كِتَاب الْغُسْل کتاب: غسل کے احکام و مسائل 9. بَابُ هَلْ يُدْخِلُ الْجُنُبُ يَدَهُ فِي الإِنَاءِ قَبْلَ أَنْ يَغْسِلَهَا إِذَا لَمْ يَكُنْ عَلَى يَدِهِ قَذَرٌ غَيْرُ الْجَنَابَةِ: باب: کیا جنبی اپنے ہاتھوں کو دھونے سے پہلے برتن میں ڈال سکتا ہے؟ جب کہ جنابت کے سوا ہاتھ میں کوئی گندگی نہیں لگی ہوئی ہو۔
ابن عمر اور براء بن عازب رضی اللہ عنہم نے ہاتھ دھونے سے پہلے غسل کے پانی میں اپنا ہاتھ ڈالا تھا۔ اور ابن عمر اور ابن عباس رضی اللہ عنہم اس پانی سے غسل میں کوئی مضائقہ نہیں سمجھتے تھے جس میں غسل جنابت کا پانی ٹپک کر گر گیا ہو۔
ہم سے عبداللہ بن مسلمہ نے بیان کیا، کہا ہم سے افلح بن حمید نے بیان کیا قاسم سے، وہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے، آپ نے فرمایا کہ میں اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایک برتن میں اس طرح غسل کرتے تھے کہ ہمارے ہاتھ باری باری اس میں پڑتے تھے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
ہم سے مسدد نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے حماد نے ہشام کے واسطے سے بیان کیا، وہ اپنے والد سے، وہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے، آپ نے فرمایا کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم غسل جنابت فرماتے تو (پہلے) اپنا ہاتھ دھوتے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
ہم سے ابوالولید نے بیان کیا۔ کہا ہم سے شعبہ نے ابوبکر بن حفص کے واسطے سے بیان کیا، وہ عروہ سے، وہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے، انہوں نے کہا کہ میں اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم (دونوں مل کر) ایک ہی برتن میں غسل جنابت کرتے تھے۔ اور شعبہ نے عبدالرحمٰن بن قاسم سے، انہوں نے اپنے والد (قاسم بن محمد بن ابی بکر رضی اللہ عنہ) سے وہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے۔ اسی طرح روایت کرتے ہیں۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
ہم سے ابوالولید نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے شعبہ نے عبداللہ بن عبداللہ بن جبر سے انہوں نے کہا کہ میں نے انس بن مالک سے سنا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کی کوئی زوجہ مطہرہ ایک برتن میں غسل کرتے تھے۔ اس حدیث میں مسلم بن ابراہیم اور وہب بن جریر کی روایت میں شعبہ سے «من الجنابة» کا لفظ (زیادہ) ہے۔ (یعنی یہ جنابت کا غسل ہوتا تھا)۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
|