(مرفوع) حدثنا عبد الله بن منير، سمع عبد الله بن بكر، قال: حدثنا حميد، عن انس، قال: حضرت الصلاة فقام من كان قريب الدار إلى اهله وبقي قوم،" فاتي رسول الله صلى الله عليه وسلم بمخضب من حجارة فيه ماء، فصغر المخضب ان يبسط فيه كفه، فتوضا القوم كلهم"، قلنا: كم كنتم، قال: ثمانين وزيادة.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُنِيرٍ، سَمِعَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ بَكْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: حَضَرَتِ الصَّلَاةُ فَقَامَ مَنْ كَانَ قَرِيبَ الدَّارِ إِلَى أَهْلِهِ وَبَقِيَ قَوْمٌ،" فَأُتِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِخْضَبٍ مِنْ حِجَارَةٍ فِيهِ مَاءٌ، فَصَغُرَ الْمِخْضَبُ أَنْ يَبْسُطَ فِيهِ كَفَّهُ، فَتَوَضَّأَ الْقَوْمُ كُلُّهُمْ"، قُلْنَا: كَمْ كُنْتُمْ، قَالَ: ثَمَانِينَ وَزِيَادَةً.
ہم سے عبداللہ بن منیر نے بیان کیا، انہوں نے عبداللہ بن بکر سے سنا، کہا ہم کو حمید نے یہ حدیث بیان کی۔ انہوں نے انس سے نقل کیا۔ وہ کہتے ہیں کہ(ایک مرتبہ) نماز کا وقت آ گیا، تو جس شخص کا مکان قریب ہی تھا وہ وضو کرنے اپنے گھر چلا گیا اور کچھ لوگ (جن کے مکان دور تھے) رہ گئے۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پتھر کا ایک لگن لایا گیا۔ جس میں کچھ پانی تھا اور وہ اتنا چھوٹا تھا کہ آپ اس میں اپنی ہتھیلی نہیں پھیلا سکتے تھے۔ (مگر) سب نے اس برتن کے پانی سے وضو کر لیا، ہم نے انس رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ تم کتنے نفر تھے؟ کہا اسی (80) سے کچھ زیادہ ہی تھے۔
Narrated Anas: It was the time for prayer, and those whose houses were near got up and went to their people (to perform ablution), and there remained some people (sitting). Then a painted stove pot (Mikhdab) containing water was brought to Allah's Apostles The pot was small, not broad enough for one to spread one's hand in; yet all the people performed ablution. (The sub narrator said, "We asked Anas, 'How many persons were you?' Anas replied 'We were eighty or more"). (It was one of the miracles of Allah's Apostle).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 4, Number 194
ہم سے محمد بن العلاء نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے ابواسامہ نے برید کے واسطے سے بیان کیا، وہ ابوبردہ سے، وہ ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک پیالہ منگایا جس میں پانی تھا۔ پھر اس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دونوں ہاتھوں اور چہرے کو دھویا اور اسی میں کلی کی۔
(مرفوع) حدثنا احمد بن يونس، قال: حدثنا عبد العزيز بن ابي سلمة، قال: حدثنا عمرو بن يحيى، عن ابيه، عن عبد الله بن زيد، قال:" اتى رسول الله صلى الله عليه وسلم فاخرجنا له ماء في تور من صفر، فتوضا فغسل وجهه ثلاثا ويديه مرتين مرتين، ومسح براسه فاقبل به وادبر، وغسل رجليه".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي سَلَمَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ يَحْيَى، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَيْدٍ، قَالَ:" أَتَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْرَجْنَا لَهُ مَاءً فِي تَوْرٍ مِنْ صُفْرٍ، فَتَوَضَّأَ فَغَسَلَ وَجْهَهُ ثَلَاثًا وَيَدَيْهِ مَرَّتَيْنِ مَرَّتَيْنِ، وَمَسَحَ بِرَأْسِهِ فَأَقْبَلَ بِهِ وَأَدْبَرَ، وَغَسَلَ رِجْلَيْهِ".
