏‏‏‏ اور بہز بن حکیم نے اپنے والد سے، انہوں نے بہز کے دادا (معاویہ بن حیدہ) سے وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، اللہ لوگوں کے مقابلے میں زیادہ مستحق ہے کہ اس سے شرم کی جائے۔
حدیث نمبر: 278
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا إسحاق بن نصر، قال: حدثنا عبد الرزاق، عن معمر، عن همام بن منبه، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" كانت بنو إسرائيل يغتسلون عراة ينظر بعضهم إلى بعض، وكان موسى يغتسل وحده، فقالوا: والله ما يمنع موسى ان يغتسل معنا إلا انه آدر، فذهب مرة يغتسل فوضع ثوبه على حجر ففر الحجر بثوبه، فخرج موسى في إثره، يقول: ثوبي يا حجر، حتى نظرت بنو إسرائيل إلى موسى، فقالوا: والله ما بموسى من باس واخذ ثوبه فطفق بالحجر ضربا"، فقال ابو هريرة: والله إنه لندب بالحجر ستة او سبعة ضربا بالحجر.(مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ نَصْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" كَانَتْ بَنُو إِسْرَائِيلَ يَغْتَسِلُونَ عُرَاةً يَنْظُرُ بَعْضُهُمْ إِلَى بَعْضٍ، وَكَانَ مُوسَى يَغْتَسِلُ وَحْدَهُ، فَقَالُوا: وَاللَّهِ مَا يَمْنَعُ مُوسَى أَنْ يَغْتَسِلَ مَعَنَا إِلَّا أَنَّهُ آدَرُ، فَذَهَبَ مَرَّةً يَغْتَسِلُ فَوَضَعَ ثَوْبَهُ عَلَى حَجَرٍ فَفَرَّ الْحَجَرُ بِثَوْبِهِ، فَخَرَجَ مُوسَى فِي إِثْرِهِ، يَقُولُ: ثَوْبِي يَا حَجَرُ، حَتَّى نَظَرَتْ بَنُو إِسْرَائِيلَ إِلَى مُوسَى، فَقَالُوا: وَاللَّهِ مَا بِمُوسَى مِنْ بَأْسٍ وَأَخَذَ ثَوْبَهُ فَطَفِقَ بِالْحَجَرِ ضَرْبًا"، فَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: وَاللَّهِ إِنَّهُ لَنَدَبٌ بِالْحَجَرِ سِتَّةٌ أَوْ سَبْعَةٌ ضَرْبًا بِالْحَجَرِ.
ہم سے اسحاق بن نصر نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے عبدالرزاق نے بیان کیا، انہوں نے معمر سے، انہوں نے ہمام بن منبہ سے، انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے، انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بنی اسرائیل ننگے ہو کر اس طرح نہاتے تھے کہ ایک شخص دوسرے کو دیکھتا لیکن موسیٰ علیہ السلام تنہا پردہ سے غسل فرماتے۔ اس پر انہوں نے کہا کہ بخدا موسیٰ کو ہمارے ساتھ غسل کرنے میں صرف یہ چیز مانع ہے کہ آپ کے خصیے بڑھے ہوئے ہیں۔ ایک مرتبہ موسیٰ علیہ السلام غسل کرنے لگے اور آپ نے کپڑوں کو ایک پتھر پر رکھ دیا۔ اتنے میں پتھر کپڑوں کو لے کر بھاگا اور موسیٰ علیہ السلام بھی اس کے پیچھے بڑی تیزی سے دوڑے۔ آپ کہتے جاتے تھے۔ اے پتھر! میرا کپڑا دے۔ اے پتھر! میرا کپڑا دے۔ اس عرصہ میں بنی اسرائیل نے موسیٰ علیہ السلام کو ننگا دیکھ لیا اور کہنے لگے کہ بخدا موسیٰ کو کوئی بیماری نہیں اور موسیٰ علیہ السلام نے کپڑا لیا اور پتھر کو مارنے لگے۔ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ بخدا اس پتھر پر چھ یا سات مار کے نشان باقی ہیں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Huraira: The Prophet said, 'The (people of) Bani Israel used to take bath naked (all together) looking at each other. The Prophet Moses used to take a bath alone. They said, 'By Allah! Nothing prevents Moses from taking a bath with us except that he has a scrotal hernia.' So once Moses went out to take a bath and put his clothes over a stone and then that stone ran away with his clothes. Moses followed that stone saying, "My clothes, O stone! My clothes, O stone! till the people of Bani Israel saw him and said, 'By Allah, Moses has got no defect in his body. Moses took his clothes and began to beat the stone." Abu Huraira added, "By Allah! There are still six or seven marks present on the stone from that excessive beating."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 5, Number 277


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 279
Save to word مکررات اعراب English
(موقوف ، مرفوع) وعن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" بينا ايوب يغتسل عريانا فخر عليه جراد من ذهب، فجعل ايوب يحتثي في ثوبه، فناداه ربه: يا ايوب، الم اكن اغنيتك عما ترى؟ قال: بلى وعزتك، ولكن لا غنى بي عن بركتك"، ورواه إبراهيم، عن موسى بن عقبة، عن صفوان، عن عطاء بن يسار، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: بينا ايوب يغتسل عريانا.(موقوف ، مرفوع) وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" بَيْنَا أَيُّوبُ يَغْتَسِلُ عُرْيَانًا فَخَرَّ عَلَيْهِ جَرَادٌ مِنْ ذَهَبٍ، فَجَعَلَ أَيُّوبُ يَحْتَثِي فِي ثَوْبِهِ، فَنَادَاهُ رَبُّهُ: يَا أَيُّوبُ، أَلَمْ أَكُنْ أَغْنَيْتُكَ عَمَّا تَرَى؟ قَالَ: بَلَى وَعِزَّتِكَ، وَلَكِنْ لَا غِنَى بِي عَنْ بَرَكَتِكَ"، وَرَوَاهُ إِبْرَاهِيمُ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ، عَنْ صَفْوَانَ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: بَيْنَا أَيُّوبُ يَغْتَسِلُ عُرْيَانًا.
اور اسی سند کے ساتھ ابوہریرہ سے روایت ہے کہ وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا کہ (ایک بار) ایوب علیہ السلام ننگے غسل فرما رہے تھے کہ سونے کی ٹڈیاں آپ پر گرنے لگیں۔ ایوب علیہ السلام انہیں اپنے کپڑے میں سمیٹنے لگے۔ اتنے میں ان کے رب نے انہیں پکارا۔ کہ اے ایوب! کیا میں نے تمہیں اس چیز سے بےنیاز نہیں کر دیا، جسے تم دیکھ رہے ہو۔ ایوب علیہ السلام نے جواب دیا ہاں تیری بزرگی کی قسم۔ لیکن تیری برکت سے میرے لیے بے نیازی کیونکر ممکن ہے۔ اور اس حدیث کو ابراہیم نے موسیٰ بن عقبہ سے، وہ صفوان سے، وہ عطاء بن یسار سے، وہ ابوہریرہ سے، وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے، اس طرح نقل کرتے ہیں جب کہ ایوب علیہ السلام ننگے ہو کر غسل کر رہے تھے (آخر تک)۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Huraira: The Prophet said, "When the Prophet Job (Aiyub) was taking a bath naked, golden locusts began to fall on him. Job started collecting them in his clothes. His Lord addressed him, 'O Job! Haven't I given you enough so that you are not in need of them.' Job replied, 'Yes!' By Your Honor (power)! But I cannot dispense with Your Blessings.' "
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 5, Number 277


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.