ہم سے احمد بن یونس نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے عبدالعزیز بن ابی سلمہ نے بیان کیا، ان سے عمرو بن یحییٰ نے اپنے باپ کے واسطے سے بیان کیا، وہ عبداللہ بن زید سے نقل کرتے ہیں، وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (ہمارے گھر) تشریف لائے، ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے تانبے کے برتن میں پانی نکالا۔ (اس سے) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کیا۔ تین بار چہرہ دھویا، دو دو بار ہاتھ دھوئے اور سر کا مسح کیا۔ (اس طرح کہ) پہلے آگے کی طرف (ہاتھ) لائے۔ پھر پیچھے کی جانب لے گئے اور پیر دھوئے۔
Narrated `Abdullah bin Zaid: Once Allah's Apostle came to us and we brought out water for him in a brass pot. He performed ablution thus: He washed his face thrice, and his forearms to the elbows twice, then passed his wet hands lightly over the head from front to rear and brought them to front again and washed his feet (up to the ankles).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 4, Number 196
(مرفوع) حدثنا ابو اليمان، قال: اخبرنا شعيب، عن الزهري/a>، قال: اخبرني عبيد الله بن عبد الله بن عتبة، ان عائشة، قالت:" لما ثقل النبي صلى الله عليه وسلم واشتد به وجعه استاذن ازواجه في ان يمرض في بيتي، فاذن له، فخرج النبي صلى الله عليه وسلم بين رجلين تخط رجلاه في الارض بين عباس ورجل آخر، قال عبيد الله: فاخبرت عبد الله بن عباس، فقال: اتدري من الرجل الآخر؟ قلت: لا، قال: هو علي، وكانت عائشة رضي الله عنها تحدث، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال بعدما دخل بيته واشتد وجعه: هريقوا علي من سبع قرب لم تحلل اوكيتهن لعلي، اعهد إلى الناس، واجلس في مخضب لحفصة: زوج النبي صلى الله عليه وسلم، ثم طفقنا نصب عليه تلك حتى طفق يشير إلينا ان قد فعلتن، ثم خرج إلى الناس".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، قَالَ: أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ/a>، قَالَ: أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ، أَنَّ عَائِشَةَ، قَالَتْ:" لَمَّا ثَقُلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَاشْتَدَّ بِهِ وَجَعُهُ اسْتَأْذَنَ أَزْوَاجَهُ فِي أَنْ يُمَرَّضَ فِي بَيْتِي، فَأَذِنَّ لَهُ، فَخَرَجَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ رَجُلَيْنِ تَخُطُّ رِجْلَاهُ فِي الْأَرْضِ بَيْنَ عَبَّاسٍ وَرَجُلٍ آخَرَ، قَالَ عُبَيْدُ اللَّهِ: فَأَخْبَرْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبَّاسٍ، فَقَالَ: أَتَدْرِي مَنِ الرَّجُلُ الْآخَرُ؟ قُلْتُ: لَا، قَالَ: هُوَ عَلِيُّ، وَكَانَتْ عَائِشَةُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا تُحَدِّثُ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ بَعْدَمَا دَخَلَ بَيْتَهُ وَاشْتَدَّ وَجَعُهُ: هَرِيقُوا عَلَيَّ مِنْ سَبْعِ قِرَبٍ لَمْ تُحْلَلْ أَوْكِيَتُهُنَّ لَعَلِّي، أَعْهَدُ إِلَى النَّاسِ، وَأُجْلِسَ فِي مِخْضَبٍ لِحَفْصَةَ: زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ طَفِقْنَا نَصُبُّ عَلَيْهِ تِلْكَ حَتَّى طَفِقَ يُشِيرُ إِلَيْنَا أَنْ قَدْ فَعَلْتُنَّ، ثُمَّ خَرَجَ إِلَى النَّاسِ".
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، کہا ہم کو شعیب نے زہری سے خبر دی، کہا مجھے عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ نے خبر دی تحقیق عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیمار ہوئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیماری زیادہ ہو گئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی (دوسری) بیویوں سے اس بات کی اجازت لے لی کہ آپ کی تیمارداری میرے ہی گھر کی جائے۔ انہوں نے آپ کو اجازت دے دی، (ایک روز) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دو آدمیوں کے درمیان (سہارا لے کر) گھر سے نکلے۔ آپ کے پاؤں (کمزوری کی وجہ سے) زمین پر گھسٹتے جاتے تھے، عباس رضی اللہ عنہ اور ایک آدمی کے درمیان (آپ باہر) نکلے تھے۔ عبیداللہ (راوی حدیث) کہتے ہیں کہ میں نے یہ حدیث عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کو سنائی، تو وہ بولے، تم جانتے ہو دوسرا آدمی کون تھا، میں نے عرض کیا کہ نہیں۔ کہنے لگے وہ علی رضی اللہ عنہ تھے۔ پھر عائشہ رضی اللہ عنہا بیان فرماتی تھیں کہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے گھر میں داخل ہوئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا مرض بڑھ گیا۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میرے اوپر ایسی سات مشکوں کا پانی ڈالو، جن کے سربند نہ کھولے گئے ہوں۔ تاکہ میں (سکون کے بعد) لوگوں کو کچھ وصیت کروں۔ (چنانچہ) آپ کو حفصہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی (دوسری) بیوی کے لگن میں (جو تانبے کا تھا) بیٹھا دیا گیا اور ہم نے آپ پر ان مشکوں سے پانی بہانا شروع کیا۔ جب آپ ہم کو اشارہ فرمانے لگے کہ بس اب تم نے اپنا کام پورا کر دیا تو اس کے بعد آپ لوگوں کے پاس باہر تشریف لے گئے۔
Narrated `Aisha: When the ailment of the Prophet became aggravated and his disease became severe, he asked his wives to permit him to be nursed (treated) in my house. So they gave him the permission. Then the Prophet came (to my house) with the support of two men, and his legs were dragging on the ground, between `Abbas, and another man." 'Ubaidullah (the sub narrator) said, "I informed `Abdullah bin `Abbas of what `Aisha said. Ibn `Abbas said: 'Do you know who was the other man?' I replied in the negative. Ibn `Abbas said, 'He was `Ali (bin Abi Talib)." `Aisha further said, "When the Prophet came to my house and his sickness became aggravated he ordered us to pour seven skins full of water on him, so that he might give some advice to the people. So he was seated in a Mikhdab (brass tub) belonging to Hafsa, the wife of the Prophet. Then, all of us started pouring water on him from the water skins till he beckoned to us to stop and that we have done (what he wanted us to do). After that he went out to the people."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 4, Number 197